پنجاب: شترانہ کی مسجد میں 74 سال بعد نماز شروع

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-06-2021
پٹیالہ کی مسجد دوبارہ آباد
پٹیالہ کی مسجد دوبارہ آباد

 

 

پٹیالہ/پنجاب: ریاست پنجاب کے ضلع پٹیالہ کی تحصیل پاتڑاں کے گاوں شترانہ میں واقع تین سو برس پرانی گذشتہ 74 برسوں سے بند پڑی تھی۔

اب اس مسجد میں74 برسوں کے بعد دوبارہ مسجد میں اذان دی گئی اور نماز ادا کی گئی۔

خیال رہے کہ مجلس احرار اسلام ہند کے قائد و پنجاب کے نائب شاہی امام مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی شترانہ میں واقع تین سو سالہ قدیم تاریخی مسجد کو آباد کروائے جانے کے بعد نماز ادا کروائی۔

قابلِ ذکر ہے کہ یہ مسجد تقسیم ہند کے بعد سے بند پڑی تھی اور اس میں رہ رہی ایک غیر مسلم بزرگ خاتون امریک کور نے ہی اب تک اسے سمبھال کر رکھا ہوا ہے ۔

یاد رہے کہ بھارت کی اول جنگ آزادی میں پنجاب سے قائد انقلاب اما م العارفین حضرت مولانا شاہ عبد القادر لدھیانوی نے نہ صرف انگریز کے خلاف جہاد کا فتویٰ دیا بلکہ پنجاب کی تمام انقلابی فوجوں کو اکٹھاکیا تھا اور پھر بہادر شاہ ظفر ؒ کی مدد کے لئے دہلی پہنچ گئے تھے۔

جہاں مغل جرنیل بخت خان کے ساتھ مل کر بنفس نفیس جنگ لڑی اور اس دوران آپکے ساتھیوں کے سات ساتھ آپکی اہلیہ بھی چاندنی چوک میں شہید ہو گئیں جنکی قبر فتح پوری مسجد کے صحن میں دوران جنگ بنائی گئی جو کہ آج بھی وہاں موجود ہے۔

اس جنگ میں قومی فوجوں کی ناکامی کے بعد شاہ جی براستہ شترانہ جب لدھیانہ واپس تشریف لا رہے تھے تو آپ نے اس گاوں میں قیام کیا اور پھر انگریزوں کی فوج بھی شاہ جی کا تعاقب کرتے ہوئے شترانہ پہنچ گئی۔ جس کا گاوں کے راجپوت مسلمانوں نے مقابلہ کیا اور ہر شاہ جی نے گائوں کے جنگل میں قیام کیا۔

awaz the voice urdu

پنجاب کے نائب شاہی امام مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی مقامی افراد کے ہمراہ

اس قیام کے دوارن شاہ جی گاوں میں دینی تعلیم کا آغاز کیااور پھر جب حالات معمول پر آئے تو شاہ جی 1860میں اس گاوں سے واپس روانہ ہوئے لیکن آپ کا سفر کی پہلی منزل یعنی گاوں سے چند میل کی دوری پر انتقال ہو گیا۔

پھر آپکا مزارلب شاہ راہ بنا دیا گیا جو کہ آج بھی وہاں موجود ہے، آج جب نائب شاہی امام مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی اس تاریخی مسجد کی واہگذاری کے لئے گائوں پہنچے تو گاوں کے غیر مسلموں نے آپکا پر جوش خیر مقدم کیا۔

اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے نائب شاہی امام مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی نے کہا کہ آج رحمت اور برکت والا دن ہے کہ ایک بار پھر اس تاریخی مقام کو نمازیوں کے لئے کھول دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شاہ جی میرے جد امجد ہیں اور آج ہم ایک بار پھر ایک سو ساٹھ سال بعد اس گائوں کے لوگوں میں وہی جذبہ اور محبت دیکھ رہے ہیں جو کہ ڈیڑھ صدی قبل ہمارے اکابرین نے دیکھا تھا۔

نائب شاہی امام نے بتایا کہ گائوں کی اس تیس سو سالہ قدیم مسجد میں امام العارفین حضرت مولانا شاہ عبد القادر لدھیانوی اور انکے رفقاء نے نہ صرف نمازیں ادا فرمائی ہیں بلکہ یہ مسجد شاہ جی کے قیام کے دوران دینی خانقاہ اور آزادی کی سرگرمیوں کا مرکز بھی رہی ہے۔

اس موقعہ پر قاری یعقوب نے بتایا ک مسجد میں پانی کے لئے ٹیوبل اور وضوخانہ اور بذرگ خاتون کے لئے مسجد سے ملحق رہائش زیر تعمیر ہو رہی ہے کام مکمل ہوتے ہی مسجد کے افتتاح کا پروگرام منعقد ہوگا ۔