رابع حسنی کی وفات ایک عہد کاخاتمہ: مولانا محمد فضل الرحیم مجددی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 14-04-2023
 رابع حسنی کی وفات ایک عہد کاخاتمہ: مولانا محمد فضل الرحیم مجددی
رابع حسنی کی وفات ایک عہد کاخاتمہ: مولانا محمد فضل الرحیم مجددی

 

نئی دہلی: عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارہ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤاور ملت اسلامیہ ہندیہ کے متحدہ ومتفقہ ادارہ آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے باوقار صدر ،بین الاقوامی سطح کے مشہور عالم دین ،رابطہ عالم اسلامی کے ہند کے ذمہ دار اور خانوادہ شاہ علم اللہ کے روشن چراغ مخدوم مولانا سید محمد رابع حسنی کے انتقال پر گہرے رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے جامعۃ الہدایہ جےپور کے امیر مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ ان کا وصال ایک عہد کا خاتمہ ہے ۔

مولانا محمد فضل الرحیم مجددی کے صاحبزادے مولانا حبیب الرحیم مجددی کے جاری کردہ تعزیتی بیان کے مطابق مولانا مجددی نے کہا کہ حضرت والا کا دینی،علمی اور ادبی شخصیات میں بلند مقام تھا۔وہ حضرت مولانا علی میاں صاحب رحمہ اللہ کے دور میں ان کے مشیر خاص کے ساتھ ساتھ منتظم اعلی بھی تھے مگر ان کی خوبی تھی کہ خاموشی اور سنجیدگی کے ساتھ صرف اپنا کام کرتے تھے ان ہی سب تجربات نے ان کو وقت کا مدبر ومفکر بننے میں بڑی مدد کی وہ اب ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن ان کی خو بیاں ہمیشہ یاد رہیں گی ۔

یہ بلاشبہ حضرت کا وصال ملک وملت کیلئے عظیم خسارہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ان کی دینی وملی اورتعلیمی خدمات کوذخیرہ آخرت بنائے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے سیکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ مولانا قاضی مجاہدالاسلام قاسمی کے بعد اپریل 2000میں مسلم پرسنل لابورڈ کے اتفاق رائے سے چوتھے صدر منتخب ہوئے اور اس وقت سے آج تک وہ بورڈ کے متفقہ صدر رتھے۔

ان کے دور میں بورڈ بڑے نازک دور سے گزرا اور بڑے حساس مسائل کاسامنا کرنا پڑا لیکن آپکی حکمت وفراست اور تدبر سے بورڈ ہر چیلنج کا بخوبی مقابلہ کرتےہوئے آگے بڑھتا رہا اور حضرت کی رہنمائی میں بورڈ پوری توانائی کے ساتھ ملت کی بیش بہا خدمات انجام دیتارہا ،آپ ملت کے ایک مضبوط قائد تھے جنکی بابرکت زندگی کے سایہ میں بہت سے فتنے وقت سے قبل ہی کچل دئیے گئے ۔

آپکی حکمت عملی اور فراست وتدبر نے بورڈ کو ہر محاذ پر سازش کاشکار ہونے سے محفوظ رکھا ،اللہ حضرت کی خدمات کو قبول فرمائے اور اعلی علیین میں جگہ عطافرمائے ۔آپ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ حضرت الاستاد کو جامعۃ الہدایہ سے بڑی محبت تھی اور ہر ملاقات پر جامعہ کے تعلق سے دریافت فرماتے اور مفید مشوروں سے نوازتے ،جامعہ آپکی سرپرستی میں اپنی خدمات انجام دے رہاتھا لیکن آج جامعہ ،اس کے اساتذہ و طلبا سب اپنے کو یتیم محسوس کررہےہیں اور اللہ کے حضور حضرت کی مغفرت اور بلند درجات کے لئے دعا گو ہیں۔