غزالہ نے جیتے سنسکرت میں پانچ میڈل

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 11-02-2022
  غزالہ نے جیتے سنسکرت میں پانچ میڈل
غزالہ نے جیتے سنسکرت میں پانچ میڈل

 

 

آواز دی وائس / لکھنؤ

غزالہ اس طالبہ کا نام ہے جس نے مشکل ترین زبان سنسکرت میں نہ صرف امتیازی نمبروں کے ساتھ کامیابی حاصل کی بلکہ اس نے میڈل جیت کر دیگر طالبات کو اس بات کا سبق دیا ہے کہ اگرآپ کے پاس لیاقت ہے تو کوئی بھی مشکل آپ کی کامیابی میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔

ریاست اترپردیش کےدارالحکومت لکھنومیں واقع 'لکھنؤ یونیورسٹی' میں غزالہ نے سنسکرت میں ایم اے کا بہترین طالب علم ہونے پر پانچ تمغے جیتے ہیں۔

خیال رہے کہ غزالہ کے نام کا اعلان یونیورسٹی نے اگرچہ گذشتہ برس نومبر2021 میں منعقدہ اپنے کانووکیشن کے دوران کیا تھا، تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے تقریب کے دوران صرف چند طالب علموں کو ہی تمغے سے نوازا جا سکا۔

غزالہ کو10 فروری 2022 کو فیکلٹی سطح کی میڈل تقسیم تقریب کے دوران پروفیسر ششی شکلا، ڈین آف آرٹس نے میڈل سے نوازا۔

غزالہ پانچ زبانوں انگریزی، ہندی، اردو، عربی اور سنسکرت پر عبور رکھتی ہیں۔ ان کے والد یومیہ مزدوری کیا کرتے تھے، ان کا انتقال اس وقت ہوا جب کہ وہ دسویں جماعت کی طالبہ تھی۔ تاہم انہوں نےاپنی تعلیم جاری رکھی۔

غزالہ تمغے حاصل کرنے کے بعد کہا کہ یہ تمغے میں نے نہیں بلکہ میرے بھائیوں شاداب اور نایاب نے جیتے ہیں، جنہوں نے کم عمری میں ہی کام کرنا شروع کردیا تھا، تاکہ میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکوں۔ اس وقت میرے بھائی شاداب کی عمر13 سال تھی اور نایاب کی عمر10 سال۔ انہوں نے گیراج میں کام کرکے کی گھر کی روز مرہ کی ضرورتیں پوری کیں۔

ان کی بڑی بہن یاسمین نے بھی مٹی کے برتنوں کی دکان پر کام کرنا شروع کیا، جب کہ ان کی والدہ نسرین بانو گھرکی دیکھ بھال کرتی تھیں۔وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ ایک کمرے کے گھر میں رہتی ہیں۔ وہ صبح 5 بجے اٹھتی ہیں۔ پانچ وقت کی نماز پڑھتی ہیں۔ فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد گھر کے تمام کام کرتی ہیں۔اس کے علاوہ  وہ دن میں تقریباً سات گھنٹے سنسکرت پڑھتی ہیں۔

غزالہ نے کہا کہ ان کی تمنا ہے کہ وہ مستقبل میں سنسکرت کی پروفیسر بنیں۔ وہ  لکھنویونیورسٹی کے کیمپس کی مقبول طالبہ ہیں۔ یونیورسٹی کے ثقافتی پروگراموں میں، وہ سنسکرت کے شلوک، گایتری منتر اور سرسوتی وندنا بھی پڑھتی ہیں۔

یہ پوچھے جانے پر کہ انہوں نے سنسکرت کو کیوں منتخب کیا۔غزالہ نے کہا کہ سنسکرت دیوتاوں کی زبان ہے،اس کی شاعری اچھی اور سبق آموز ہوتی ہے۔

غزالہ نے سنسکرت اس وقت سے پڑھنا شروع کردیا تھا، جب کہ وہ نشاط گنج کے گورنمنٹ پرائمری اسکول پڑھتی تھیں۔ اس وقت وہ پانچویں جماعت میں پڑھا کرتی تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ میری سنسکرت سےدلچسپی کچھ لوگوں کو حیران کر دیتی ہے۔ وہ کہتے ہیں ایک مسلمان لڑکی سنسکرت پڑھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے گھروالوں نےمیرا ہمیشہ ساتھ دیا، کبھی انہوں نے سنسکرت پڑھنے پراعتراض نہیں کیا۔

 غزالہ ویدک ادب میں پی ایچ ڈی کرنا چاہتی ہیں۔