امریکہ کا مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی مخالفت کا اعلان

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 05-12-2022
امریکہ کا مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی مخالفت کا اعلان
امریکہ کا مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی مخالفت کا اعلان

 

 

 واشنگٹن : امریکہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کو مسترد کرتے ہوئے ان کی مخالفت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے اتوار کے روز وعدہ کر لیا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں یا زمینوں کو ضم کرنے کی مخالفت جاری رکھی جائے گی، تاہم بلنکن نے اس بات پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی اگلی حکومت سے متعلق فیصلہ اس حکومت کے اقدامات کو دیکھ کر کریں گے نا کہ اس بنا کر کہ اس میں دائیں بازو کے انتہا پسند شامل ہیں۔

بلنکن نے بائیں بازو کے اسرائیل حامی امریکی لابنگ گروپ ’’جے سٹریٹ‘‘ کو بتایا کہ وہ واضح طور پر کسی بھی ایسے اقدام کی مخالفت کرتے رہیں گے جو دو ریاستی حل کے امکانات کو نقصان پہنچاتا ہو۔ اسی طر ح یہودی بستیاں آباد کر کے اسرائیلی ریاست کی توسیع کی طرف بڑھنے، مغربی کنارے میں موجود یہودی بستیوں کا الحاق کرنے، مقدس مقامات کی تاریخی حیثیت میں تبدیلی، فلسطینیوں کی املاک کی مسماری یا فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے اقدامات کی مخالفت جاری رہے گی۔

اینٹنی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم اسرائیل کی حکومت کو اس کی پالیسیز پر جانچیں گے نہ کہ شخصیات کی بنیاد پر۔امریکی وزیر خارجہ نے بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی کے حامی گروپ جے سٹریٹ کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم دو ریاستی حل کا راستہ روکنے والے تمام اقدامات کی بھرپور مخالفت کریں گے۔ جن میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر بھی شامل ہے لیکن یہ صرف اس تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ مقدس مقامات میں معمولات کے تعطل، انہدام اور گھروں سے جبری بے دخلی بھی شامل ہے۔

غیر قانونی یہودی بستیاں

واضح رہے کہ لگ بھگ 4 لاکھ 75 ہزار اسرائیلی یہودی مغربی کنارے میں بستیوں میں آباد ہیں۔ ان کی یہ رہائش بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی ہے۔ فلسطینیوں کے نزدیک یہودی آبادیوں کی یہ زمینیں ان کی مستقبل کی ریاست کا حصہ ہیں۔ تل ابیب نے 1967 سے متواتر حکومتوں کے ذریعے یہودی بستیوں کو بسانے کی پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے۔

اس موقعے پر انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو حکومت کے قیام میں کامیابی پر مبارک باد بھی دی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر بائیڈن کی انتظامیہ اس سلسلے میں انتھک کوششیں کرے گی تاکہ اس ’امید کی کرن‘ کو قائم رکھا جائے جو فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ضروری ہے۔‘ خبر رساں ادارے روئٹرس کے مطابق نئی اسرائیلی حکومت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ’امریکہ نئی اسرائیلی انتظامیہ کے ساتھ قریبی معاونت جاری رکھے گا۔

اینٹنی بلنکن کا مزید کہنا تھا کہ ’اسرائیل کے لیے امریکہ کی سکیورٹی امداد ایک فریضہ ہے۔‘ ان سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کا کہنا تھا کہ ان سے پہلے قائم یائر لپید کی اسرائیلی حکومت ایک عرب جماعت کے تعاون سے حکومت میں آئی تھی اور وہ ناقدین کا ایک لفظ بھی نہیں سنتے تھے۔

گذشتہ ہفتے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے انتہا پسند زائیونزم پارٹی کے ساتھ اتحاد کر کے حکومت قائم کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ یہ جماعت فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالف ہے اور مغربی کنارے کو اسرائیلی کی عملداری میں لانا چاہتی ہے۔ نتن یاہو کی جماعت یکم نومبر کو ہونے والے انتخابات میں کلیدی حیثیت حاصل کر چکی ہے۔ یہ انتخابات اسرائیل میں گذشتہ چار سال کے دوران پانچویں عام انتخابات تھے۔