ہریسا: خواتین بھی بنا رہی ہیں کشمیر کا روایتی پکوان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 05-01-2023
ہریسا: خواتین بھی بنا رہی ہیں کشمیر کا روایتی پکوان
ہریسا: خواتین بھی بنا رہی ہیں کشمیر کا روایتی پکوان

 

 

آواز دی وائس،سری نگر

کشمیر کے بہت سارے پکوان ساری دنیا میں مقبول ہیں،ان میں موسم سرما میں ناشتے میں کھایا جانے والا ایک اہم پکوان ہریسا ہے۔ ہریسا ایک بہت ہی مشہور آرمینیائی ڈش کی نقل ہے۔ 

رواں برس کشمیر اور ہریسا کے تعلق سے ایک نیا رجحان دیکھنے کو ملا۔ کشمیر کی خواتین اور ہریسابنانےوالے باورچیوں کا مقابلہ ہوا۔ شیخ ہیرا انجینئرنگ کی طالبہ ہیں اور سری نگر کے حیدر پورہ علاقے میں رہتی ہیں۔

انہوں نے ہریسا کے لیے ایک رجحان شروع کیا جس نے مردانہ غلبہ والی مارکیٹ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ وہ بتاتی ہیں کہ پہلےپرانےشہر میں صبح سویرے ہی لوگ ہریسا کی دکانوں کے باہر لمبی قطاروں میں ہریساکی خریداری کے لیے کھڑے ہوتےہیں۔

 اس منظر کو دیکھ کر میں نے سوچا کہ کس طرح ہر ایک کو صرف ایک کلک پر ہریسا دستیاب کراوں۔ میں نے اس کے لیے مہم شروع کردی۔ اس کے بعد ہیرا نے منصوبہ بند طریقے سے ہریسا فروخت کرنا شروع کردیا۔  فی الحال، جموں و کشمیر کے ہر بڑے ضلع میں میری تیار کردہ ہریسا فروخت ہوتی ہے۔

انٹرنیٹ کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے، جی ٹچ(Gatoch) اور فاسٹ ایبل(Fastbattle)جیسے آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے ہیرا جموں و کشمیر سے باہر ہریسا بھیجنے میں کامیاب رہی ہے۔ فی الحال، ہریسا جموں و کشمیر سے باہر مقبول ہو گیا ہے۔ مجھے پورے ملک سے ہریسا کے آرڈر ملتے ہیں۔ کشمیر میں ہریسا ایک جنون ہے۔ بہت سے بوڑھے غیر مقیم ہندوستانی اپنے والدین کے لیے سری نگر میں ہریسا کا آرڈر دیتے ہیں۔

awazthevoice

 ہیرا  نے کہا کہ ہریسا موسم سرما کا اہم پکوان ہے۔اس لیے انہیں ہریسا خریدنے کے لیے صبح کے وقت سردی میں باہر جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ صارفین کے سروے کافی مددگار ثابت ہوئے ہیں۔ ہریسا ایک ناشتے کی ڈش ہے جو کشمیر میں نومبر سے فروری کے موسم سرما کے مہینوں میں دستیاب ہے۔ شہر میں لوگ صبح سویرے ہی ہریسا کی خریداری کے لیے قطاروں میں کھڑے نظر آتے ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ بڑھتی ہوئی مانگ کی وجہ سے دکانوں سے ہریسا جلد ختم ہو جاتاہے۔ ہریسا ایک بھرپور پروٹین والا کھانا ہے۔ یہ کھانا لوگوں کو جسمانی طور پر گرم رکھتا ہے اور وادی کی سردی کو  کم کرنے میں مددگار ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ صدیوں سے ہریسا کشمیر میں صرف مرد باورچی بنایا کرتے تھے، تاہم اس رجحان میں تبدیلی آئی ہے، اب نہ صرف خواتین بھی ہریسا بنانے لگی ہیں بلکہ انہوں نے  اسے اسٹارٹ اپ کے طور پر لیا ہے اور آن لائن ہریسا فروخت بھی کر رہی ہیں۔

کچھ سال پہلے تک سری نگرکے اندر ہریسا کی صرف دکانیں تھھی، جن میں صرف مردوں کا غلبہ تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسے تیار کرنے میں پوری رات لگتی ہے اور لکڑی کی ایک بڑی چھڑی سے مسلسل ہلاتے رہتے ہیں۔ ٹیکنالوجی سے لیس، خواتین اب مردوں کے برابر حریف ہیں۔

awazthevoice

58 سالہ شاہدہ فاضلی پامپور کے علاقے میں اسکول کی ایک سابق پرنسپل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میں دبئی میں قیام پذیر اپنے دو بیٹوں کے لیے ہر سال گھرکا بناہوا ہریسا بھیجتی ہوں۔ ہریسا ان بچوں کے  دوستوں اور ساتھیوں میں بہت مقبول ہو چکی ہے۔ 

شاہدہ بتاتی ہیں کہ پہلے صرف رشتے دار اور دوست ہی میرے پاس ہریسا کے لیے آتے تھے۔ اس سال مجھے دہلی سے 15 کلو گرام ہریسا کا آرڈر ملا ہے۔ اب باہر کے لوگ بھی ہریسا کھانا پسند کرتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ مجھ میں ایک پیشہ ور ہریسا بنانے والی تمام خوبیاں موجود ہیں۔  

شاہدہ فاضلی کشمیر میں ہریسا مارکیٹ کو تیزی سے پھیلتے ہوئے دیکھ رہی ہیں۔وہ بتاتے ہیں کہ ہریسا پہلے صرف اعلیٰ طبقے کے لیے ایک پکوان ہوا کرتا تھا۔ تاہم، اب کشمیر میں ہریسا کی مانگ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔لوگ لذیر ہریسا چاہتے ہیں کیونکہ خاندان میں ہر کوئی اسے کھاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگ ہوٹل کے بجائے گھر کی بنی ہوئی ہریسا کھانا زیادہ پسند کرتے ہیں۔

باورچی کو کم از کم چار سے چھ گھنٹے کا وقت دینا پڑتا ہےپھر ہریسا تیار ہوتا ہے۔ہریسا کو تیار کرنے میں بہت زیادہ محنت لگتی ہے،اس لیے شاہدہ فاضلی کا خیال ہے کہ زیادہ تر کام کرنے والی خواتین گھر کا کھانا خود پکانا پسند کرتی ہیں۔  شاہدہ فاضلی  کشمیر ٹیمپٹیشن برانڈ کی مالک ہیں،وہ اپنے کسٹمر بیس کو بڑھانا چاہتے ہیں۔

awazthevoice

انہوں نے واٹس اپ گروپ بناکر اپنے کام کو بڑھایا ہے۔اب وہ  فیس بک اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پر جانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ میں نے اس بار 40 کلو گرام ہریسا تیار کیا تھا۔

ہریسا کی آن لائن فروخت کشمیر میں بہت زیادہ مقبول ہو رہی ہے۔چونکہ اس میں خواتین کو باہر آنے کی ضرورت نہیں ہے۔خواتین،آن لائن اسٹارٹ اپ کے طور پراس کو تیار کر فروخت کرسکتی ہیں۔ ریحانہ خان سری نگرکے بمنہ علاقے کی ایک گھریلو خاتون ہیں۔ وہ ہر سال اپنے رشتہ داروں کے لیے ہریسا تیار کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے گھر کا تیار کردہ ہریسا میرے رشتہ داروں میں مقبول ہوا۔اس کے بعد میں نے مقامی لوگوں اور محلہ والوں کے لیے ہریسابنانا شروع کیا۔ وہ بتاتی ہیں کہ فی الحال میں صرف پڑوسیوں سےہریساکے آرڈر لیتی ہوں۔میں نےاس بار صرف 15 لوگوں کے لیے ہریسا تیار کیا ہے۔  

awazthevoice

کشمیر میں دن کے درجہ حرارت میں تیزی سے کمی دیکھی جا رہی ہے اور رات کا درجہ حرارت پہلے ہی صفر ڈگری سیلسیس سے نیچے ہے۔ اس لیے وادی میں سرد موسم سے نمٹنے کے لیے ہریسا ایک پسندیدہ پکوان بن گیا ہے۔