میوات : این ای ای ٹی میں کیسے کامیاب ہوئی دو بہنیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 02-11-2021
میوات : این ای ای ٹی میں کیسے کامیاب ہوئی دو بہنیں
میوات : این ای ای ٹی میں کیسے کامیاب ہوئی دو بہنیں

 

 

یونس علوی نوح (ہریانہ)

دہلی سے تقریباً 50 کلومیٹر دورریاست ہریانہ کے ضلع نوح کے ریٹھوڑا گاؤں کی دو بہنیں ان خاندانوں کے لیے ایک مثال بن کر سامنے آئی ہیں جو اپنی بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم دینے سے کتراتے ہیں۔

دونوں بہنیں این ای ای ٹی(NEET) کے امتحان میں ایک ساتھ کامیاب ہوئی ہیں۔ دونوں بہنوں نے حال ہی میں 12ویں بورڈ کا امتحان پاس کیا اور پہلی ہی کوشش میں این ای ای ٹی(NEET) میں کامیابی حاصل کی۔

تاہم یہ بڑا عجیب اتفاق ہے کہ ان کی کامیابی کے پیچھے ایک پیر صاحب کی تحریک بھی ہے۔

دونوں بہنیں ہریانہ کے اس پسماندہ علاقے میں صحت عامہ کے تعلق سے کام کرنا چاہتی ہیں۔ جب وہ دونوں ساتویں جماعت میں تھی تب سے ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھ رہی تھیں۔ اور وہ اس کے لیے مسلسل کوششیں بھی کر رہی تھیں۔ اب ان کے ڈاکٹر بننے کا خواب پورا ہو رہا ہے۔

این ای ای ٹی میں کامیاب ہونے والی شمیمہ کے والد کا نام محمد یوسف ہے، جب کہ دوسری لڑکی عائشہ کے والد محمد کفایت ہیں۔ دونوں آپس میں چچا زاد بہنیں ہیں۔

محمد یوسف کی تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ بڑا بیٹا شمیم ​​احمد 2016 بیچ کا ایم بی بی ایس ہے۔ دوسرا بھائی انجینئر ہے۔ شمیمہ تیسرے نمبر پر ہیں۔ اس کے والد استاد ہیں۔

شمیمہ کے والد محمد یوسف نے بتایا کہ یہ 2014 کی بات ہے۔ وہ ریاست اتر پردیش کے رائے پورکی خانقاہ (کوٹ گاؤں) کے بزرگ اور پیر حضرت محمد الیاس کے پاس دعا کرانے گئے تھے۔

اسی دوران پیر صاحب نے انہیں اپنی بیٹی اور بیٹے کو ڈاکٹر بنانے کی ترغیب دی تھی۔ پیرصاحب کہتے تھے کہ بیٹی کے ڈاکٹر بننے سے ہزاروں عورتیں بے پردہ ہونے سے بچ جائیں گی۔

یوسف کا کہنا ہے کہ اس وقت ان کی بیٹی شمیمہ ساتویں اور بیٹا شمیم ​​دسویں میں پڑھتا تھا۔ اس نے اپنے بچوں کو ڈاکٹر بننے کی ترغیب دی۔

جب کہ شمیمہ کہتی ہیں نویں جماعت کے بعد اس نے این ای ای ٹی کی تیاری شروع کر دی۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2016 میں بیٹے شمیم ​​کے این ای ای ٹی میں سلیکشن کے بعد بیٹی شمیمہ اور بھتیجی عائشہ نے شمیم ​​سے رہنمائی لینا شروع کر دی۔

انہوں نے بتایا کہ دونوں بیٹیوں نے ایک سال تک راجستھان کے کوٹا میں این ای ای ٹی امتحان کی کوچنگ کی۔ کورونا کی وجہ سے باقی تیاریاں گھر پر رہ کر مکمل کی گئیں۔

اس کے باوجود دونوں بہنیں پہلی ہی کوشش میں کامیاب ہوگئیں۔ان کی کامیابی نے ثابت کر دیا کہ میوات جیسا پسماندہ خطہ بھی قابلیت سے بھرا ہوا ہے۔ اگر ضرورت ہے تو ایسے ہنر کی نشاندہی کرکے انہیں صحیح راستہ دکھانا ہے۔

این ای ای ٹی میں شمیمہ نے635اورعائشہ نے622 رینک حاصل کیے ہیں۔ میوات کے معروف سماجی کارکن رمضان چودھری نے دونوں بہنوں کی کامیابی پر امید ظاہر کی ہے کہ مسلم اکثریتی خطے کا مستقبل یقینی طور پر روشن ہے۔

یہ بھی سچائی ہے کہ حالیہ دنوں میں میوات کے کئی ہنرمند قومی سطح پر چمکتے ہوئے نظرآئے ہیں۔