پاکستان کو کوئلہ دوگنی قیمت پر بیچے گا افغانستان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-07-2022
پاکستان کو کوئلہ دوگنی قیمت پر بیچے گا افغانستان
پاکستان کو کوئلہ دوگنی قیمت پر بیچے گا افغانستان

 

 

کابل/ نئی دہلی 

افغانستان اور پاکستان میں آج کل ایک نیا تناو شروع ہوگیا ہے ۔یہ کوئی سرحدی مسئلہ نہیں اور نہ ہی دہشت گردی میں کھاد کے چھڑکاو کا معاملہ ہے۔ بات ہے کوئلہ کی۔ افغانستان کی کانوں سے نکل رہا ’’کالا سونا‘ اب دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا مسئلہ بن گیا ہے۔ اول تو پہلے پاکستان نے یہ دعوی کیا تھا کہ افغانستان کے ساتھ کوئلہ کی خریداری کا فیصلہ ہوگیا ہے لیکن دوسرے ہی پل افغانستان کے ایک وزیر نے اس کی تردید کردی تھی کہ ایسا کوئی معاہدہ ہوا ہے۔ یہی نہیں  وزیر نے یہ بھی کہہ دیا کہ پاکستان کبھی افغانستان کے تئیں ہمدرد یا مہربان نہیں رہا بلکہ اب پاکستان کو ’دوگنی قیمت ‘ پر کوئلہ بیچنے کا اعلان کیا ہے۔ 

پاکستان مہربان ہوا نہ ہی مستقبل میں ہوگا

 افغانستان کی وزارت پیٹرولیم و معدنیات کے ترجمان مفتی عصمت اللہ برہان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے کبھی افغانستان کے ساتھ کسی ہمدردی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے پاکستان کے اس دعوے کی تردید کردی ہے کہ افغانستان کے ساتھ کوئلے کی امپورٹ کے لیے معاہدہ ہوا ہے۔ افغان طالبان کی حکومت کا پاکستانی حکومت کے ساتھ کوئلے کی تجارت کا کوئی معاہدہ نہیں ہے اور کوئلے کو افغان حکومت مستقبل میں پاکستان کے لیے بطور ’پریشر پوائنٹ‘ استعمال کر سکتی ہے۔

 یاد رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے گذشتہ روز افغانستان سے کوئلے کی درآمد کے بارے میں ایک اجلاس میں بتایا تھا کہ افغانستان سے کوئلے کی درآمد سے ملک کو دو ارب ڈالرز سے زیادہ بچت ہوگی۔

مگر دوسری جانب مفتی عصمت اللہ برہان کا کہنا ہے کہ

پاکستان کی اقتصادی قمیض اتنی پھٹی ہوئی ہے کہ اس میں افغانستان سے ملنے والے کوئلے میں چند ملین ڈالر کے فائدے سے رفو نہیں ہو سکتا

 پاکستانی میڈیا کے مطابق  پاکستانی وزیراعظم ہاوٴس سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا تھا کہ افغانستان سے اعلیٰ کوالٹی کا کوئلہ ڈالرز کے بجائے روپوں میں درآمد کی منظوری بھی دے دی گئی۔افغانستان سے کوئلے کی درآمد کی وجہ سے نہ صرف سستی بجلی پیدا کرنے بلکہ اس سے ملک کو قیمتی زر مبادلہ بچانے میں بھی مدد ملے گی۔  وزیراعظم شہباز شریف نے اس مد میں تمام متعلقہ اداروں کو موثر نظام بنانے کی بھی ہدایت کی۔

ایک جانب پاکستان دعوی کررہا ہے کہ پاکستان کی قسمت افغان کوئلہ بدل دے گا لیکن افغانستان کہہ رہا ہےکہ ایسا کچھ نہیں ۔ پاکستان کی اقتصادیات کی حالت ایسی ہے کہ اس کو افغانستان کے کوئلے کی امپورٹ سے رفو نہیں کیا جاسکتا ہے۔ نہ ہی پاکستان کبھی افغانستان کے تئیں ایماندار رہا ہے ۔

دراصل پچھلے دنوں افغانستان کی وزارت پیٹرولیم کے ترجمان مفتی عصمت اللہ برہان نے برطانیہ کے  انڈپینڈنٹ اردو کو انٹرویو دیا جس میں انہوں نے پاکستان کی حقیقت سامنے لا دی ۔ انہوں نے پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے دعوے کو ہی جھٹلا دیا ہے۔ ان کا صاف طور پر کہنا ہے کہ افغان طالبان کی حکومت کا پاکستان کے ساتھ کوئلے کی برآمد کا کوئی معاہدہ ہے اور نہ کوئی مفاہمتی یاداشت پر دستخط ہوئے ہیں۔

 قیمت میں دو گنا سے بھی زیادہ اضافے کا فیصلہ 

 افغان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ طالبان انتظامیہ نے کوئلے کی قیمت میں دو گنا سے بھی زیادہ اضافے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ طالبان انتظامیہ کو اس وقت بین الااقوامی امداد میں بندش کے باعث فنڈز کی کمی کا سامنا ہے جس کے بعد کوئلے کی برآمدات کو آمدنی بڑھانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

افغانستان میں گذشتہ سال اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بینکنگ کے شعبے اور امداد پر پابندی کے باعث ملک کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ وزارت خزانہ کے ترجمان احمد ولی حقمل کے مطابق گذشتہ ہفتے طالبان انتظامیہ نے کوئلے کی قیمت 90 ڈالر فی ٹن سے بڑھا کر 200 ڈالر فی ٹن کر دی ہے۔

افغانستان سے روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 12 ہزار سے 14 ہزار ٹن کوئلے کی برآمدات متوقع ہیں جن میں سے زیادہ تر پاکستان بھیجی جاتی ہیں۔ طالبان انتظامیہ کہہ چکی ہے کہ وہ افغانستان کا بیرونی امداد پر انحصار ختم کرنا چاہتی ہے۔ مئی میں کسٹم ڈیوٹی میں 30 فیصد اضافے کے بعد افغان حکام کو 60 ڈالر فی ٹن وصول ہوں گے۔