چینی ٹینس اسٹار کا دھماکہ :MeToo#

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-11-2021
چینی ٹینس اسٹار کے  نائب وزیراعظم پر دھماکہ خیز الزامات :MeToo#
چینی ٹینس اسٹار کے نائب وزیراعظم پر دھماکہ خیز الزامات :MeToo#

 

 

 بیجنگ : چین کی ٹینس سٹار پنگ شوائی نے کہا ہے کہ ملک کے نائب وزیراعظم ژانگ گاولی نے ان پر جنسی حملہ کیا تھا۔ یہ چین میں حکمراں کمیونسٹ جماعت کے کسی سابق اہلکار کے خلاف  کا پہلا واقعہ ہے۔

پنگ شوائی کے الزامات نے طوفان کھڑا کر دیا ہے جس کے نتیجے میں حکام کی جانب سے آن لائن سنسرشپ دیکھی جا رہی ہے۔ نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق منگل کو چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ایک پوسٹ میں 35 سالہ پنگ نے اس حملے کی بات کی، جس کے بعد ژانگ کے ساتھ ’کبھی ہاں کبھی نہ‘ والا تعلق قائم ہوئے۔ 75 سالہ ژانگ نے 2013 سے 2018 تک پارٹی کی پولٹ بیورو کی قائمہ کمیٹی میں خدمات انجام دیں، جو چین میں اعلیٰ ترین حکمران ادارہ ہے۔

اپنی پوسٹ میں پنگ نے کہا: ’میں جانتی ہوں کہ آپ نے کہا ہے کہ آپ جیسے کسی نامور شخص، نائب وزیر اعظم ژانگ گاولی کے لیے، یہ کچھ نہیں اور آپ خوف زدہ نہیں۔ ’لیکن یہاں تک کہ اگر یہ صرف میں ہوں، جیسے ایک انڈہ پتھر سے ٹکراتا ہے، یا شعلے کی طرف بھنورا لپکتا ہے، خود کو تباہ کرنے کے لیے، میں آپ کے بارے میں سچ بتاؤں گی۔‘ اپنی پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ اس نے سب سے پہلے ان پر حملہ اس وقت کیا جب انہیں اس کے اور اس کی بیوی کے ساتھ ٹینس کھیلنے کی دعوت دی گئی۔ اس نے لکھا: ’میں نے اس دوپہر کبھی رضامندی ظاہر نہیں کی تھی، میں ہر وقت روتی رہی۔‘ اگرچہ پنگ نے اپنی پوسٹ میں کسی تاریخ کی وضاحت نہیں کی، لیکن انہوں نے کہا کہ یہ تعلق تب شروع ہوا جب وہ تیان جن میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ خیال ہے کہ یہ 2012 اور 2017 کے درمیان کا عرصہ ہے۔

پنگ نے مزید کہا کہ دونوں نے 2018 میں نائب وزیر اعظم کے ریٹائر ہونے کے بعد اپنے تعلقات کو دوبارہ شروع کیا۔ سرکاری اہلکاروں پر اس سے قبل بھی جنسی زیادتی کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ کمیونسٹ پارٹی کے کسی سینیئر رکن کو اس طرح کے الزام کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پنگ کی پوسٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ ان کے پاس اپنے الزام کا کوئی ثبوت نہیں۔ تاہم مسٹر ژانگ نے اس سے پہلے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ وہ ان کی باتوں کو ریکارڈ کر رہی تھیں۔ پوسٹ کو چند ہی منٹوں میں ہٹا دیا گیا، لیکن اس کے سکرین شاٹس آن لائن گردش کرتے رہے۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق ان کے نام یا یہاں تک کہ لفظ 'ٹینس' کی تلاش بھی بلاک ہو گئی ہے۔ نہ ہی پنگ اور نہ ہی ریاستی کونسل، چین کی گورننگ باڈی، نے ٹائمز کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب دیا۔ پنگ نے 2014 میں خواتین کی ٹینس ایسوسی ایشن کے ڈبلز میں عالمی نمبر ایک رینکنگ حاصل کی تھی۔

انہوں نے 2013 میں ومبلڈن اور پھر 2014 میں فرنچ اوپن میں ڈبلز چیمپئن شپ جیتی تھی۔ چین میں خواتین کو جنسی بدسلوکی کے الزامات کے ساتھ آگے آتے ہوئے دھچکوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ستمبر میں بیجنگ کی ایک عدالت نے زاو ژوان کے خلاف فیصلہ سنایا تھا، جو ملک کی #MeToo تحریک کا چہرہ بن گئی تھیں جب انوں نے ایک ممتاز ٹیلی ویژن اینکر پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔ عدالت نے کہا کہ انہوں نے اینکر کے خلاف، جنہوں نے ان پر مقدمہ کیا تھا، کافی ثبوت پیش نہیں کیے۔