کورونا دور میں خوش خبری: زرعی برآمدات میں اضافے کا رجحان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-05-2021
ہندوستانی کاشتکار پیداوار کو بڑھا کر قومی معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے دن رات سرگرداں ہیں
ہندوستانی کاشتکار پیداوار کو بڑھا کر قومی معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے دن رات سرگرداں ہیں

 

 

 عندلیب اختر

وبائی مرض کے تباہ کن حملے اور اس سے درپیش چیلنجوں کے باوجود ہندوستانی کاشتکار پیداوار کو بڑھا کر قومی معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے دن رات سرگرداں ہیں۔

 گھریلو ضرورت پوری کرنے کے بعد ہندوستانی زرعی پیداوار بشمول باغبانی ، اور پروسیسڈ فوڈ کو امریکہ ، مشرق وسطی اور یورپی یونین سمیت متعدد ممالک میں برآمد کیا جارہا ہے ۔

دنیا بھر میں کورونا سے جنم لینے والی پابندیوں نے ہندوستان کی زرعی برآمدات کو اس طرح متاثر نہیں کیا جیسا دوسری اشیاء کے ساتھ ہوا ۔ حکومت کی طرف سے جاری کردہ متعلقہ رہنما خطوط پر عمل پیرا ہو کر زراعت کے شعبے کی حوصلہ افزا کارکردگی کو یقینی بنایا گیا۔

ہندوستان کی زرعی برآمدات 2004 میں 38،078 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2018 میں 2.7 لاکھ کروڑ روپے تک جا پہنچی اور اس طرح 15 سال کے عرصے میں لگ بھگ 7 گنا اضافہ ریکارڈ ہوا ۔ تاہم 2019 میں برآمدات میں تقریبا 8 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ لیکن 2020 میں کورونا کے باوجود ملک کی زرعی برآمدات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ۔

زرعی اور پروسیسڈ فوڈ پروڈکٹ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( ایپیڈا) برآمد کنندگان کو اپنی مختلف اسکیموں جیسے انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ، کوالٹی ڈویلپمنٹ اور مارکیٹ ڈویلپمنٹ کے تحت امداد فراہم کرکے زرعی اور پروسیسڈ فوڈ پروڈکٹ کی برآمد کو فروغ دیتی ہے۔ اس کے علاوہ ایپیڈا زرعی اور پراسیس شدہ کھانے کی مصنوعات کو فروغ دینے کے لئے درآمد کنندگان کے ساتھ بین الاقوامی خریدار- فروخت کنندہ اجلاس (بی ایس ایم) اور ورچوئل تجارتی میلوں کا بھی انعقاد کرتی ہے۔

ہندوستان کی مصنوعات میں ان کی انفرادیت اور اندرونی قدر کی وجہ سے برآمد کے متعدد مواقع موجود ہیں ۔

آم کی مضبوط مارکیٹ

محکمہ ہارٹیکلچر نے رواں سال پوری دنیا میں 5 ہزار میٹرک ٹن آم برآمد کرنے کا ایک جراٴت مندانہ ہدف مقرر کیا ہے۔ ہندوستان نے حال ہی میں آندھراپردیش کے کرشنا اور چٹٹور اضلاع کے کاشتکاروں سے حاصل کیے گئے بنگنپلی اور سورورناریکھا آم کی دیگر مختلف اقسام کی 2.5 میٹرک ٹن کھیپ کو جنوبی کوریا بھیجا ہے ۔ جنوبی کوریا کو مزید آم بھیجے جاییں گے ۔

موجودہ سیزن میں یورپی یونین ، برطانیہ ، آئرلینڈ ، مشرق وسطی کے ممالک کو بھی 30 میٹرک ٹن آم برآمد کیا گیا ہے۔ ویسے تو ہندوستان کی بیشتر ریاستوں میں آم کی شجرکاری ہوتی ہے لیکن اس کی پیداوار میں اترپردیش ، بہار ، آندھراپردیش ، تلنگانہ ، کرناٹک کا بڑا حصہ ہوتا ہے۔

 

الفانسو ، کیسر ، توٹاپوری اور بنگنپلی ہندوستان سے برآمد ہونے والی اقسام میں نمایاں ہیں۔ آم کی برآمدات بنیادی طور پر تین شکلوں میں ہوتی ہیں: تازہ آم ، آم کا گودا اور آم کی سلائیس ۔

تریپورہ کے کٹھل کی لندن میں دھوم

کٹھل کی 1.2 میٹرک ٹن کی کھیپ کو حال ہی میں تریپورہ سے لندن برآمد کیا گیا ہے۔ کٹھل کو تری پورہ میں واقع کرشی سنگیوگا ایگرو پروڈیوسر کمپنی لمیٹڈ سے حاصل کیا گیا تھا اور اسے کیگا ای ایکسیم پرائیوٹ لمیٹڈ کے ذریعہ برآمد کیا گیا تھا۔

 

حال ہی میں ’لال چاول‘ کی پہلی کھیپ بھی آسام سے امریکہ بھیجی گئی ہے ۔ آئرن سے بھرپور ‘لال چاول’ آسام کی وادی برہما پترا میں بغیر کسی کیمیائی کھاد کے استعمال سے پیدا کئے جاتے ہیں۔ چاول کی اس قسم کو ’’ باؤ دھان ‘‘ کہا جاتا ہے ، جو آسامی کے کھانے کا لازمی جزو ہے۔

 

چیکو کا سفر مہاراشٹرا سے برطانیہ تک

مہاراشٹرا کے ضلع پالگھر سے چیکو کی ایک کھیپ کو برطانیہ برآمد کیا گیا ہے۔ چیکو کی نئی قسم کا سرٹیفیکیشن مہاراشٹر راجیہ چیکو اپٹاک سنگھ نے کیا ہے اور اس کا پھل اپنے میٹھے اور انوکھے ذائقہ کے لئے جانا جاتا ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا ذائقہ گھوولواد گاؤں کی کیلشیم سے بھرپور مٹی سے اخذ گیا ہے۔

فی الحال ضلع پالگھر میں تقریبا 5000 ہیکٹیر اراضی میں اس نئی قسم کو کاشت کیا گیا ہے ۔ ساپوٹا کئی ریاستوں- کرناٹک ، گجرات ، مہاراشٹر ، تمل ناڈو ، مغربی بنگال اور آندھرا پردیش میں اگتا ہے۔ کرناٹک میں اس کی سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے ، اس کے بعد مہاراشٹرا کا نمبر آتا ہے۔

جوار کی برآمد ڈنمارک کو

نامیاتی اجناس کی برآمد کو بڑھاوا دینے کی غرض سے اترکھنڈ میں گنگا کے پانی سے اگائے جانے والے جوار کی پہلی کھیپ ڈنمارک کو برآمد کی جائے گی۔

اے پی ای ڈی اے کے چیئرمین ڈاکٹر ایم انگاموتو کہتے ہیں کہ جوار ہندوستان کی ایک منفرد زرعی جنس ہے جس کی عالمی منڈی میں اچھی خاصی مانگ ہے۔ اتراکھنڈ کی جوار کی فصل کو خصوصی طور پر برآمدات کے لئے رکھیں گے۔-

ڈنمارک کو جوار کی برآمد سے یورپی ممالک میں بھی ہماری برآمدات کے مواقع کھولیں گے ۔ اس برآمد سے ہزاروں کسانوں کو بھی مدد ملے گی جو دیسی کھیتی باڑی کر رہے ہیں۔ اعلی غذائیت کی وجہ سے جوار عالمی سطح پر بہت زیادہ مقبولیت حاصل کر رہا ہے اور یہ گلوٹین فری بھی ہیں۔

اگرچہ عالمی منڈی میں ہندوستان کا حصہ اب بھی صرف 2.5 فیصد کے قریب ہی ہے ، لیکن ملک سے برآمد ہونے والی زرعی پیداوار کی قبولیت دنیا بھر میں بڑھتی جارہی ہے۔ یہ سب جدید ترین کولڈ چین انفراسٹرکچر اور کوالٹی اشورینس اقدامات کے شعبوں میں ہونے والی پیشرفت کی وجہ سے ممکن ہو پایا ہے۔ نجی شعبے کے علاوہ سرکاری شعبے نے بھی اس حوالے سے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں اور ایپیڈا کی معاونت سے ملک میں اس کے لئے متعدد مراکز اور فصل کو کٹائی کے بعد ہینڈل کرنے کی سہولیات کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔