بارہ بنکی (ابوشحمہ انصاری) شاعری الفاظ کا وہ استعمال ہے جس میں ایک طرف معانی کی وسعت ذہن کو تسخیر کرے تو دوسری جانب نغمگی کی تاثیر دل کو جکڑ لے گویا ایک اچھا شعر بشر کے پورے وجود کا تجربہ ہوتا ہے بہ الفاظ دیگر موزوں الفاظ میں حقائق کی تصویر کشی کو شاعری کہتے ہیں- مذکورہ بالا خیالات کا اظہار سعادت گنج کی ادبی تنظیم "بزمِ ایوانِ غزل" کے زیرِ اہتمام آئیڈیل انٹر کالج محمد پور باہوں سعادت گنج کے وسیع ہال میں منعقد ہونے والے ماہانہ طرحی مشاعرے کے صدر بیڈھب بارہ بنکوی نے کیا اس عظیم الشان مشاعرے کی نظامت کے فرائض آفتاب جامی نے انجام دئے اور اس مشاعرے میں مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے سیٹھ محمد ارشاد انصاری، حافظ محمد الیاس، عاصی چوکھنڈوی اور اثر سیدنپوری شریک ہوئے، مشاعرے کا آغاز ارشد عمیر صفدر گنجوی نے نعتِ نبئ اکرمﷺ سے کیا اس کے بعد باقاعدہ طرحی مشاعرے کی ابتداء ہوئی مشاعرہ بہت ہی زیادہ کامیاب رہا بہت زیادہ پسند کئے جانے والے کچھ اشعار کا انتخاب پیش خدمت ہے ملاحظہ فرمائیں۔
بوجھ بستے کا جو ڈھو نہیں پائے وہ
ڈھوتے ہیں آلو کی بوریاں دیر تک
بیڈھب بارہ بنکوی
اس کے جسمِ معطر کو چھو کیا لیا
خوشبو دیتی رہیں انگلیاں دیر تک
ذکی طارق بارہ بنکوی
ہو نہ ایماں تو زمزم نکلتا نہیں
لاکھ رگڑے کوئی ایڑیاں دیر تک
ضمیر فیضی رام نگری
اس زباں میں اتر آئے خوشبو تری
ذکر تیرا کرے جو زباں دیر تک
اثر سیدنپوری
دور منزل ہے عجلت سے مت کام لو
حوصلہ اپنا رکھو جواں دیر تک
کلیم طارق
اک نہ اک دن ملے گی انھیں بھی سزا
بچ نہ پائیں گے ایذا رساں دیر تک
راشد ظہور
جب بھی موقع ملا توڑ دونگا قفس
قید میں کب رہیں آندھیاں دیر تک
ظہیر رامپوری
ایک تتلی کا کچھ بھی نہیں کر سکیں
زور کرتی رہیں آندھیاں دیر تک
علی بارہ بنکوی
جھیل سی ان کی آنکھوں کی گہرائی میں
میں لگاتا رہا ڈبکیاں دیر تک
انور سیلانی
میرے اور ان کے اف درمیاں دیر تک
وصل میں بھی رہیں دوریاں دیر تک
مشتاق بزمی
سر سے پا تک وہ اک نور ہی نور ہے
دیکھ پاؤگے جلوے کہاں دیر تک
اسلم سیدنپوری
آج اپنی بھی ہوتی کوئی داستاں
ساتھ رہتے جو ہم جانِ جاں دیر تک
نازش بارہ بنکوی
ہر طرف ظلم کی انتہا دیکھ کر
گریہ کرتا رہا آسماں دیر تک
مصباح رحمانی
ڈھونڈ پایا نہ میرا نشاں دیر تک
رنگ بدلا کیا آسماں دیر تک
شفیق رامپوری
عشق کا بھوت اس کا نہ اترا مگر
سر پہ پڑتی رہیں جوتیاں دیر تک
چٹک چوکھنڈوی
ماں نے سجدے میں سر اپنا خم کر دیا
میں سفر میں رہا ہوں جہاں دیر تک
ارشد عمیر
جب کبھی بھی حمایت کی مظلوم کی
مجھ کو ملتی رہیں دھمکیاں دیر تک
صغیر قاسمی
ہم بناتے رہے آشیاں دیر تک
وہ گراتے رہے بجلیاں دیر تک
سحر ایوبی
ان شعراء کے علاوہ عاصی چوکھٹ عبید عزمی، مقصود پیامی، شمشاد رائے پوری، راشد چوکھنڈوی، دلکش چوکھنڈوی، آفتاب جامی، شفق ضرار رامپوری، قمر سکندر پوری، طالب نور، نعیم سکندر پوری وغیرہ نے بھی اپنا اپنا طرحی کلام پیش کیا اور سامعین میں ماسٹر محمد وسیم، ماسٹر محمد قسیم، ماسٹر محمد حلیم، ماسٹر محمد راشد انصاری اور محمد ندیم انصاری صاحبان کے نام بھی قابلِ ذکر ہیں، "بزمِ ایوانِ غزل" کا آئندہ طرحی مشاعرہ مندرجہ ذیل مصرع طرح
"تیرے سوا کسی کی مجھے آرزو نہ ہو"
پر مورخہ 31/ دسمبر بروز اتوار کو ہوگا۔