اجتہاد کیا ہے

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 17-06-2023
اجتہاد کیا ہے
اجتہاد کیا ہے

 



مولانا وحید الدین خان

اجتہاد سے مراد آزادانہ رائے قائم کرنا نہیں ہے- اجتہاد سے مراد یہ ہے کہ قرآن و سنت جو اسلام کے اصل مصادر ہیں، ان پر غور کرکے قیاسی یا استنباطی طور پر شریعت کے نئے احکام معلوم کرنا- حقیقت یہ ہے کہ اجتہاد بهی تقلید ہی کی ایک قسم ہے- عام مقلد فقہاء کی تقلید کرتا ہے، اور مجتہد وه ہے جو خدا اور رسول کی تقلید کرے اور قرآن و حدیث کے نصوص پر غور کر کے براه راست طور پر احکام کا استنباط کرے-

اجتہاد سے مراد وہی فکری عمل ہے جس کو قرآن میں استنباط ( النساء 83 ) کہا گیا ہے فقہاء کی اصطلاح میں اسی کا نام قیاس ہے- دوسرے لفظوں میں اس بات کو اس طرح بهی بیان کیا جاسکتا ہے کہ اجتہاد سے مراد بالواسطہ اخذ احکام ہے، جب کہ براه راست اخذ احکام کی صورت بظاہر موجود نہ هو- استنباط کا لفظ نبط سے ماخوذ ہے- نبط کے لفظی معنی ہیں زمین کے اندر سے پانی نکلنا- استنبط البئر کے معنی هوتے ہیں کنواں کهود کر اس سے پانی نکالنا- اسی سے یہ کہا جاتا ہے کہ"استنببط الفقه" یعنی فقیہ نے قرآن و حدیث پر غور کر کے اس کے پوشیده معنی کو نکالا- مفسر القرطبی نے لکها ہے:یعنی استنباط کے معنی استخراج کے ہیں- اس کا مطلب ہے نص اور اجماع کی غیر موجودگی میں اجتہاد کر کے شریعت کا حکم معلوم کرنا-

فقہاء اسلامی نے دوسری صدی ہجری میں اجتہاد کا یہی کام کیا- عباسی خلافت کے زمانہ میں کثرت سے نئے مسائل پیدا هوئے- ان مسائل کا براه راست یا منصوص جواب بظاہر قرآن و سنت میں موجود نہ تها- اس وقت فقہاء اسلام نے اجتہاد کے ذریعہ اس مسلہ کو حل کیا- انہوں نے قرآن و سنت کے نصوص سے قیاس یا استنباط کے ذریعہ نئے حالات کے لئے شرعی احکام معلوم کئے- اسی اجتہاد کا یہ فائده تها کہ اہل اسلام کے قافلہ نے بدلے هوئے حالات میں اپنی لئے شرعی رہنمائی پالی- تاریخ میں ان کا سفر کسی رکاوٹ کے بغیر مسلسل جاری رہا-

مگر دوسری اور تیسری صدی ہجری کے بعد اہل اسلام کے درمیان بعض اسباب سے ایک غلط تصور قائم هو گیا، وه یہ کہ قرآن و سنت سے براه راست طور پر جو اجتہاد استنباط کرنا تها وه اس ابتدائی دور کے فقہاء نے تکمیلی طور پر انجام دے دیا- اب براه راست نصوص سے احکام اخذ کرنے کی ضرورت نہیں- بعد کے مسلمانوں کے لئے کرنے کا جو کام ہے وه یہ ہے کہ وه ان فقہاء کی کتابوں کو پڑهیں اور ان پر غور کر کے بعد کے زمانوں کے لئے شرعی احکام معلوم کرتے رہیں-

اس طرح اسلام کی علمی تاریخ میں عباسی دور کے فقہاء کو مجتہد مطلق کا درجہ مل گیا اور بعد کے دور کے فقہاء کو صرف مجتہد مقید کا- دور اول کے فقہاء کا اجتہاد قرآن و سنت پر مبنی هوتا تها مگر بعد کے علماء کے لئے اجتہاد کا مطلب صرف یہ ره گیا کہ وه دور اول کے فقہاء کے دائره میں رہتے هوئے اپنے لئے شرعی احکام کا تعین کریں-