دھرم سنسد اور مسلمان کیا کریں ؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 27-12-2021
دھرم سنسد اور مسلمان کیا کریں ؟
دھرم سنسد اور مسلمان کیا کریں ؟

 

 

awazthevoice

 

مفتی منظور ضیائی

چیئرمین،علم و ہنر فاؤنڈیشن ممبئی

نفرت انگیز تقریر اور نفرت انگیز تشدد کے مرتکب کیوں کھلے عام گھومتے ہیں؟ اور قانونی کاروائی سے بچ جاتے ہیں؟ ہر انصاف پسند کے ذہن میں یہ سوال گرد کر رہا ہے۔ میرے نزدیک اس کا جواب یہ ہے کہ ہم ایک ساتھ کئی لوگوں کو لپیٹنے لگتے ہیں،پورے نظام کو ذمہ دار ٹھہرانے لگتے ہیں۔

اربابِ اقتدار میں ملوث افراد یا اوپر تک پہنچ رکھنے والے لوگوں کو ایک ساتھ نشانہ بنانے لگتے ہیں اور ان پر میں قانونی کاروائی کی مانگ کرتے ہیں اور اسی ایک جانب اپنی تمام تر توانائیاں، وقت اور وسائل ضائع کر دیتے ہیں۔

جس کے نتیجے میں ہمیں انصاف ملنا دور کی بات ہے بلکہ بہت سارے لوگوں کو ایک ساتھ اپنا مخالف بنا لیتے ہیں اور مجرم کو ہیرو بنا دیتے ہیں! تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

سب سے پہلے شر پسند عناصر کی بھیڑ میں اصل مجرم اور سرغنہ کی شناخت کریں۔

اپنے تمام تر قانونی وسائل اس اکیلے شخص سے نمٹنے کے لیے لگائیں۔ اب اگر لاکھوں لوگ اس ایک شخص کو چھپانے اور بچانے کی کوشش کریں گے تو کسی بھی صورت میں اس کا حمایتی نظام اسے نہیں بچا پائے گا ؟

اگر ہر ذمہ دار تنظیم شر پسند عناصر کے سرغنہ کے جرم پر ثبوت اکٹھا کرے، قانونی لڑائی لڑنے کے لیے اچھے وکلاء کی خدمات حاصل کرے، ضروری وسائل کی مہیا کرے۔ اسے انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزمِ مصمم کر لے تو کوئی بھی اس سرغنہ کو نہیں بچا سکتا ہے۔

بس اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ صرف اپنے مقصد پر توجہ مرکوز کریں،لیکن دیکھا جا رہا ہے کہ مسلم تنظیموں اور اداروں کی صفوں میں اتحاد و اتفاق نہیں ہے اور ذاتی مفادات اور خود غرضی رگ رگ میں سرایت کر چکی ہے،کوئی اِدھر جا رہا ہے اور کوئی اُدھر جا رہا ہے.

کوئی کچھ کہہ رہا ہے اور کوئی کچھ کہہ رہا ہے جس کی وجہ سے نفرت پھیلانے والے بے لگام ہوتے جا رہے ہیں اور مزید برآں ہر ایرے غیرے کی حرکات و سکنات پر نظر کرنا بالکل چھوڑ دیں بلکہ اصل مجرم کو پکڑیں۔

اور پوری کمیونٹی کو اپنا دشمن بنانے کے بجائے جرم کے لیے ذاتی احتساب کرنا اور بنانا سیکھیں۔ یقین جانیں کہ جس دن آپ یہ کام شروع کردیں گے شر پسند عناصر مذہب، حکومت اور نظام کی آڑ میں نفرت کا کاروبار کرنا بھول جائیں گے۔

آپ جتنے زیادہ لوگوں کو لپیٹیں گے،ان پر قانونی کاروائی کی مانگ کریں گے، آپ کا کیس اتنا ہی کمزور ہوتا جائے گا اور اتنے ہی زیادہ لوگ مجرم کے ساتھ مل جائیں گے کیونکہ اکیلا آدمی توپ بھی لے آئے تو منظم معاشرے کے سامنے اس کی بساط کچھ بھی نہیں ہے.

اسی طرح اگر آپ منظم ہو کر ایک جگہ ایک ایک کنکر پھینکیں گے تو سبھی توپ کے ساتھ میدان میں ملبے تلے دب جائیں گے، جرم ختم کرنے لیے جڑ تک پہنچنا ہوگا ورنہ ایک کے بعد دوسرا مجرم تیار ہو جائے گا اور اس لیے اگر حکمتِ عملی کے ساتھ میدانِ عمل میں آئیں گے تو شر پسند عناصر نفرت پھیلانے کے لیے آگے آنے سے پہلے ہزار بار سوچیں گے۔