‘آج ملک کے بیشتر حصوں میں ’عیدالاضحی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-07-2021
لگاتار دوسرے سال بھی رہے گا کورونا کا اثر
لگاتار دوسرے سال بھی رہے گا کورونا کا اثر

 

 

آواز دی وائس :نئی دہلی

آج ہندوستا ن کے بیشتر حصوں میں عیدالاضحیٰ کا تہوار منایا جارہا ہے۔

یہ دوسراسال ہے جب کورونا کے سبب تہوار کی روایتی دھوم دھام یا رونق نظر نہیں آئے گی۔کیونکہ کورونا کی تیسری لہر ملک میں دستک دے رہی ہے اور حکومت نے اس خطرے کا سامنا کرنے کے لئے مختلف ریاستوں میں نہ صرف نماز عید کی اجازت نہیں دی ہے بلکہ پچھلے ہفتے ہی کانوڑ یاترا کو بھی منسوخ کردیا ہے۔مسئلہ یہ ہے کہ سماجی فاصلہ کو برقرار رکھا جائے کیونکہ یہی ایک طریقہ ہے جو ملک کو تیسری لہر کی شدت سے بچا سکتا ہے۔

 بہر حال اس بار عیدالاضحیٰ کے موقع پر ہندوستان کی الگ الگ ریاستوں میں الگ الگ طرح کے کورونا ضابطے نافذ ہیں جس کی وجہ سے کہیں مساجد اور عیدگاہ میں نماز نہیں پڑھی جا سکے گی تو کہیں محدود تعداد میں لوگ نمازِ عید ادا کر پائیں گے۔ حکومت کے سامنے یہی سب سے بڑا چیلنج ہے کہ کورونا کی تیسری لہر کو بے دم منایا جاسکے ۔اس کے لئے عوام کو احتیاط کرنی ہوگی۔

دہلی میں بقرعید 2021 کے موقع پر جامع مسجد میں اجتماعی نماز نہیں ہوگی۔ لیکن ایس او پی کے ساتھ اجتماعی نماز کی اجازت ہے جس کی پیروی کی جانی چاہئے۔ 

ملک کی راجدھانی میں پچھلے دنوں کورونا کا زور ٹوٹ گیا ہے۔ دہلی کو سات مرحلے میں آہستہ آہستہ معمول پر لایا گیا ہے۔

دہلی اور حیدر آباد، چنئی و کولکاتا جیسے شہروں میں مساجد اور عیدگاہ میں نماز پڑھی جا سکے گی ۔لیکن ان مقامات پر بھی زیادہ بھیڑ لگانے سے اجتناب کرنے کو کہا گیا ہے۔

مہاراشٹر اور بہار جیسی ریاستوں میں تو کووڈ پابندیوں کی وجہ سے مسجدوں میں اجتماعی نماز پڑھنے پر پوری طرح سے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ بہار کی راجدھانی پٹنہ میں تو ہر چھوٹی بڑی مسجد کے ذمہ داران سے انتظامیہ کے اراکین نمازِ عید کے لیے عوام کو مسجد میں داخل نہ ہونے دینے کی ہدایت دیتے ہوئے نظر آئے۔ 

کرناٹک نے بقرعید میں مسجد کے اندر صرف 50 افراد کی اجازت ہے اور لوگوں کو ان میں 6 فٹ کا فاصلہ برقرار رکھنا ہوگا۔

اتر پردیش میں باجماعت عید کی نماز پر پابندی عائد نہیں کی گئی ہے، لیکن یوگی حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ عید اور قربانی کے موقع پر کسی بھی تقریب میں 50 سے زیادہ لوگ ایک ساتھ جمع نہ ہوں۔ گویا کہ 50 افراد کی جماعت مساجد یا عیدگاہ میں بن سکے گی۔

 آسام حکومت نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر 5 اضلاع میں کرفیو کا اعلان کر دیا ہے۔ عید کے دن بھی مسجد میں امام سمیت صرف 5 لوگ ہی نماز پڑھ سکیں گے۔ ریاستی حکومت نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ لوگ عیدالاضحیٰ کا تہوار گھر پر ہی رہ کر منائیں۔آسام حکومت نے ماریگاؤں ، گولپارہ میں کرفیو میں ایک بجے تک نرمی کا اعلان کیا۔ گوہاٹی میں کرفیو کے وقت میں کوئی تبدیلی نہیں۔ دیگر 26 اضلاع میں بھی کرفیو میں شام 5 بجے تک نرمی ہے۔

 آندھرا پردیش میں حکومت نے لوگوں سے بڑے اجلاس سے بچنے کے لیے کہا ہے۔ حکومت نے ہدایت دی ہے کہ عیدگاہ یا کھلے مقامات پر نماز ادا نہ کی جائے۔ ریاستی حکومت نے مسجدوں میں نماز کی اجازت دی ہے، لیکن صرف 50 فیصد صلاحیت کے ساتھ ہی لوگوں کو داخلے کی اجازت دی جائے گی۔ اس دوران سماجی فاصلہ جیسے احتیاطوں پر سختی سے عمل کرنا لازمی ہوگا۔

 کیرالہ میں ریاستی حکومت نے عیدالاضحیٰ کے پیش نظر 18 سے 20 جولائی تک کووڈ-19 لاک ڈاؤن میں نرمی دے دی تھی، مگر سپریم کورٹ نے اس ڈھیل کے خلاف روک لگانے سے انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ اگر تہوار کے سبب کورونا کے حالات میں ابتری آئی تو حکومت کی خبر لے گی ۔

یہی وجہ ہے کہ کیرالہ میں عیدالاضحیٰ اور قربانی کا تہوار کورونا ضابطوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی منایا جائے گا۔ ملک بھر میں مسلمانوں کے بڑے علما کرام اور دانشوروں نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ اس موقع پر سرکاری گائڈ لائن کا احترام کریں ،قانون پر عمل کریں اور برادران وطن کے جذبات کا احترام کریں ۔

قربانی کے تعلق سے بھی احتیاط کا زور دیا گیا ہے ۔