افغانستان: لوگ تاحال ملبے تلے دبے ہیں

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 23-06-2022
افغانستان: لوگ تاحال ملبے تلے دبے ہیں
افغانستان: لوگ تاحال ملبے تلے دبے ہیں

 

 

کابل: افغانستان میں بدھ کو آنے والے زلزلے کے بعد امدادی کاررائیوں میں بارش کے باعث مشکلات پیش آئیں اور حکام نے کہا ہے کہ لوگ ابھی تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ جمعرات کو زلزلے سے متاثرہ علاقے میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے لیے ریسکیو کا کام جاری ہے اور امدادی کارکنوں کو دشواری کا سامنا ہے۔

پکتیکا صوبے میں اطلاعات اور ثقافت کے محکمے کے سربراہ محمد امین حذیفہ نے بتایا کہ ’مقامی لوگ ایک کے بعد دوسری قبر کھود رہے ہیں۔‘ حکام کے مطابق پاکستان کی سرحد کے ساتھ واقع پکتیکا صوبے میں سب سے زیادہ نقصان ہوا جہاں کم از کم ایک ہزار افراد مارے گئے۔ امین حذیفہ نے بتایا کہ زخمیوں کی تعداد ڈیڑھ ہزار سے زیادہ ہے جن میں سے اکثر کی حالت نازک ہے۔ صحافیوں سے گفتگو میں اطلاعات اور ثقافت کے محکمے کے سربراہ نے کہا کہ ’لوگ تاحال ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔‘

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے ’عالمی ایجنسی مدد کے لیے پوری طرح فعال ہے۔ زلزلہ زدہ علاقے میں طبی امداد کی ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں جبکہ ادویات، خوراک، ٹراما کٹس فراہم کی جا رہی ہیں۔ ان کے علاوہ ہنگامی شیلڑ بھی بنایا گیا ہے۔‘ پڑوسی ملک پاکستان نے افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے امداد روانہ کی ہے۔ ایک بیان میں این ڈی ایم اے نے بتایا کہ افغانستان میں زلزلے کے بعد ٹینٹ، کمبل اور ادویات پر مشتمل سات ٹرک سامان کے بجھوائے ہیں۔ انڈیا اور ایران نے بھی افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے امداد بھیجنے کے اعلانات کیے ہیں

واضح رہے کہ بدھ کو آنے والے تباہ کن زلزے میں ہلاک ہونے والی افراد کی تعداد بتدریج سامنے آتی رہی کیونکہ دور دراز پہاڑی علاقوں تک پہنچنا کافی مشکل تھا۔ اس حوالے سے طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخوندزادہ نے بھی خبردار کیا کہ یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ زلزلہ زدہ علاقے پہلے ہی طوفانی بارشوں سے متاثر تھے جس کی وجہ سے پہاڑی چٹانیں اور مٹی کے تودے گرے، جو اب امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ کا باعث ہیں۔ پکتیکا صوبے کے دارالحکومت شاران کے ہسپتال میں داخل 22 سالہ اروپ خان کا کہنا ہے ’یہ ایک خوفناک صورتحال تھی۔‘ ’ہر طرف چیخ و پکار تھی۔ بچے اور میرا خاندان مٹی تلے دب گئے تھے۔‘ واضح رہے افغانستان میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب آنے والے زلزلے کی شدت چھ اعشاریہ ایک تھی۔ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے زلزلے کے باعث افغانستان میں ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس مشکل وقت میں پاکستان پڑوسی ملک کی مدد کرے گا۔

افغانستان کی سرکاری نیوز ایجنسی بختر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارکن ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچے ہیں۔ یو ایس جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کی رپورٹ کے مطابق بدھ کی صبح آنے والے زلزلے کے جھٹکے پاکستان میں بھی محسوس کیے گئے تھے۔