آواز دی وائس : نئی دہلی
میدان کھیل کا ہے لیکن پیغام محبت اور آپسی احترام کا ہے،عقیدے کا ہے اورمذہب کا ہے۔ جو دنیا کو بتا رہا ہے کہ ایک کثیر المذاہب کی کیا خوبصورتی ہوتی ہے ۔کس طرح ہم ایک دوسرے کے عقیدے اور نظریئے کا احترام کرکے دنیا کے لیے مثال بن سکتے ہیں ۔ اس کی ایک نظیر اس وقت ملی جب اتوار کو ملبورن میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں پاکستان کو شکست دے کر انگلینڈ کا جشن جاری تھا اور ٹیم کا گروپ پوز لیا جارہا تھا ۔جس کے بعد انگلش ٹیم کو ’’شیمپین جشن ‘ کی روایت کو انجام دینا تھا مگر کپتان جوس بٹلر نے گروپ فوٹو کے بعد اس جشن کو ہری جھنڈی دکھانے سے قبل معین علی اور عادل رشید کو آنکھوں سے دور ہٹ جانے کا اشارہ کیا ۔ حالانکہ اس اشارے سے قول ہی معین علی گروپ سے نکل چکے تھے اور پھر عادل رشید بھی نکل گئے ۔
Huge respect for Moeen Ali and Adil Rashid for leaving celebrations before the champagne shower ❤️#ENGvPAK #T20WorldCupFinal pic.twitter.com/lqGIUkyyoK
— Elliot Alderson. (@rovvmut_) November 13, 2022
دراصل فتح کا رن لیتے ہی ڈریسنگ روم میں جشن کا سماں تھا۔ بعد میں جب ٹرافی فاتح کپتان جوس بٹلر کے حوالے کی گئی تو شیمپین کی بوتلیں کھلنے کے لیے تیار تھیں اس سے پہلے کہ بٹلر نے ایک خوبصورت اشارہ کیا۔ انگلینڈ کی ٹیم میں دو اسلامی پیروکار تھے، عادل رشید اور معین علی اور دونوں کو وقت دیا گیا کہ وہ ایک طرف ہٹ جائیں اس سے پہلے کہ باقی ٹیم شیمپین کی تقریبات شروع کرے۔
یاد رہے کہ پیٹ کمنز نے پچھلے سال انگلینڈ کے خلاف ایشز کی زبردست فتح کے بعد عثمان خواجہ کی طرف ایسا ہی اشارہ دکھایا تھا جب انہوں نے دوسروں کو بوتلیں کھولنے سے روکا اور خواجہ کو فتح کے لمحات اور تصاویر مکمل کرنے کے لیے اسٹیج پر بلایا۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ کرکٹ کا کھیل مذہبی تفریق کی اجازت نہیں دیتا اور ہر عقیدے کو اپنی عزت ملتی ہے۔