مجبوری میں سود پر قرض لینا جائز: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 25-11-2022
مجبوری میں سود پر قرض لینا جائز: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
مجبوری میں سود پر قرض لینا جائز: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

 

 

لکھنو: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ موجودہ دور میں سود کے بغیر قرض حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔ ایسی صورت میں شریعت میں معقول سود کے ساتھ قرض لینے کی گنجائش ہے، لیکن شریعت کی روشنی میں اس کا مزید جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ وہ جمعرات کو فقہ سیمینار کے دوسرے روز خطاب کر رہے تھے۔

مجلس تحقیقات شرعیہ کی جانب سے دارالعلوم ندوۃ العلماء کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار کے دوسرے دن مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ کورونا کی وبا نے غور و فکر کے نئے دروازے کھول دیے ہیں۔ اسلام کے مطابق مریضوں کو بے یارومددگار نہیں چھوڑا جا سکتا۔ ایسے میں علمائے کرام نے کورونا کے دور میں آنے والے مسائل اور چیلنجز کا حل شریعت کی روشنی میں تلاش کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کا عمل کبھی ختم نہیں ہوگا بلکہ حالات کے مطابق بدلتا رہے گا۔ اس وقت انہوں نے سود کے نظام میں قرض لینے کو بڑا مسئلہ قرار دیا اور شریعت کی روشنی میں اس پر غور و فکر کرنے پر زور دیا۔

مجلس تحقیقات شرعیہ کے سکریٹری مولانا عتیق احمد بستوی نے کہا کہ موجودہ دور میں قرض لینا اور دینا ایک اہم ضرورت بن گیا ہے۔ سود پر قرض لینے میں ہمیشہ غریبوں پر ظلم ہوتا رہا ہے اس لیے اسلام میں سود پر قرض لینا اور دینا دونوں حرام ہیں۔

مفتی عبدالرزاق قاسمی نے کہا کہ نئے مسئلے کو حل کرتے وقت شریعت کی حدود و قیود کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ مولانا اختر امام عادل قاسمی نے کہا کہ جب ضرورت بڑھ جاتی ہے تو یہ مجبوری بن جاتی ہے، اس لیے شریعت کے دائرے میں رہ کر قرض کا حل تلاش کرنا ضروری ہو گیا ہے۔

سیمینار میں مفتی انور علی، مولانا ظفر الدین ندوی، مولانا کمال اختر ندوی، مفتی عثمان بستوی، مفتی مصطفیٰ عبد القدوس ندوی، مفتی ظہیر الحسن وغیرہ نے اپنے خیالات رکھے۔