بیجنگ اولمپکس کا بائیکاٹ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 09-12-2021
امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا کے بعد کینیڈا کا بیجنگ اولمپکس کا بائیکاٹ
امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا کے بعد کینیڈا کا بیجنگ اولمپکس کا بائیکاٹ

 

 

ٹورنٹو: کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ ان کا ملک چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خدشات پر بیجنگ میں سرمائی اولمپکس 2022 کے سفارتی بائیکاٹ میں امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کا ساتھ دے گا۔یہ اعلان امریکی، آسٹریلوی اور برطانوی حکومت کی جانب سے فروری میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کے سفارتی بائیکاٹ کے اعلانات کے بعد کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بدھ کو کہا کہ ان کی حکومت حالیہ مہینوں میں اتحادیوں کے ساتھ اس بارے میں بات چیت کر رہی تھی۔ ’ہمیں چینی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی بار بار خلاف ورزیوں پر انتہائی تشویش ہے۔کینیڈا کے وزیراعظم نے کہا کہ انہیں حیرت نہیں ہونی چاہیے کہ ہم کوئی ’سفارتی نمائندگی نہیں بھیجیں گے۔

یاد رہے کہ سفارتی بائیکاٹ کا امریکی، آسٹریلوی، برطانوی اور کینیڈین کھلاڑیوں کی کھیلوں میں شرکت پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیمیں ایک عرصے سے چین میں کھیلوں کے بائیکاٹ کا مطالبہ کر رہی ہیں، جس کی وجہ وہ چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بتاتی ہیں۔ ان خلاف ورزیوں میں سنکیانگ کے علاقے میں اویغور مسلمانوں پر مظالم، جنہیں کچھ نے نسل کشی سے بھی تشبیہ دی ہے، ہانگ کانگ میں جمہوریت پسند مظاہریں کے خلاف کریک ڈاؤن، اور تائیوان پر بڑھتا فوجی اور سفارتی دباؤ اور حال ہی میں ٹینس سٹار پینگ شوائی کے حوالے سے تنازعے جیسے شامل ہیں۔

کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانی جولی نے اس حوالے سے کہا کہ مزید ممالک کو بھی اسی طرح کی کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ ’چین کو سخت اشارہ بھیجنا ضروری ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں قابل قبول نہیں ہیں۔‘

چین نے ان فیصلوں کے خلاف بیانات بھی دیے ہیں۔ جمعرات اور آسٹریلیا کے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ ون بِن نے امریکہ کی ’اندھی پیروی‘ کرنے پر آسٹریلیا کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا: ’چاہے وہ آئیں یا نہ آئیں، کسی کو پروا نہیں ہے۔

اسی طرح برطانیہ کے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد چین نے بدھ کو برطانیہ پر الزام لگایا کہ وزیر اعظم بورس جانسن نے سرمئی اولمپکس میں برطانوی وزرا کی شرکت نہ کرنے کا اعلان کر کے اولمپک جذبے کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے اولمپکس2022 کو داغدار کرنے کی کوشش کی۔ لندن میں چینی سفارت خانے کے ایک ترجمان نے کہا: ’چینی حکومت نے برطانوی حکومت کے عہدیداروں اور وزرا کو بیجنگ میں اولمپکس میں شرکت کی دعوت نہیں دی ہے۔‘

بیجنگ سمرمائی اولمپکس اولمپک ایتھلیٹس اور سرمائی کھیلوں کے شوقین افراد کا اجتماع ہے، کسی بھی ملک کے لیے سیاسی جوڑ توڑ کا آلہ نہیں۔‘