ناقابل فراموش آواز ۔۔۔۔ امین سیانی کو اجازت دیجیے۔۔۔۔ نمشکار، شبھ راتری، شب بخیر

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-02-2024
 ناقابل فراموش آواز  ۔۔۔۔  امین سیانی کو اجازت دیجیے۔۔۔۔ نمشکار، شبھ راتری، شب بخیر
ناقابل فراموش آواز ۔۔۔۔ امین سیانی کو اجازت دیجیے۔۔۔۔ نمشکار، شبھ راتری، شب بخیر

 

منصور الدین فریدی : نئی دہلی 

بھائیو اور بہنو! آپ کی خدمت میں امین سیانی کا آداب۔۔۔۔۔   نصف صدی قبل یہ الفاظ کسی سنسنی کی مانند تھے، جو ریڈیو کی دنیا میں گونجنے والے سب سے مقبول الفاظ تھے،  جنہوں نے ہر کسی کو جھنجھوڑ کر رکھ  تھا۔ جی ہاں! یہ امین سیانی تھے، جن کی یہ آواز سب سے پہلے3دسمبر 1952 بروز بدھ ٹھیک ساڑھے آٹھ بجے شب ریڈیو سیلون سے سارے ہندوستان میں جو آواز سنی گئی تھی،اب خاموش ہوگئی ہے ۔اس دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں امین سیانی ۔ وہ امین سیانی جن کی آواز  دل میں اتر جاتی تھی، جسے ریڈیو کی دنیا میں لافانی مانا گیا، جو بناکا گیت مالاکے تقریباً پچاس سالہ سفر کے  تھم جانے کے باوجود ہر کسی کو اس دور کو یاد دلاتی ہے جب ریڈیو ہی زندگی تھا ۔براڈکاسٹ کی ۔تاریخ کی سب سے مہذب اور پرکشش آواز نے 54,000 سے زیادہ ریڈیو پروگراموں کو اپنی آواز کے سحر بخشا تھا ۔

امین سیانی 21 دسمبر 1932 کو ممبئی میں پیدا ہوئے۔ ادب سے گہری دلچسپی رکھنے والے گھرانے میں پیدا ہونے والے امین سیانی نے رہبر کے نام سے ایک اخبار نکالا تھااور ان کے بھائی مشہور انگریزی براڈکاسٹر حامد سیانی تھے۔ انہوں نے 'گیت مالا' کے ساتھ بہت مقبولیت حاصل کی، ایک شاندار شو جو دسمبر 1952 میں پہلی بار ٹیلی کاسٹ ہوا تھا۔ وہ شروع میں ایک انگریزی براڈکاسٹر تھے جنہوں نے آزادی کے بعد ہندی کا رخ کرلیا تھا۔ انہوں نے 'گیت مالا' کی تخلیق کے ساتھ بہت مقبولیت حاصل کی، یہ ایک اہم شو جو دسمبر 1952 میں پہلی بار ٹیلی کاسٹ ہوا تھا۔

بناکا گیت مالا ایک ایسا پروگرام تھا جس میں مقبولیت کی بنیاد پر ہندی فلمی گانوں کو الٹی گنتی یعنی کاونٹ ڈاون کے طور پر تیار کیا جاتا تھا۔ اس وقت ایک ماڈل ورژن تھا، 70 کی دہائی کے آخر تک اس کے ہفتہ وار سننے والوں کی تعداد تقریباً 21 کروڑ تھی۔ لوگوں کے خطوط، کی ۔تعداد ہر ہفتے حیران کن طور پر 65,000 تک پہنچ گئی تھی۔ آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ 41 سال میں صرف 30 بار ایسے مواقع آئے جب امین سیانی نے بناکا گیت مالا کو اپنی آواز کی طلسماتی صدا سے محروم رکھا جب وہ شہر یا ملک سے باہر تھے۔

آواز کا جادو

  امین سیانی کی آواز کی ہندوستان بلکہ ایشیا میں کوئی دوسری مثال سامنے نہیں آسکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بناکا گیت مالا کا جدو سر چڑھ کر بولا اور اس پروگرام کے نویں دہائی میں بند ہونے کے باوجود اس کی یادیں اور باتیں اب بھی سب کی زبان اور ذہن میں ہیں ۔  یہ اپنی نوعیت کا واحد اور منفرد میوزیکل پروگرام تھا، جس نے ایک عرصۂ دراز تک ریڈیو سننے والوں کو مسحور کیے رکھا۔ اس پروگرام کی نشریات کا لوگ بےچینی سے انتظار کرتے تھے۔ اس دور کو ہر کسی نے اپنے انداز میں یاد کیا ہے کہ کس طرح امین سیانی کی آواز کو سننے کے لیے ریڈیو یا ٹرانسیسٹر کے سامنے براجمان ہوتے تھے۔ اس وقت کام تھم جاتے تھے اور کان صرف ایک آواز کی جاگنب متوجہ رہتے تھے جو امین سیانی کی ہوتی تھی۔ جب وقت مقررہ پر یہ پروگرام نشر کیا جاتا تھا تو آغاز تا انجام کوئی بھی سننے والا ریڈیو سے خود کو الگ نہیں رکھ پاتا تھا۔ اس پروگرام کو جو چیز پرکشش بناتی تھی وہ تھی امین سیانی کی دلکش اور مسحورکن آواز۔ دراصل اس کا ہردلعزیز پروگرام کی کامیابی اور انتہائی کامیابی کا ضامن امین سیانی کاپیش کار تھا۔ امین سیانی نے لگاتار اکتالیس برسوں تک اس پروگرام کو کامیابی سے پیش کیا اور کہیں بھی غیردلچسپ مرحلہ اس پروگرام میں رکاوٹ نہ بن سکا۔

ایک تاریخ ۔ ایک دور 

آپ کہہ سکتے ہیں کہ براڈ کاسٹنگ کی دنیا میں بناکا گیت مالا ہویا  امین سیانی ۔ ان کی اپنی ایک تاریح ہے ،ان کے کارنا مے کسی باب میں سمیٹے نہیں جاسکتے ہیں ۔ ایک دور تھا جس نے ریڈیو کی دنیا میں سحر کی انتہا کو چھوا ۔ آپ سوچ سکتے ہیں کہ اڑتالیس برسوں تک بناکا گیت مالا اپنے مقررہ دن (بدھ) اور مقررہ وقت رات آٹھ بجے سے 9 بجے تک نشر ہوتا رہا۔ 27اکتوبر 1988 سے اسے بدھ کے بجائے ہر جمعرات کی شب 9 بجے سے 10 بجے تک نشر کیا جانے لگا۔ دن اور وقت کی تبدیلی کی وجہ "دور درشن" بنا جس نے ٹھیک اسی دن یعنی بدھ کی شب فلمی گیتوں پر مشتمل اپنا پروگرام "چترہار" شروع کر دیا تھا۔ جس کا وقت بھی آٹھ بجے رات ہی رکھا گیا تھا۔ ہوسکتا ہے کہ ٹی وی کے کرتا دھرتا فلمی گیتوں کو متوجہ کرنا چاہتے ہوں کیونکہ یہ وہ دور تھا جب ٹیلی ویژن اپنی ٹیلی کاسٹ سروس کی وجہ سے گھر گھر جگہ بنا چکا تھا۔ نئی نسل کو ریڈیو میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رہ گئی تھی۔ جنہیں دیکھنے اور سننے کے لیے شائق کو دو ڈھائی گھنٹے سینما گھر میں گزارنا نہیں پڑتے تھے۔ وہی چترہار جو وودھ بھارتی کی ریڈیو سروس پر سنا جا سکتا تھا، اب ٹیلی ویژن سیٹ پر دیکھا جانے لگا اس لیے لامحالہ ٹیلی ویژن کا اسکرین زیادہ پرکشش اور پرلطف ثابت ہوا۔ جس نے کہیں نہ کہیں بناکا گیت مالا کو متاثر کیا ۔ کیونکہ اس وقت لوگوں کی ریڈیو سے وفاداری ٹی وی کی جانب منتقل ہورہی تھی  جس کا سلسلہ تھما نہیں ۔ جس کے بعد بناکا نے بالآخر ٹیلی ویژن کے بڑھتے رجحان کو بحالت مجبوری قبول کر لیا اور اکتالیس سال کا ہوشربا کن اختتام ہو گیا۔ 12مارچ 1994 کو کولگیٹ سباکا گیت مالا کا آخری پروگرام امین سیانی نے ہی پیش کیا۔ اس آخری پروگرام میں جو آخری گیت پیش ہوا وہ گانا تھا: جادو تیری نظر خوشبو تیرا بدن (فلم: ڈر)۔ مارچ اور 14اپریل 1994 کو بھی جو پروگرام پیش ہوئے وہ دراصل الوداعی پروگرام تھے جن میں امین سیانی نے گذشتہ برسوں کے ہٹ گانوں کو یپش کیا تھا۔

آواز نہیں ایک جادو تھا 


دنیا بھلا نہیں پائے گی آواز 

 اپنے نئے شو 'ستاروں کی جوانیاں' کے ساتھ ریڈیو پر واپس آنے والے امین سیانی نے انکشاف کیا تھا کہ ان کے پاس بگ بی سے ملنے کا وقت نہیں تھا کیونکہ اداکار نے وائس آڈیشن کے لیے اپائنٹمنٹ نہیں لی تھی۔ امین نے انٹرویو میں کہا تھا کہ ’یہ 60 کی دہائی کی بات ہے۔ جب میں ہفتے میں 20 شوز کرتا تھا، دن کا زیادہ تر وقت ساؤنڈ اسٹوڈیو میں بند رہتا تھا کیونکہ میں ریڈیو پروگرامنگ کے ہر عمل میں شامل ہوتا تھا۔ ایک دن امیتابھ بچن جو کہ اس وقت نوجوان تھے۔ آواز کے آڈیشن کے لیے آئے تھے لیکن مصروفیت کے سبب ملاقات نہیں ہوسکی اور انہیں واپس جانا پڑا ۔

امین سیانی نے ریڈیو کی دنیا میں اپنی آواز اور انداز سے ساری دنیا میں مقبولیت حاصل کی۔ان کی سلیس اردو اور منفرد طرزِ بیان نے انہیں بلندی بخشی ۔امین سیانی کی آواز جو ہر دل کو متاثر کرتی تھی۔یہ آواز ریڈیو سلیون کے پروگرام "بناکا گیت مالا" کی کامیابی کی ضمانت بنا، جس نے لگاتار اکتالیس برسوں تک اپنے شائقین کو مسحور کیا۔امین سیانی کی خدمات اور ان کا نام ہمیشہ ریڈیو کی دنیا میں زندہ رہے گا۔ان کی آواز کی روشنی ہمیشہ دنیا میں جاری رہے گی، جو نہ صرف ان کی میراث کو بھی جاری رکھے گی۔  

awazurdu