ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ پیغمبر اسلام

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 28-09-2023
ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ پیغمبر اسلام
ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ پیغمبر اسلام

 



مولانا  امام ہلال لون 

نشہ حرام ہے۔۔۔  یہی اسلام کا پیغام ہے ۔۔ یہی پیغمبر اسلام کا پیغام ہے ۔ نشہ تباہی کی چوکھٹ ہے۔۔۔۔ اس نشے کی تعریف کچھ یوں کی گئی ہے کہ کوئی بھی ایسی چیز جو کہ آپ کی جسمانی و ذہنی فعالیت پر اثر انداز ہو کر آپ کی فعالیت کو بدل دے نشہ کہلاتی ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ارشاد نبوی ﷺ ہے ''ہر نشہ آور چیز 'خمر' ہے او رہر نشہ آور چیز حرام ہے۔'' حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک جمعہ کے خطبے میں خمر کے معنی کسی چیز کو ڈھانپ دینا ہے، اور خمر سے مراد ہر وہ چیز ہے جو عقل پر پردہ ڈالتی ہے۔

  آج نئی نسل کے لیے سب سے بڑا خطرہ یہی نشہ ہے ۔ جو مستقبل کو دیمک کی مانند چاٹ جائے گا ۔ نسل کسی بھی ملک کی معاشی،تعلیمی، اقتصادی اور سماجی فلاح و بہبود و ترقی میں ریڑھ کی ہڈّی کی حیثیت رکھتی ہے۔کہتے ہیں کہ جوانی وہ عرصہٴ حیات ہے؛ جس میں اِنسان کے قویٰ مضبوط اور حوصلے بُلند ہوتے ہیں۔ایک باہمت جوان پہاڑوں سے ٹکرانے،طوفانوں کا رخ موڑنے اور آندھیوں سے مقابلہ کرنے کا عزم رکھتا ہے؛اسی لیے شاعر مشرق علامہ اقبال  نے نئی نسل کو توقعات کا محور بنایا ہے اور براہ راست ان سے خطاب کرتے ہوئےان کو اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا ہے۔

جوانوں موڈ لو گر موڈ سکتے ہو رخ زمانے کا

اگر تم میں ہمت نہیں تو تم جوان کیوں ہو۔۔

   ہم اگر ماضی پر نظر دوڑائیں تو اندازہ ہوگا کہ ایک زمانہ تھا جب اسکولوں، کالجوں میں کھیل کے میدان ہوتے تھے، جہاں کھیلوں کے مقابلے منعقد کیے جاتے تھے، اس میں ہر طبقے کے بچّے شامل ہوتے تھے، ان کھیلوں کے ذریعے صبر و برداشت،دوڑ دھوپ اورمقابلہ کرنے کے جذبات پیدا ہوتے تھے؛مگر افسوس کہ آج ہمارے نوجوان جہد و عمل سے کوسوں دور  اور منشیات کے خوف ناک حصار میں جکڑے ہوئے ہیں،انھیں اپنے تابناک مستقبل کی کوئی فکر نہیں،وہ اپنی متاع حیات سے بے پرواہ ہوکر تیزگامی کے ساتھ نشہ جیسے زہر ہلاہل کو قند سمجھ رہے ہیں اور ہلاکت و بربادی کے گھاٹ اتر رہے ہیں۔اب تو سگریٹ وشراب نوشی کی وجہ مجبوری یا ڈپریشن نہیں ہے؛بل کہ ہم عصروں اور دوستوں کو دیکھ کر دل میں انگڑائی لینے والا جذبہٴ شوق ہے،جو نوجوانوں کو تباہ وبرباد،ان کے زندگی کو تاریک واندھیرا او ر ان کی جوانی کوبہ تدریج کھوکھلا کرتاجارہاہے۔

            دوسروں کی دیکھا دیکھی ایک دو بارنشہ استعمال کرنے والا فرد کچھ عرصے بعد یہ محسوس کرنے لگتا ہے کہ اسے نشہ ہر حال میں استعمال کرنا ہے پھر وہ اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اس کی تلاش، خرید اور استعمال میں صرف کردیتا ہے اور چاہ کر بھی اس عمل کو روک نہیں سکتا چاہے اس کی زندگی کے اہم معاملات (خاندان، اسکول، کام) بھی اس کی وجہ سےمتاثرہورہے ہوں۔ا

اسباب و وجوہات

            بوڑھوں اور عمررسیدہ افراد میں منشیات استعمال کرنے کی وجہ جو ہوسو ہو؛مگر اکثر بچے اور نو جوان، والدین کی غفلت اور ان کے سرد رویے کی وجہ سے نشے کی لت کا شکار ہو جاتے ہیں اور بعض دفعہ تو غلط صحبت کا اثر انھیں لے ڈوبتا ہے۔کبھی کبھی مسائل سے چشم پوشی اور حقیقت سے فرار حاصل کرنے کے لیے بھی نشہ کا سہارا لیاجاتاہے۔یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ نوجوان نسل فیشن کے طور پر سگریٹ نوشی یا دیگر نشہ آور اشیا ء کا استعمال شروع کرتی ہے۔

منشیات کا استعمال شریعت مطہرہ کی نظرمیں

            انسانی زندگی اللہ تعالی کا عطیہ اوراس کی گراں قدر نعمت ہے جس کی قیمت ہر فردبشر پر عیاں ہے اوراس کی حفاظت ہرہوش مند آدمی پرواجب ہے،اگر وہ اس کی ناقدری کرتے ہوئے اسے ضائع کرتاہے یااس کی حفاظت سے رو گردانی کرتاہے تو یہ اس نعمت کے ساتھ ناانصافی اوراللہ تعالی سے بغاوت کے مرادف ہے؛ کیونکہ اللہ تعالی نے اس کی حفاظت کاحکم دینے کے ساتھ ساتھ اس کے زیاں پروعید شدید سنائی ہے۔جیساکہ ارشاد ربانی ہے:اپنے آپ کوقتل نہ کرویقینا اللہ تعالی تم پر نہایت مہربان ہے اورجوشخص یہ(نافرمانیاں) سرکشی اورظلم سے کرے گا تو عنقریب ہم اس کوآگ میں داخل کریں گے اور یہ اللہ پرآسان ہے۔(النساء)ایک اور مقام پر فرمان الٰہی ہے:ا پنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو۔(البقرة)اسی طرح منشیات کی قباحت پر یہ آیت نص صریح کی حیثیت رکھتی ہے: اے ایمان والوں بلا شبہ شراب اورجوا،بت اور پانسے گندے اور شیطانی کام ہیں سو ان سے بچتے رہو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔(مائدة)

            قرآنی آیات کے بعد منشیات کی حرمت کے سلسلہ میں ایک نظر نبوی تعلیمات پر بھی ڈالتے چلیں!حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ … نے فرمایا:ہر نشہ آور چیز خمر(شرب) ہے اور ہر قسم کی خمر حرام ہے۔(مسلم شریف)اسی طرح حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعا روایت ہے کہ: ہر نشہ آور چیز حرام ہے جس مشروب کی کثیر مقدار نشہ پیدا کرے اس کا ایک گھونٹ پینا بھی حرام ہے۔(ترمذی شریف)اس سلسلہ میں رسول اللہ … نے ایک واقعہ بھی بیان فرمایا کہ ایک خوبصورت عورت نے اپنے پاس شراب رکھی اور ایک بچہ کو رکھا اور ایک شخص کو مجبور کیا کہ وہ تین میں سے کم از کم ایک برائی ضرور کرے، یا تو وہ اس عورت کے ساتھ بدکاری کرے، یا اس بچہ کو قتل کر دے، یاشراب پئے، اس شخص نے سوچا کہ شراب پینا ان تینوں میں کمتر ہے؛ چنانچہ اس نے شراب پی لی؛ لیکن اس شراب نے بالآخر یہ دونوں گناہ بھی اس سے کرالیے۔ (نسائی)     اس کے علاوہ سگریٹ نوشی اوردیگرنشہ آور اشیاء کی خریدوفروخت میں استعمال شدہ دولت بھی اسراف وتبذیرکے زمرے میں آتی ہے؛چناں چہ اللہ پاک فرماتے ہیں:بلا شبہ فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں۔اور شیطان اپنے رب کا نافرمان ہے(بنی اسرائیل)،اسی طرح حضرت ابن مسعودسے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن انسان کے قدم نہ ہٹیں گے حتی کہ اس سے پانچ چیزوں کے متعلق سوال کیا جاوے گا؛ اس کی عمر کے بارے میں کہ کس چیز میں خرچ کی اور اس کی جوانی کے متعلق کہ کاہے میں گزاری اس کے مال کے متعلق کہ کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا اور جوجانا اس پر عمل کیا؟(ترمذی)

            مختصر یہ کہ نشہ آور اشیاء کا استعمال جسمانی اعتبار سے بھی مضر ہے، مالی و معاشی حیثیت سے بھی تباہ کن ہے، اور سماجی و اخلاقی نقطہ ٴ نظر سے بھی سم قاتل ہے۔

منشیات کے طبی نقصانات

 ان کے استعمال سے دانت خراب ہوجاتے ہیں اور منہ سے بدبو آنے لگتی ہے ماہرین کے نزدیک تمباکو وغیرہ میں بے حد زہریلے اجزاء نکوٹین، فیرفورال، پاسٹریڈن وغیرہ ہوتے ہیں۔ یہ زہریلے اجزا انسانی جسم پر بری طرح اثر انداز ہوتے ہیں اور فاسد مادے پیدا کرتے ہیں ان کے استعمال سے خون کا رنگ متاثر ہوتا ہے، خون زردی مائل اور پتلا ہو جاتا ہے۔

خلاصئہ کلام

دراصل افراد معاشرے کا سرمایہ ہیں، فرد کا زیاں خاندان اور سماج کی بنیادوں کو کھوکھلا کردیتاہے۔ آج بحیثیت انسان اور مسلمان ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم معصوم بچوں اور نوجوان نسل کو نشے کی لعنت سے بچائیں۔ تمام مذہبی ادارے، اسکول و کالج، سماج سدھار تنظیمیں، این جی او اور حکومتی سطح پر بھی یہ کام سر انجام دیا جانا چاہیے، یہ برائی ہمارے معاشرے کو گھن کی طرح کھا رہی ہی اور ہمیں معاشرے کو اس برائی سے بچانا ہے۔ آج یہ کام ہمارے لیے فرض عین کی شکل اختیار کر گیا ہے اور اس کے لیے ہم سب کو متحد ہوکر ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا؛ تاکہ معاشرے کو اس لعنت سے پاک کرسکیں۔

            یاد رہے کہ جب تک منشیات کے استعمال کے کو رواج اور بڑھا وادینے والے اسباب ومحرکات کا خاتمہ نہیں کیا جائے گا،اس کے سد باب کی سنجیدہ کوشش نہیں کی جائے گی اس وقت تک اس مسئلے کو کنڑول نہیں کیا جا سکتا اور جب تک زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے ذمہ داران بالخصوص علمائے کرام وغیرہم منبرومحراب سے منشیات کی روک تھام کے لیے سنجیدہ کردار ادا نہیں کریں گے اس وقت تک اس سنگین صورت حال پر قابو پانا مشکل ہے۔

            یہ کس درجہ افسوس ناک بات ہے کہ سگریٹ سازی کی صنعت کو باقاعدہ قانونی حیثیت حاصل ہے؛لیکن یہ کس قدر مضحکہ خیزامر ہے کہ سگریٹ کی ڈبیہ پر”خبردار!تمبا کو نوشی صحت کے لیے مضرہے“ جیساوعظ رقم کیا جاتا ہے؛ لیکن اس سگریٹ سازی کی صنعت کو روکنے یا اس کی خریدوفروخت کے حوالے سے کسی قسم کی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا۔

            اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ تمباکو نوشی،شراب نوشی،گانجے اور چرس کے خلاف صرف ایک دن نہیں؛بلکہ برس کے بارہ مہینے مہم چلائی جائے اورتمام طبقات بالخصوص میڈیا اور منبرومحراب منشیات کے سد باب کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔

( ہلال لون چیرمین جے کے امام ایسوسی ایشن)