تین رنز پر تنازع کیوں؟

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 24-10-2022
 آخری اوور میں فری ہٹ پر بننے والے تین رنز پر تنازع کیوں؟
آخری اوور میں فری ہٹ پر بننے والے تین رنز پر تنازع کیوں؟

 

 

ملبورن: ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سپر 12 مرحلے کے پاکستان اور انڈی کے درمیان میچ کا آخری اوورز سنسنی خیز ثابت ہوا۔ آخری اوور میں انڈیا کو 16 رنز کی ضرورت تھی اور کرکٹ شائقین کو امید تھا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کے سنسنی خیز ترین آخری اوورز میں سے ہوگا اور ہوا بھی ایسا۔ گو کہ انڈیا نے آخری بال میں میچ اپنے نام کر لیا لیکن آخری اوور میں نو بال، فری ہٹ، فری ہٹ پر بولڈ اور اس پر بننے والے رنز موضوع بحث بن گئے

آخری اوور کی چوتھی گیند کو امپائر نے نو بال قرار دیا جس کے بعد انڈیا کو فری ہٹ ملا۔ فری ہٹ کی گیند پر کوہلی بولڈ ہوئے مگر کوہلی نے بھاگ کر تین رنز مکمل کیے اور ان رنز کو بائی میں شامل کیا گیا تاہم سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے کہ گیند وکٹ پر لگنے کے بعد اسے ڈیڈ بال کیوں نہیں قرار دیا گیا۔

آئی سی سی پلیئنگ کنڈیشنز کی شق 20 کے مطابق گیند کو اس صورت میں ڈیڈ بال قرار دیا جاسکتا ہے جب وہ وکٹ کیپر یا بولر کے ہاتھ میں تھم جائے، باؤنڈری اسکور ہوجائے، جب بیٹسمین آؤٹ ہوجائے یا گیند کسی کھلاڑی یا امپائر کے کلوتھنگ میں پھنس جائے یا گیند اسپائیڈر کیم یا اس کی تار سے ٹکرا جائے۔

قوانین کی روشنی میں ویراٹ کوہلی فری ہٹ پر آؤٹ نہیں تھے کیوں کہ فری ہٹ پر بولڈ کو آؤٹ تصور نہیں کیا جاتا۔ ویراٹ کوہلی کو ان قوانین کا معلوم تھا اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے بھاگ کر تین رنز مکمل کیے چونکہ گیند بیٹ کو چھوئے بنا ہی آگے گئی تھی اس لیے رنز کو بائی میں شمار کیا گیا۔

کرکٹ کے مطابق اگر ایک بیٹر فری ہٹ گیند پر کیچ ہوجائے اور بھاگ کر رن بنالے تو وہ رنز اس کے انفرادی سکور میں بھی شامل ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح اگر فری ہٹ پر ایک بیٹسمین کے بیٹ سے گیند لگ کر وکٹ پر لگ جائے اور وہ بولڈ ہوجائے تب بھی بھاگ کر بنائے جانے والے رنز اس کے انفرادی سکور میں شامل ہوجاتے ہیں۔ اگر بیٹر کلین بولڈ ہوجائے تب بھی وہ بھاگ کر رنز بنا سکتا ہے لیکن یہ رن اس کے انفرادی نہیں بلکہ ٹیم کے مجموعی ٹوٹل میں ایکسٹرا کے طور پر شامل کردیے جاتے ہیں۔