جیوتی :ایورسٹ کے فاتح ہدایت علی کی کامیابی کا زینہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 26-05-2022
جیوتی :ایورسٹ کے فاتح ہدایت علی کی کامیابی کا زینہ
جیوتی :ایورسٹ کے فاتح ہدایت علی کی کامیابی کا زینہ

 

 

امتیاز احمد/ گوہاٹی

ایک مشہور کہاوت ہے کہ 'ہرکامیاب مرد کے پیچھےایک خاتون ہوتی ہے'اور یہ بات مکمل طور پر ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے والے آسامی ہدایت علی پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ یہ خاتون ہدایت علی کی اہلیہ 'جیوتی علی' تھیں جو کہ ایک ٹریکر ہوا کرتی تھیں اور اکثر امریکہ میں کیلیفورنیا کے 'بےایریا' میں واقع اپنی رہائش گاہ کے قریب ایک پہاڑی پر چڑھائی کرتی تھیں اور تقریباً10سال قبل ہدایت علی کو کوہ پیمائی کی ترغیب دی تھی۔

میں امریکہ میں اپنی رہائش گاہ کے قریب ایک چھوٹی سی پہاڑی پر چڑھائی کرتی تھی۔جیوتی علی نے یہ باتیں اپنے آسام  دورے کے دوران 'ایڈونچر اسپورٹس آرگنائزیشن ایکسپلورز' کی طرف سے منعقدہ ایک اعزازیہ کے دوران کہی۔ مجھے جنون کی حدتک ٹریکنگ کا شوق تھا۔ ایک دن میں نے اپنے شوہر ہدایت علی سے کہا کہ وہ بھی میرے ساتھ ٹریکنگ پر چلیں۔ انہیں ٹریکنگ کرنا بہت اچھا لگا کیوں کہ وہ بھی کبھی ہمالیہ پر چڑھائی کے خواہش مند تھے۔ جب وہ میرے ساتھ گئے تو ان کی سوئی خواہش دوبارہ بیدار ہوگئی۔ پھر انہوں نے کوہِ پیمائی کی تیاری شروع کر دی…آج اس کا نتیجہ سامنےآ چکا ہے۔آسام اولمپک ایسوسی ایشن سمیت متعدد دیگر تنظیموں نے بھی اس موقع پر ایورسٹر ہدایت علی کو اعزاز سے نوازا۔

خیال رہے کہ ہدایت علی امریکہ کی سیلی کون ویلی میں سافٹ ویئر انجینئر ہیں۔ وہ ہندوستانی ریاست آسام کے دام پور میں پیدا ہوئے تھے۔ یہی تعلیم حاصل کی، تعلیم سے فراغت بعد ان کی شادی ہوئی اور پھر ملازمت کی غرض سے امریکہ شفٹ ہوگئے۔

ہدایت علی نے کہا کہ انہوں نے نہ صرف مجھے ایڈونچر کرنے کی ترغیب دی، بلکہ ہمیشہ انہوں نے میرا خیال رکھا تاکہ میں اپنے شوق کو پورا کر سکوں۔ جیوتی علی نے میری مہم جوئی میں کبھی میری حوصلہ شکنی نہیں کی۔ یہ جاننے کے باوجود کہ ماؤنٹ ایورسٹ جیسی بلند چوٹی پر چڑھائی کے دوران میری معمولی سی غلطی بھی موت کا سبب بن سکتی ہے۔ جیوتی علی نے کہا کہ میں آج بہت ہی خوش نصیب انسان ہوں۔

میں نے ان کی آواز اس دن سے نہیں سنی تھی جب انہوں نے اس مہینے کے شروع میں دنیا کی بلند ترین چوٹی پر چڑھنے کے لیے بیس کیمپ سے نکلے تھے۔ اور جب میں نے بیس کیمپ واپسی پران کے بارے میں سنا، میں نے سکون کی سانس لی۔ تاہم پھر انہیں کھٹمنڈو میں صحت یاب ہونے میں کئی دن لگ گئے۔ آج جب میں نے انہیں یہاں دیکھا تو میری خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔

awazthevoice

آسام میں ہدایت علی کا سواگت


جیوتی علی نے ہدایت علی کو اپنے کاموں کے لیے نہ صرف حوصلہ افزائی اورذہنی طور پرسہارا دیا ہے بلکہ وہ ان کی کاسٹیوم ڈیزائنر بھی ہیں۔ ہدایت علی نے کہا کہ آپ میرے ایورسٹ لباس پر روایتی آسامی گمچھاکی کڑھائی دیکھ سکتے ہیں۔ یہ سب میری بیوی نے کڑھائی تھی۔ وہ میری خوراک اور فٹنس کا بھی بہت زیادہ خیال رکھتی ہیں تاکہ میں اپنے خواب پورا کر سکوں۔

جب جیوتی سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ ایسے خطرناک مہم جوئی کرنے سے انہیں دوبارہ روکیں گی؟ اس پر جیوتی علی نے جواب دیا کہ میں وہ ہوں جو اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے کبھی منفی الفاظ نہیں بولتی۔میں ہمیشہ ان کی مہم جوئی میں ان کا ساتھ دیتی ہوں۔ یاد رہے کہ تین بچوں کا باپ بننے کے بعد ہدایت علی نے کوہ پیمائی کا خواب پورا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے ہمالیہ سے عشق ہو گیا ہے۔

بتا دیں کہ ہدایت علی 15 سال کی عمر میں سکم کے لیے ٹریکنگ ٹیم کا حصہ تھے۔ تاہم اس وقت یہ بہت ہی جلد بازی کا معاملہ تھا۔ پھر وہ اپنی تعلیم، کیریئر اور بچوں کی پرورش میں مصروف ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مجھے احساس ہوا کہ میں نے ہمیشہ اپنے بچوں کے سامنے کہا تھا کہ میں پہاڑوں کو فتح کرنے کے بہت بڑے خواب دیکھتا ہوں اور کوشش کیے بغیر اسے چھوڑنا مناسب نہیں ہوگا۔اس سے میرے بچوں کے ذہن پر غلط اثر پڑے گا۔ لہٰذا میں نے کوہ پیمائی سے متعلق علم اکٹھا کرنا شروع کردیا۔اس تعلق سے میں نے بہت کچھ معلومات جمع کی۔ پھر میں نے اپنے آپ کو ذہنی طور پر بھی اس کام کے لیے تیار کیا۔ اورخدا کے فضل سے میں اپنی کوشش میں کامیاب ہوگیا۔

ہدایت علی اب تک چار براعظموں کی بلند ترین چوٹیاں سر کر چکے ہیں:ماؤنٹ ایکونکاگوا (جنوبی امریکہ)، ماؤنٹ ایلبرس (یورپ) اور ماؤنٹ کلیمنجارو (افریقہ) اور ماؤنٹ ایورسٹ (ایشیا)۔51 سالہ ہدایت علی سے جب ان کی اگلی منزل کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے آئندہ کے لیے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

ایورسٹ کو سر کرنے کے دوران چیلنجوں اور امید اور مایوسی کے مختلف لمحات کو یاد کرتے ہوئے۔ ہدایت علی نے کہا کہ جب انہوں نے ہلیری اسٹیپس پر پانی پینے کے لیے اپنا آکسیجن ماسک ہٹایا تو انہیں ایسا محسوس ہوا کہ وہ چوٹی سے کبھی واپس نہیں آئیں گے۔ ماؤنٹ ایورسٹ کو فتح کرنا مشکل ترین چیلنجوں میں سے ایک تھا۔

awazurdu

ہدایت علی ایورسٹ کی چوٹی پر


وہ بتاتے ہیں کہ پہلے میں بہت گھبرا گیا تھا جب میں نے محسوس کیا کہ میں سانس نہیں لے پا رہا ہوں اور میں وہاں سے کبھی واپس نہیں اتر پاؤں گا۔ کچھ دیر کے بعد میں دوبارہ آکسیجن لینے کے قابل ہوگیا۔ میں نے مزید مدد کے لیے شیرپا کو بلایا۔ تھوڑی دیر کے بعد یہ مسئلہ حل ہوگیا۔

ایک اور واقعہ کو یاد کرتے ہوئے ہدایت نے کہا کہ یہ انتہائی مایوسی کا لمحہ تھا، جب میں ایک جاننے والے کی لاش کے قریب پہنچا جو 2019 میں ہلیری اسٹیپ میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا۔میں کسی طرح نیچے پھسل گیا اور لڑھک کراس کی لاش کے قریب پہنچا۔ میں نے لاش دیکھی۔ وہ اتنا فریش لگ رہا تھا، جیسے ابھی سو رہا ہو۔ صرف اس کے کپڑے کچھ پھیکے پڑ گئے تھے۔ اس سے مجھے بہت دکھ ہوا۔ جب میں نے اپنی مہم ختم کی تو میں جشن بھی نہ منا سکا۔

واپس آنے کے بعد بھی میں نے اس کے جسم پر ایک نظر ڈالی اور میں اس رات اچھی طرح سو بھی نہیں سکا۔ہدایت علی نے 2021 میں چوٹی پر چڑھنے کی کوشش کی تھی لیکن کووڈ-19 پھیلنے کے سبب درمیان میں رک گئی تھی۔

چوٹی پر بتائے خطرناک لمحات کی تفصیلات بتاتے ہوئے ہدایت علی کہتے ہیں کہ میں تقریباً 15 منٹ تک چوٹی پر رہا۔ یہ بڑا ہی عجیب لمحہ تھا۔ایک لمحے کے لیے میں بالکل غافل ہو گیا تھا۔ لیکن پھر میں نے محسوس کیا کہ مجھے اہل خانہ کو دوبارہ دیکھنے کے لیے زندہ رہنا ہوگا اور ہمت جٹا کر واپس نیچے آنا ہوگا۔ پھر میں نے خود کو سنبھالا اور اسی احتیاط کے ساتھ نیچے اترنا شروع کر دیا جس طرح اوپر چڑھا تھا۔

سیزن کے کوہ پیماؤں کی پہلی کھیپ کے طور پر جن لوگوں نے رواں برس ایورسٹ پرچڑھائی کی ہے۔ ہدایت علی بھی ان میں ایک ہیں۔ ہدایت علی نے 11 رکنی بین الاقوامی مہم کی ٹیم کی قیادت کر رہے تھے۔ وہ بتاتے ہیں کہ یہ تازہ برف سے ڈھکا ہواراستہ تھا جس سے ہمیں گزرنا پڑا۔ اگرایک اور مہم پہلے سے ہوئی ہوتی تو موجودہ ٹریکروں کو کچھ مدد مل جاتی، کیوں کہ یہاں پر ان کے قدموں کے نشان بن جاتے ہیں۔ مگر ایسا نہ ہوا اس لیے ہمیں اپنے لیے راستہ خود  سے بنانا پڑا۔