بیجنگ :سرمائی اولمپکس کا ہوا رنگا رنگ اختتام

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-02-2022
بیجنگ :سرمائی اولمپکس کا ہوا رنگا رنگ  اختتام
بیجنگ :سرمائی اولمپکس کا ہوا رنگا رنگ اختتام

 


بیجنگ : اس بار بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کے بروقت اور کامیاب انعقاد کو دنیا بھر میں پذیرائی مل رہی ہے کیونکہ کورونا کی وبا کے دوران اتنے بڑے ایونٹ کا انعقاد آسان نہ تھا۔ چین کے لیے بھی سرمائی اولمپکس کا انعقاد بہت بڑا چیلنج تھا۔ بیجنگ ونٹر اولمپکس کی اختتامی تقریب کے موقع پر مدعو مہمانوں کا ہجوم بیجنگ کے 'برڈ نیسٹ اسٹیڈیم‘ میں جوش و خروش اور خیر سگالی کا اظہار کر رہا تھا اور تمام شرکاء کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ کووڈ انیس کے خدشات کے باوجود بیجنگ کے اس اسٹیڈیم کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی تھی۔ اسے ایک دیو ہیکل 'بلبلے‘ میں تبدیل کر دیا گیا تھا تاکہ یہاں کورونا وائرس کے کم سے کم کیسز سامنے آئیں۔ یہی وجہ ہے کہ 23 جنوری سے 20 فرروی تک اس اسٹیڈیم میں شائیقین کی تعداد تو ہزاروں میں رہی لیکن اس پورے عرصے میں یہاں کورونا انفیکشنز کے کُل 463 کیسز ریکارڈ کیے گے۔

ڈرامائی صورت حال سرمائی اولمپکس 2022ء کے دوران کئی ڈرامائی منظر دیکھنے کو ملے۔ خاص طور پر روسی ڈوپنگ اسکینڈل نے اس ایونٹ کو کسی حد تک داغ دار بنا دیا تاہم اتوار کو ایک شاندار اختتامی تقریب کے ساتھ یہ گیمز اپنے انجام کو پہنچیں۔ امسالہ ونٹر اولمپکس کو اس لیے بھی یاد رکھا جائے گا کہ ان میں آئلن گؤ جیسے بہت سے نئے اسٹارز نے اپنی مہارت کا مظاہرہ کیا۔

 بیجنگ کا 'برڈز نیسٹ‘ اسٹیڈیم ماضی میں گرمائی اولمپکس کی میزبانی بھی کر چکا ہے۔ 2008ء میں گرمائی اولمپکس کا انعقاد جب بیجنگ میں ہوا تھا، تو بھی اس اسٹیڈیم میں بہت بڑی بڑیی تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھا۔ ونٹر اولمپکس 2022ء کی اختتامی تقریب میں سماجی فاصلے کے ساتھ اور سرخ لالٹینوں کے درمیان صدر شی جن پنگ نے بھی شرکت کی۔ ان کھیلوں کے باضابطہ اختتام کی علامت کے طور پر بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے صدر تھوماس باخ نے 2026ء کے سرمائی اولمپکس کے میزبان میلانو کورٹینا کو اولمپک فلیگ سونپتے ہوئے بیجنگ اولمپکس کو 'ایک ناقابل فراموش اولمپک تجربہ‘ قرار دیتے ہوئے انہیں سراہا۔

اس مرتبہ اولمپک کھیلوں کے دوران چینی دارالحکومت اور وسیع تر چینی کمیونٹی میں کووڈ انیس کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کا کوئی خدشہ نہیں پایا جاتا تھا تاہم بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے صدر تھوماس باخ نے کہا،اگر ہم حتمی طور پر اس وبا سے نجات چاہتے ہیںم تو ہمیں تیز رفتاری اور بلند مقاصد کے ساتھ مزید مضبوط ہو کر ایک ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔

بین الاقوامی سطح پر بہت سے لوگوں نے امسالہ سرمائی اولمپکس کو 'آمریت پسند‘ بھی قرار دیا۔ خاص طور پر انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی بیجنگ حکومت کے ساتھ مل کر اس ایونٹ کا انعقاد کرایا۔ کئی مغربی حکومتوں نے کوئی سرکاری وفد نہ بھیج کر بیجنگ اولمپکس کا سفارتی بائیکاٹ کیا تاہم انہوں نے اپنے کھلاڑیوں کو چین ضرور بھیجا۔ چین انسانی حقوق کے حوالے سے خود پر لگنے والے سبھی الزامات کی ہمیشہ ہی تردید کرتا آیا ہے۔