بریلی:ہندوستان، گنگاجمنی تہذیب والا ملک ہے جہاں کےباشندوں کے بیچ مذہب کی دیوار کبھی آڑے نہیں آتی۔ اسی گنگاجمنی تہذیب کی مثال ہیں بریلی کے دانش خان جنھیں لوگ ’بھگوان رام‘کے نام سے جانتے ہیں۔
۔ 90 کی دہائی میں دوردرشن پر ایک سیریل آیا کرتا تھا جس کا ٹائٹل 'رامائن' تھا۔ اس میں رام کا کردار ادا کرنے والے اداکار ارون گوول کو لوگ حقیقی زندگی میں بھگوان رام مانتے تھے۔ بالکل ایسی ہی پہچان بریلی کے دانش خان کی بنی ہے۔
پرانا شہر محلہ بریلی کے بارہ دری تھانہ علاقے میں آتا ہے۔ دسہرہ پر ہونے والی رام لیلا کو دیکھنے کے لیے یوپی کے ساتھ ساتھ ملک بھر سے لوگ یہاں آتے ہیں۔ یہاں رام لیلا میں بھگوان رام کا کردار ادا کرنے والے دانش خان بریلی میں جہاں بھی جاتے ہیں، لوگ انہیں رام جی کے نام سے جانتے ہیں۔
اولڈ سٹی محلے کی رام لیلا کی خاص بات یہ ہے کہ اس کو اسٹیج کرنے والے نصف سے زیادہ لوگ مسلمان ہیں۔ شمعون خان رام لیلا میں کیکیئی کا کردار ادا کر تے ہیں۔ رام لیلا میں بھگوان رام کا کردار ادا کرنے والے دانش کہتے ہیں، "رام جی کا کردار ادا کرنا میرے لیے فخر کی بات ہے۔
اس کو ادا کرنے کے لیے، میں رام لیلا سے دو ماہ قبل ایک الگ زندگی میں داخل ہو جاتا ہوں۔ گوشت مچھلی کو ہاتھ نہیں لگاتا اور باہر کے کھانے سے پرہیز کرتاہوں۔ یہاں پچھلے 5 سال سے مسلم گھرانے کے لوگ رام لیلا کا اہتمام کر رہے ہیں۔ ہمارے لیے جو اللہ ہے، وہی رام ہے۔"
غور طلب ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی تنگ نظری کا اثر بریلی کی رام لیلا کے فن کاروں پر بھی پڑاہے۔ مسلم فنکاروں کو رام لیلا میں کام نہ کرنے کی دھمکی دینے کا معاملہ بھی گزشتہ دنوں سامنے آچکا ہے۔ دانش خان اور شمعون خان کو جان سے مارنے کی دھمکی مل چکی ہے۔
اس سلسلے میں انھوں نے بریلی کے ایس ایس پی سے بھی ملاقات کی تھی اور شکایت درج کرائی تھی۔ ان کی شکایت کے مطابق دانش خان کو رقیب اور دانش نامی دو افراد نے دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے رام لیلا میں رام کا کردار ادا کیا اور مسلمان فنکار نے کوئی کردار ادا کیا یا اس میں حصہ لیا تو ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
حالانکہ دانش خان نے یہ بھی کہا تھا کہ سب سے پہلے وہ ایک فنکار ہیں اور تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں کیونکہ تمام مذاہب ایک ہیں۔ فنکار کے لیے کوئی مذہب اہمیت نہیں رکھتا۔