گجرات کے دینی مدارس : قدیم و جدید تعلیم کا سنگم

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 31-01-2022
گجرات کے دینی مدارس : قدیم و جدید تعلیم کا سنگم
گجرات کے دینی مدارس : قدیم و جدید تعلیم کا سنگم

 


 ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی، نئی دہلی

اپنے دورۂ گجرات کے دوسرے دن ہمارا پروگرام شمالی گجرات کے دینی مدارس میں جانے کا تھا۔ وفد میں  محمد عمر وہورا ناظم علاقہ اور جماعت کے مقامی ذمے دار شامل تھے۔ ہم صبح 8:45 بجے مدرسہ امین العلوم ہمت نگر پہنچے۔ وہاں مدرسہ کے ناظم صاحب نے ہمارا استقبال کیا۔ وہیں جمعیۃ علماء ہند کے مقامی ذمے دار آگئے۔

مدرسے کے اساتذۂ کرام کے سامنے موجودہ حالات میں امت کی اصلاح کی ضرورت اور جماعت کی سرگرمیوں کا تعارف کرانے کا موقع ملا۔اس کے بعد ہم مدرسہ تحفیظ القرآن اسلام پورہ پہنچے۔اس کے ناظم مولانا یعقوب صاحب ہیں۔ان کے صاحب زادے مولانا ہمدان ، جو ماشاء اللہ بہت صالح ، با صلاحیت اور سرگرم نوجوان ہیں ، ان کے دستِ راست بنے ہوئے ہیں _ یہاں اساتذہ کے ساتھ نشست ہوئی ، جس میں کچھ عرض کرنے کا موقع ملا۔

بعد میں دورانِ ضیافت بھی گفتگو رہی۔ مولانا ہمدان نے بعض کلاسز کا معاینہ کرایا۔بچوں سے عربی اور انگریزی زبانوں میں روز مرّہ معمولات سے متعلق سوالات کیے گئے ، جن کے انھوں نے پورے اعتماد سے جوابات دیے۔ ہمارا اگلا پڑاؤ جامعۃ العلوم گڈھا تھا۔ یہ اس علاقے کا بڑا مدرسہ ہے، جو اپنے نصابِ تعلیم ، انتظام و انصرام اور تربیت کے اعتبار سے امتیازی حیثیت رکھتا ہے ۔ ہم مدرسہ کے کیمپس میں داخل ہوئے تو اس کی عالی شان اور خوب صورت عمارتوں نے متاثر کیا _ دفتر میں اس کے ناظم مولانا سیف الدین اسلام پوری بہت تپاک سے ملے۔

انھوں نے 12 منٹ کی ایک ڈاکو منٹری دکھائی ، جس میں مدرسے کا تعارف کرایا گیا تھا۔ معلوم ہوا کہ مدرسے کے عربی نصاب کی ترتیب میں ندوۃ العلماء کے نصاب سے استفادہ کیا گیا ہے۔ وہاں کے اساتذہ میں سے 16 ندوی ہیں تو اور بھی قربت کا احساس ہوا۔مولانا نے بتایا کہ طلبہ کو اسلامی علوم کے ساتھ جدید علوم بھی سکھائے جاتے ہیں اور ان کی تعلیم ساتھ ہی دی جاتی ہے۔

awazthevoice

گجرات کے دینی مدارس

تعلیم کے ساتھ ایک ایک بچے پر نظر رکھی جاتی ہے اور اس کا ریکارڈ محفوظ کیا جاتا ہے۔یہ سن کر بہت حیرت ہوئی کہ جب سے مدرسہ قائم ہوا ہے اس وقت سے آج تک کا ریکارڈ موجود ہے کہ کون سا طالب علم کتنی دیر کے لیے کس کام سے مدرسہ کے احاطہ سے باہر گیا ہے؟ جب اس کا داخلہ تھا تو اس کا وزن کیا تھا؟ اور اب اس کا وزن کتنا ہے؟ تعلیم میں جدید طریقۂ تدریس اور آلات سے استفادہ کیا جاتا ہے۔

ابتدا ہی سے بچوں کو عربی اور انگریزی بول چال کی مشق کرائی جاتی ہے۔ یہ جان کر بھی خوشی ہوئی کہ مدرسہ کے تمام اساتذہ ، جن کی تعداد 40 ہے ، کی فیملی کے ساتھ رہائش کے لیے ایک عمارت خاص کی گئی ہے۔ مولانا نے اساتذہ اور سینیر طلبہ کو ہال میں جمع کروایا اور ان کے سامنے مجھے اظہارِ خیال کا موقع دیا۔ میں نے تفصیل سے اس موضوع پر کچھ باتیں رکھیں کہ ملک کے موجودہ حالات میں مسلمانوں کی نئی نسل کے دین و ایمان کی حفاظت کے لیے کن اقدامات کی ضرورت ہے؟

ساتھ ہی اصلاحِ معاشرہ کے میدان میں جماعت اسلامی ہند کی کوششوں کا تعارف بھی کرایا۔ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان جماعت کے کام سے دل چسپی کا اظہار کیا گیا۔ مولانا نے وفد کی ضیافت کا بھی اہتمام کر رکھا تھا۔ شام کو ہم جامعہ امداد العلوم وڈالی پہنچے ، جہاں مولانا محمد عارف سے ملاقات ہوئی _ یہاں بھی اساتذہ کے ساتھ نشست ہوئی ، جس میں اصلاحِ معاشرہ کے میدان میں جماعت کے کاموں کا تعارف کرانے کا موقع ملا۔ مدارس کے ذمے داروں سے بات چیت کرنے سے اندازہ ہوا کہ یہ نئی نسل کی تعلیم و تربیت کے بارے میں بہت فکر مند ہیں۔ یہ ان کو دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم سے بھی آراستہ کرنا چاہتے ہیں۔

چنانچہ طلبہ کو عالمیت کے کورس کے ساتھ دسویں اور بارہویں کے امتحانات بھی دلادیے جاتے ہیں ، تاکہ اگر وہ عصری جامعات میں تعلیم حاصل کرنا چاہیں تو انہیں اس کا موقع حاصل رہے۔اس کے ساتھ انھوں نے ابتدا سے اسکولوں میں جانے والے بچوں کے لیے بنیادی دینی تعلیم کا بھی نظم کررکھا ہے۔ بہت سے مکاتب ان مدارس کے ماتحت ہیں اور بہت سے ان سے ہٹ کر مقامی آبادیوں کی دل چسپی سے قائم کیے گئے ہیں۔