امریکہ کا تائیوان کو اسلحہ دینے کا اعلان، چین کی جوابی کاروائی کی دھمکی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 03-09-2022
امریکہ کا تائیوان کو اسلحہ دینے کا اعلان، چین کی جوابی کاروائی کی دھمکی
امریکہ کا تائیوان کو اسلحہ دینے کا اعلان، چین کی جوابی کاروائی کی دھمکی

 

 

واشنگٹن:  چین اور تائیوان کے تنازعے میں اب امریکہ کے کردار میں نئی صورتحال پیدا کردی ہے _معاملہ امریکہ اور چین کے درمیان براہ راست ٹکراؤ کا پیدا ہو گیا ہے _ امریکہ کا یوں ان کے ساتھ کھڑا ہونا چین کو سخت ناگوار گزرا ہے اب جبکہ امریکہ نے طالبان کو ہتھیار مہیا کرانے کا اعلان کیا ہے کہ چین نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے بڑے صاف لفظوں میں جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے -

امریکی وزارت خارجہ نے جمعے کو تائیوان کو ممکنہ طور پر 1.1 ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے جبکہ چین نے اس امریکی اعلان کے بعد جوابی اقدامات کی دھمکی دی ہے۔  ان ہتھیاروں میں 60 بحری جہاز شکن میزائل اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے 100 میزائل شامل ہیں۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے تائیوان کے اردگرد کے علاقے میں چین کی جارحانہ فوجی مشقوں کے پیش نظر جمعے کو تائیوان کو اسلحے کی فروخت کے پیکج کا اعلان کیا۔

اس سے پہلے امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تھا۔ ان کا یہ دورہ حالیہ سالوں میں کسی اعلیٰ امریکی عہدے دار کا پہلا دورہ تھا۔ پینٹاگون کی ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی (ڈی ایس سی اے ) کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے تائیوان کو فروخت کیے جانے والے اسلحے میں سائیڈ وائینڈر میزائل بھی شامل ہیں، جو فضا سے فضا اور زمین پر حملے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

ان میزائلوں کی قیمت تقریباً آٹھ کروڑ 50 لاکھ 60 ہزار ڈالر ہے۔ اینٹی شپ ہاروپون میزائل کی قیمت تقریباً 35 کروڑ 50 لاکھ ہے جبکہ تائیوان کے ریڈار نظام میں معاونت کی مالیت 66 کروڑ 50 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان لیوپنگیو نے کہا ہے کہ تائیوان کو امریکی اسلحے کی ممکنہ فروخت کے نتیجے میں امریکہ اور چین کے تعلقات کو ’سنگین خطرہ لاحق ہو جائے گا۔‘ اطلاعات کے مطابق چینی سفارت خانے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’چین صورت حال میں تبدیلی کی روشنی میں سختی کے ساتھ قانونی اور ضروری جوابی اقدامات کرے گا۔‘

دوسری جانب بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ تائیوان کو اسلحے کی فروخت کا پیکج کچھ عرصے سے زیر غور تھا اور امریکی قانون سازوں کی مشاورت سے تیار کیا گیا۔ وائٹ ہاؤس کی سینیئر ڈائریکٹر برائے چین اور تائیوان لورا روزن برگر نے ایک بیان میں کہا: ’جیسا کہ چین تائیوان پر دباؤ بڑھاتا جا رہا ہے، جس میں تائیوان کے ارد گرد زیادہ فوجی اور بحری موجودگی بھی شامل ہے اور آبنائے تائیوان میں پہلے سے موجود صورت حال کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ہم تائیوان کو وہ کچھ فراہم کر رہے ہیں جس کی مدد سے وہ اپنی دفاعی صلاحیتیں برقرار رکھ سکے۔‘