کابل:گذشتہ سال 15 اگست کو اقتدار میں آنے کے بعد سے طالبان خواتین کی عوامی مقامات اور تعلیم تک رسائی بند کر کے ان کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیںش - اب الی مشرقی افغانستان میں برقع نہ پہننے پر طالبات کو یونیورسٹی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے جس کے بعد تعلیم کے حق کے لیے احتجاج کرنے والی طالبات کو طالبان نے کوڑے مارے ہیں۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اتوار کو بدخشاں یونیورسٹی کے گیٹ پر طالبان کی امر بالمعروف و نہی عن المنکر فورس کے اہلکاروں کو طالبات پر حملہ آور ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔
طالبان در بدخشان، دختران دانشجو را به بهانه رعایت نکردن حجاب طالبانی لتوکوب کردند. pic.twitter.com/886v0zaSHi
— Mukhtar wafayee مختار وفایی (@Mukhtarwafayee) October 30, 2022
یڈیو میں ہاتھ میں کوڑا لیے گارڈز میں ایک کو طالبات کے پیچھےر جاتے دیکھا جا سکتا ہے کہ تا کہ یونیورسٹی کے گیٹ پر جمع ہونے والی طالبات کو منتشر کیا جا سکے جو اس لیے اکٹھی ہوئیں کہن اتظامیہ انہیں یونیورسٹی میں داخل ہونے کی اجازت دے۔
طالبات کا دعویٰ ہے کہ انہیں برقع نہ پہننے پر یونیورسٹی میں داخل ہونے سے روکا گیا۔ طالبان نے برقعے کو خواتین کے لازمی قرار دے رکھا ہے۔ احتجاج کرنے والی درجنوں طالبات نے سیاہ رنگ کا طویل لباس پہن رکھا تھا اور وہ حجاب میں تھیں۔
طالبات نے ’تعلیم تک رسائی‘ کے حق میں نعرے لگائے۔ افغانستان کے خبر رساں ادارے خامہ پریس کے مطابق یونیورسٹی کے صدر نقیب اللہ قاضی زادہ نے نے طالبان کی امربالمعروف و نہی عن المنکر فورس کے افسر کے طالبات کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے طالبات کو یقین دلایا کہ ان کی درخواست کو عملی شکل دی جائے گی