مقتول کیب ڈرائیورکے اہل خاندان کی مدد کے لئےآگےآیاوقف بورڈ

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 02-04-2022
مقتول کیب ڈرائیورکے اہل خاندان کی مدد کے لئےآگےآیاوقف بورڈ
مقتول کیب ڈرائیورکے اہل خاندان کی مدد کے لئےآگےآیاوقف بورڈ

 

 

نئی دہلی:مقتول آفتاب عالم کے اہل خاندان کی مدد کے لئے وقف بورڈ دہلی آگے آیا ہے۔ دہلی کے ترلوک پوری کے رہنے والے آفتاب عالم کو 6 ستمبر 2020 کی رات میں قتل کردیا گیا تھا۔ آفتاب کو کسی مسافر کوبلند شہر چھوڑ کر دہلی واپس آنے کے دوران قتل کیا گیاتھا۔

قاتل بدمعاش، بلند شہر سے مسافرکے طور پر ٹیکسی میں بیٹھے تھے اوربادل پور علاقے میں انھوں نے واردات کوانجام دیا تھا۔ اہل خانہ نے الزام لگایا کہ آفتاب عالم کو بےدردی سے مارا گیاہے۔

اب دہلی وقف بورڈ نے متاثرہ خاندان کو دو لاکھ روپے کی مالی امداد دی ہے۔ اس کے علاوہ وقف بورڈ نے آفتاب عالم کے بیٹے محمد صابر کو وقف بورڈ میں ملازمت دی ہے۔

دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین اور اوکھلا کے ایم ایل اے امانت اللہ خان نے معلومات دیتے ہوئے کہا کہ کیب ڈرائیور مرحوم آفتاب عالم کے بیٹے محمد صابر، جو ترلوک پوری، دہلی کے رہنے والے ہیں،کو دہلی وقف بورڈ میں ملازمت دی گئی ہے۔ بورڈنے خاندان کی مدد کے لئے دو لاکھ روپے کا چیک بھی دیا۔

 

امانت اللہ خان نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ کسی انسان کو ایسی تکلیف اور ظلم کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ دہلی کے ترلوک پوری کے رہنے والے 42 سالہ آفتاب عالم 6 ستمبر 2020 کوایک لڑکی کو گروگرام سے بلند شہر میں اس کے گھر ڈراپ کرنے گئے تھے۔

 

وہ لڑکی کو گھر چھوڑ کر گھر واپس آرہے تھے۔۔۔ رات 12 بجے کے قریب پولیس نے آفتاب کو ان کی کار میں جی ٹی روڈ پر موہن سوروپ ہسپتال کے قریب زخمی حالت میں پایا۔ ہسپتال لے جانے پر انھیں مردہ قرار دے دیا گیا۔

لواحقین نے بادل پور تھانے میں قتل اور نقدی موبائل ڈکیتی کی دفعات کے تحت رپورٹ درج کرائی تھی۔ معاملے میں تفتیش کے دوران پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ بلند شہر کے علاقے میں ہی کچھ شرپسند ان کی ٹیکسی میں سوار ہوئے تھے۔

اس کے بعد کیس کو بلند شہر منتقل کر دیا گیاتھا۔ پولیس کی ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ لوہارلی ٹول سے ٹیکسی چھوڑتے وقت ملزمان کا ٹول ملازمین سے جھگڑا ہوا۔ ملزمان خود کو مقامی بتا رہے تھے۔ ملزمین کی تصویر ٹول پر نصب سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہوگئی تھی۔

اس وقت پولیس نے اس فوٹیج کی مدد سے ملزمان کی شناخت اور جلد گرفتاری کا دعویٰ بھی کیا تھا۔ امر اجالا کی ایک رپورٹ کے مطابق آفتاب کو ٹیکسی میں بیٹھے ملزمین پر شک تھا۔

آفتاب نے اپنے بیٹے محمد صابر کو فون کیا اور کہا کہ فاسٹ ٹیگ میں پیسے نہیں ہیں، ریچارج کرو۔ انھوں نے کال ڈسکنیکٹ کیے بغیر موبائل جیب میں ڈال لیا تھا۔ 41 منٹ سے زائد کی آڈیو ریکارڈنگ میں ملزمان کی آوازیں محفوظ ہیں۔

بیٹے صابر نے الزام لگایا تھا کہ بات چیت کے علاوہ ان پر 'جے شری رام' کا نعرہ لگانے کے لیے دباؤ ڈالنے کی آواز ریکارڈنگ میں قید ہے۔ ملزم نے اس دوران آفتاب کو شراب کی پیشکش بھی کی تھی۔