ہولی ___ کثیر رنگوں کا ملن ہی تہوار کا سب سے بڑا پیغام ہے

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-03-2024
ہولی ___ کثیر رنگوں کا ملن ہی تہوار  کا سب سے بڑا پیغام ہے
ہولی ___ کثیر رنگوں کا ملن ہی تہوار کا سب سے بڑا پیغام ہے

 

منصور الدین فریدی /نئی دہلی

برادران وطن کو ہولی مبارک ہو ، یہ رنگوں کا تیوہار ، محبت کا پیغام دیتا ہے، دلوں کی نفرت کے خاتمے کی علامت ہے ، برائی کو جلانے کا اعلان ہے ، یعنی اچھائی کی برتری کا حتمی اعلان ہے یہ ملک کی گنگا جمنی تہذیب کا ایک خوبصورت نمونہ ہے جس میں ہندو مسلم سکھ عیسائی سب خوبصورت رگوں کی مانند ہے نظر اتے ہیں،  یہی ملک کی طاقت ہے اور یہی ہمارے معاشرے کی خوبصورتی ہے- اس تہوار میں ایک رنگ نہیں بلکہ متعدد اور مختلف رنگوں کا جو سنگم ہوتا ہے وہ کہیں نہ کہیں ہمارے ملک کی ثقافت اور تہذیب کے رنگا رنگ ہونے کا بھی ثبوت دیتا ہے، ساتھ یہی پیغام دیتا ہے کہ ایک ساتھ بہت سارے رنگ مل کر ہی زندگی کو رنگین بناتے ہیں

ہولی کے تہوار کے موقع پر ملک کے ممتاز دانشوروں اور علماء حضرات نے برادران وطن کو دلی مبارکباد دیتے ہوئے ان تاثرات کا اظہار کیا - جن کا ماننا ہے کہ ان رنگوں کے ساتھ ہمیں اپنے معاشرے کو بھی خوبصورت اور مہذب بنانے کی سخت ضرورت ہے، اس تہوار کی روح محبت ہے اس لیے ہم رنگوں کے تیور کو ملک کی تہذیب کا ائینہ مانتے ہیں

 درگاہ اجمیر شریف کے گدی نشین اور چشتی فاؤنڈیشن کے سربراہ سید سلمان چشتی نے ہولی کے موقع پر برادران وطن کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ چشتیہ تہذیب کا حصہ ہے کہ ہم پیار محبت بانٹنے پر یقین رکھتے ہیں اس سلسلے میں بہت سارے کلام موجود ہیں درگاہ اجمیر شریف سے اولیاء ہند درگاہ حضرت نظام الدین تک سنے جاتے ہیں اؤ چشتی ہولی کھیلو جیسی قوالیں اور بسنت میں جو گیت ہے گائے جاتے ہیں وہ سب صوفی تہذیب کا حصہ ہیں

رنگوں کا تیوہار دراصل پیار محبت کا پیغام ہے اور یہی محبت اور یہی پیار دیش کی کامیابی کا حصہ بھی ہوتا ہے اج وقت کی ضرورت ہے صوفی بھکتی تہذیب کو مقبول بنانے کی صدیوں پرانی وراثت کو برقرار رکھنے کی اس کو مستقبل میں اتنا ہی مضبوط رکھنے کی کیونکہ ایکتا اور صد بھاونا کا پیغام عام کرنے کا یہ ایک خوبصورت موقع ہوتا ہے

درگاہ اجمیر شریف کے گدی نشیں سید سلمان چشتی 

سید سلمان چشتی نے مزید کہا کہ یہی اس ملک کی پہچان ہے انیکتا میں ایکتا ہندوستان کی شان ہے ان تیواروں سے بھی اسی خوبصورتی کا نمونہ ہمارے سامنے اتا ہے میں اس خوبصورت تہوار کے لیے برادران وطن کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں ساتھ ہی میرا پیغام یہ ہے کہ یہ صرف ایک رنگ کا تہوار نہیں ہے، یہ الگ الگ رنگوں کو ایک جگہ کرنے کا نام ہے، ہولی کا مطلب مختلف رنگوں کو یکجا کرنا ہے، سب سے بڑا پیغام اور سبق یہی ہے کہ ہم سب رنگوں کے ساتھ اس تہوار کو خوبصورت بنائیں-
  ممتاز عالم دین مولانا ظہیر عباس رضوی نے ہولی کے موقع پر کہا کہ یہ ہماری گنگا جمنی تہذیب کی سب سے بڑی اور خوبصورت مثال ہے رنگوں کا تیوہار دراصل ایک بہت بڑا پیغام دیتا ہے ان رگوں کے پیچھے پیار اور محبت کا پس منظر ہے ان رنگوں کے بہانے ہم ایک دوسرے سے ملتے ہیں گلے ملتے ہیں اور خوشیاں بانٹتے ہیں لیکن یہ تو ایک ظاہری چیز ہے جو ہم سب دیکھتے ہیں حقیقتا ہولی وہ ہے جو لکڑیوں کی شکل میں جلائی جاتی ہے لیکن یہ لکڑیاں بھی علامتی ہوتی ہیں دراصل ان  لکڑیوں کے ساتھ برائیوں کو جلا دیا جاتا ہے اور اچھائیوں کو غالب لایا جاتا ہے یہ ہے ہولی کا اصل پیغام جو برادران وطن کو ہم سب کے ساتھ پھیلانا چاہیے
 انہوں نے مزید کہا کہ ہر مذہب انسانیت اور سماج کی فلاح و بہبود کا پیغام دیتا ہے اس کی بنیاد امن ہی ہوتی ہے کسی بھی مذہب میں برائی کو حقیقت سچائی پر ترجیح نہیں دی گئی ہے اگر ہم ہولی میں لکڑیاں جلاتے ہیں تو اس کا مطلب انسان کے اندر کی برائیوں کو جلانا ہوتا ہے اس عہد کی تجدید کرنا ہوتا ہے کہ ہم برائی سے نکل کر اچھائی کی راہ پر چلیں گے
ممتاز عالم دین مولانا ظہیر عباس رضوی

ممتاز عالم دین مولانا ظہیر عباس رضوی نے مزید کہا کہ میں برادران وطن کو ہولی کی دلی مبارکباد دیتا ہوں_انہوں نے کہا کہ ہولی یہ خوبصورت تہوار ہے اور ہم مذہبی رواداری کے علمبردار ہیں ہمیں برادران وطن کی ہر دیوار میں ان کے ساتھ ہونا چاہیے یہی ہماری ملی جلی تہذیب کی سب سے قیمتی قدروں میں سے ایک ہے
  انٹرنیشنل صوفی کارواں کے سربراہ مفتی منظور ضیائی نے برادران وطن کو ہولی کی دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف رنگوں کا تیوہار نہیں ہیں بلکہ پیار اور محبت کا دیوار ہے یہ دن نفرت کو مٹانے کا اور نفرت کو جلانے کا دن ہے اس لیے ہمیں ہولی میں ایک دوسرے سے محبت کا اظہار کرنا چاہیے دلوں کا میل نکال دینا چاہیے اور اپنے محبت اور رنگوں سے ملک کو ایک خوبصورت گلدستے کا رنگ دینا چاہیے
مفتی منظور ضیائی نے مزید کہا کہ ہولی کا اصل پیغام یہی ہے کہ ہماری زندگی رنگوں سے رنگا رنگ رہے محبت اور پیار سے بھرپور رہے ہم اپس میں مل جل کر رہیں پیار سے رہیں اتحاد سے رہیں ہم اہنگی برقرار رکھیں مذہبی رواداری کا احترام کریں
 انہوں نے مزید کہا کہ اولیاء ہند حضرت نظام الدین اولیاء اور ممتاز و معروف صوفی بزرگ امیر خسرو نے بھی ہولی کی خوشیوں کو اپنے اپنے انداز میں بانٹا ہے ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ مذہبی رواداری کی علامت ہے کہ ہم ایک دوسرے کے م تہواروں کا احترام کریں اور مل جل کر محبت بانٹیں
ممبئی کے انٹر نیشنل صوفی کار رواں  کے سربراہ مفتی منظور ضیائی

مفتی منظور ضیائی نے مزید کہا کہ ہندوستان ہمیشہ سے فرقہ وارانہ ہم اہنگی کا مرکز رہا ہے ہم ہمیشہ دنیا کے لیے ایک مثال رہے ہیں اس ملک میں لا تعداد مذہب ذاتوں اور زبانوں کے ساتھ ہم جس انداز میں رہتے ہیں وہ دنیا کے لیے ایک مثال ہے اور ہمیشہ رہے گی اس لیے میں برادران وطن کو ہولی کی دلی مبارکباد دیتا ہوں اور ساتھ ہی یہ پیغام دیتا ہوں کہ ان رنگوں کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے مستقبل کو بھی اتنا ہی خوبصورت بنائیں جتنا کہ ہولی کے رنگوں سے ماحول بنتا ہے

  ممتاز صنعت کار اور خسرو فاؤنڈیشن کے ایک ڈائریکٹر سراج قریشی صاحب نے بھی برادران نے وطن کو ہولی کی دلی مبارکباد پیش کی ہے انہوں نے کہا یہ رنگوں کا تہوار اپسی میل جول کا پیغام دیتا ہے، یہ خوشیوں کا پیغام دیتا ہے _ یہ ایک دوسرے کے ساتھ میل محبت کا پیغام دیتا ہے_ یہ ملک کی تہذیب کی خوبصورت علامت ہے _جس میں ہندو مسلم سکھ عیسائی سب متحد نظر اتے ہیں _

میں کہنا چاہوں گا کہ ہولی مل جل کر منائیں_ ہم گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار ہیں_ یہی ہمارے ملک کی خوبی اور طاقت ہے ہمیں اس کو یاد رکھنا چاہیے _میری دعا ہے کہ یہ اتحاد کے رنگ ثابت ہوں ، یہ خوشحالی کے رنگ ثابت ہوں،یہ امن کے رنگ بنیں،یہ ترقی کے رنگ ہوں

  جماعت اسلامی ہند کے سینیئر رکن ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی  نے ہولی کے موقع پر برادران وطن کو مبارکباد پیش کی ،انہوں نے کہا ہر مذہب میں کچھ خوشیاں بہت اہم ہوتی ہیں، خوشیوں کے ایام یادگار ہوتے ہیں ایسے مواقع پر دوسرے بھی ان خوشیوں میں شامل ہوتے ہیں اور مبارکباد دیتے ہیں دراصل  تہوار اپسی تعلقات کو مضبوط مناتا ہے اپ اسی بھائی چارے کو طاقت بخشتا ہے

ڈاکٹر رضی الاسلام ندو ی


  ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے مزید کہا کہ ایک دوسرے کے تہواروں میں ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرنا ایک سماجی عمل ہے , جب مختلف مذاہب کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں تو ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک ہونا چاہیے