افغانستان : 90 دنوں میں کابل پر ہوسکتا ہے طالبان کا قبضہ۔امریکی انٹلی جینس

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-08-2021
طالبان کے خلاف محاذ کا لڑاکا
طالبان کے خلاف محاذ کا لڑاکا

 

واشنگٹن : افغانستان میں گھمسان مچا ہے،طالبان کے مظالم کی نئی کہانیاں سامنے آرہی ہیں ۔ان کی پیشقدمی کے ساتھ افغانستان میں خوف اور دہشت میں اضافہ ہورہا ہے ۔دوسری جانب افغانستان کو ایک نازک مرحلے میں چھوڑ کر انخلا کرنے والے امریکہ کا اندازہ ہے کہ اگلے تین ماہ کے دوران طالبان کا کابل پر قبضہ ہوجائے گا ۔

امریکی انٹیلی جنس نے کہا ہے کہ ’طالبان 30 دنوں میں افغانستان کے دارالحکومت کابل کا رابطہ ملک کے باقی حصوں سے منقطع سکتے ہیں اور 90 روز کے اندر اس پر قبضہ بھی کرسکتے ہیں۔

 دعوی کیا جارہا ہے کہ طالبان نے ملک کے آٹھ صوبائی دارالحکومتوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

ایک امریکی دفاعی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کابل کتنی دیر تک طالبان کے قبضے سے بچا رہ سکتا ہے، یہ نیا اندازہ امریکہ کے زیر قیادت غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان کی جانب سے تیزی سے صوبائی دارالحکومتوں پر قبضے کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔

  تاہم انہوں نے بتایا کہ یہ حتمی نتیجہ نہیں ہے۔ افغانستان کی سکیورٹی فورسز زیادہ مزاحمت دکھا کر طالبان کو پیچھے دھکیل سکتی ہے۔

یورپ کے اعلیٰ عہدیدار نے منگل کو کہا تھا کہ طالبان کا افغانستان کے 65 فیصد حصے پر کنٹرول ہے۔

کابل میں ایک مغربی سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ملک میں لڑائی اور تشدد کی وجہ سے شہری کابل کا رخ کر رہے ہیں اور یہ بتانا مشکل ہے کہ آیا طالبان جنگجو بھی شہر میں داخل ہو رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سفارتی علاقوں میں خودکش حملہ آوروں کے داخل ہونے کا خدشہ ہے۔ بدھ کو بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد پر قبضہ افغان حکومت کے لیے تازہ ترین دھچکا ہے۔

دریں اثنا افغان میڈیا کے مطابق افغان آرمی چیف جنرل ولی محمد احمد زئی کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے اور ان کی جگہ جنرل ہیبت اللہ علی زئی کو مقرر کیا گیا ہے۔

دوسری جانب بدھ کے روز افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے ہاتھوں محصور شہر مزار شریف کا دورہ کیا ۔ اس دورے سے ان کا مقصد شمالی علاقوں کی سکیورٹی صورت حال کا جائزہ لینا تھا۔ افغان طالبان کی نظریں شمال کے مکمل کنٹرول پر ہے۔