شیخ رشید اور وقار یونس نے کی اسلام اور ہندوستانی مسلمانوں کی توہین

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 27-10-2021
شیخ رشید اور وقار یونس نے کی اسلام اور ہندوستانی مسلمانوں کی توہین
شیخ رشید اور وقار یونس نے کی اسلام اور ہندوستانی مسلمانوں کی توہین

 

 

awaz

ثاقب سلیم،نئی دہلی

 لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) کے ڈاکٹر علی خان نے 2019 میں تحریر کردہ اپنے ایک مضمون ' کرکٹ، معاشرہ اور مذہب: پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں بڑھتی ہوئی مذہبیت' میں لکھا تھا کہ کھیل تہذیب وثقافت کا ایک لازمی حصہ ہے اور تہذیب و ثقافت میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کی عکاسی اس میں ہوتی ہے۔

مجھے ڈاکٹرعلی خان کا یہ جملہ اس وقت یاد آیا جب پاکستان کے سابق کرکٹروقار یونس نے کہا کہ حالیہ ٹی ٹوئنٹی مقابلے میں پاکستان کی ہندوستان کے خلاف جیت سے زیادہ انہیں اس بات سے خوشی ہوئی کہ ایک پاکستانی کھلاڑی 'محمد رضوان' نے 'ہندو' ہندوستانی ٹیم کے سامنے میچ کے دوران نماز ادا کی۔

وہیں دوسری جانب حکومت پاکستان کے مرکزی وزیرشیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ ہندوستانی ٹیم پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کی فتح دراصل اسلام کی فتح ہے۔

ان لوگوں نے گویا یہ دعویٰ کرنے کی جرات ہے کہ ہندوستانی مسلمان سمیت ساری دُنیا کےمسلمان ہندوستانی کرکٹ ٹیم کو شکست دینے پر'پاکستانی ٹیم کی جیت' کا جشن منا رہے ہیں۔

یہ دو بیانات بتاتے ہیں کہ پاکستانی معاشرہ فی الوقت کس چیز میں ابھی تک ملوث ہے، جب کہ دنیا 21 ویں صدی عیسوی میں داخل ہوچکی ہے۔

حال ہی میں سوشل میڈیا پر پاکستان کےتعلق سےایک میم (meme)وائرل ہوئی ہے، اس میں ایک سوال پوچھا گیا ہے کہ زیادہ تر پاکستانی کس چیز کو اسلامی مانتے ہیں لیکن نہیں؟

جواب دیا گیا تھا 'پاکستان'

 یہی وہ مسئلہ ہے جس کا سب سے زیادہ پاکستانی سیاستدانوں کو سامنا ہے۔ پاکستانی خود کو اسلام کا خود ساختہ علمبردار مانتے ہیں اور وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی ایک بہت بڑی آبادی موجود ہے، جہاں دارالعلوم، دیوبند جیسے بہت ہی قابلِ احترام اسلامی ادارے موجود ہیں۔

یونس نے 'ہندو' ہندوستانی ٹیم کے سامنے ایک پاکستانی کھلاڑی کی طرف سے نماز ادا کرنے کی بات کہہ کر دراصل اسلام کی توہین کی ہے۔

انہوں نے دراصل رضوان کی نماز کا مذاق اُڑایا ہے جو میرے خیال میں اس کے متقی ہونے کی علامت ہے، میرے خیال وہ داراصل اللہ کی عبادت کر رہاتھا، نہ کہ وہ یہ سب دکھاوے یا تماشہ کے لیے کر رہا تھا۔

دوسری طرف ہندوستانی کرکٹ ٹیم کو 'ہندو' قرار دیتے ہوئے انہوں نے'محمد شامی' کے مذہبی عقیدے پر سوالیہ نشان لگایا ہے، جو اس 'ہندو' ٹیم کے اہم حصہ ہیں۔

ہمارے ایمان وعقیدے کا فیصلہ اللہ ہی قیامت میں کرے گا نہ کہ یونس آیا رضوان نے ہندوؤں کے سامنے دکھاوے کے لیے نماز پڑھی ہے یا شامی کسی سے کم تر مسلمان ہیں۔

مزید یہ کہ کیا وہ جانتے ہیں کہ ہندوستان کی 14 فیصد آبادی اسلام کا دعویٰ کرتی ہے اور نماز پڑھتی ہے، یقیناً اس ملک کے ہندو اسے دیکھ رہے ہیں۔

مسلمانوں کونمازپڑھتےہوئےدیکھ کر نہ تو ہندوستانی ہندو کا مذاق اڑایا جاتا ہے اور نہ ہی ہم ہندوستانی مسلمان دکھاوے کے لیے نماز پڑھتے ہیں۔ ہم اللہ کی اطاعت کے لیے دعا کرتے ہیں اور کوئی اور وجہ نہیں ہے۔

awaz

میں نئی دہلی میں رونما ہونے والے ایک واقعہ کو بیان کرنا چاہوں گا جس کا میں نے ذاتی طور پر مشاہدہ کیا ہے۔ میں اپنی روزمرہ کی ضروری چیزیں ایک مقامی دکاندارسے خریدتا ہوں، وہ ایک ہندو برہمن ہیں، ان کی دکان ہندو اکثریتی علاقے میں واقع ہے۔

ایک دن میں اس سے سامان خرید رہا تھا کہ ایک داڑھی والا مسلمان آیا اور دکاندار نے اسے رعایت کی پیشکش کی جو مجھے کبھی نہیں دی گئی۔

اس دکاندار نے پوچھنے پر بتایا کہ وہ مسلمانوں سمیت مذہبی کام کرنے والوں کو رعایت دیتے ہیں۔

کیا وقاریونس نماز پڑھ کرایسےہندوستانیوں کا مذاق اڑانا چاہتے ہیں؟ کیا وہ واقعی ان کا مذاق اڑائے گا؟ نہیں، درحقیقت، اس نے کرکٹررضوان کی نیت کا مذاق اڑایا ہے، وہ یقینی طور پر اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہوگا۔

شیخ رشید ایک سیاستدان ہیں اور انہوں نے متنازعہ بیان دے کر دراصل وہ دنیا کویہ بتانا چاہتے ہیں کہ احمقوں کی دنیا میں وہ حکومت کر رہے ہیں اور دوسروں کو جنت کے سبز باغ دکھا رہے ہیں۔

 حالاں کہ سچائی یہی ہے کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو 'کرکٹ' کا علم تک نہیں ہے۔

خیال رہے کہ کرکٹ کا کھیل صرف چند ممالک میں کھیلا جاتا ہے اور ان میں ہندوستان اور بنگلہ دیش بھی ہے، جو پاکستان کے خلاف کھیلتے ہیں۔

ہندوستانی مسلمانوں کو پاکستان کی طرف اسلام کے نجات دہندہ کے طور پر دیکھنے کی ضرورت نہیں۔ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں اسلام کی جڑیں گہری اور مضبوط ہیں۔

درحقیقت مسئلہ ہندوستانی سیاست دانوں اور برطانوی حکومت کی طرف سے 75 سال قبل کیے گئے فیصلے میں پنہاں ہے۔

مشہور پاکستانی مصنف ابنِ انشاء نے کہا تھا:

پھریہ (پاکستان)الگ ملک کیوں بنایا تھا؟

غلطی ہوئی معاف کر دیجیے آیندہ نہیں بنائیں گے