گلاب یادوکاخاندان 47 سال سے روزے داروں کے لئے جاگتاہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-04-2021
گلاب یادو: ایک دیہاتی جودنیا کوقومی یکجہتی کاپیغام دے رہاہے
گلاب یادو: ایک دیہاتی جودنیا کوقومی یکجہتی کاپیغام دے رہاہے

 

 

گلاب یادوخودجاگ کر روزہ داروں کو سحری کے لئے جگاتے ہیں

ان سے پہلے ان کے باپ اوربھائی سحری کے وقت جگاتے تھے

گلاب یادو،اپنے بعد بیٹے کو ذمہ داری نبھانا سکھا رہے ہیں۔

غوث سیوانی،نئی دہلی

اعظم گڑھ کا قصبہ مبارک پور،اپنی علمی اور صنعتی عظمتوں کے سبب دنیا میں ممتازہے۔ اس علاقے میں بنے ہوئےکپڑے دنیابھر میں جاتے ہیں جن میں سوتی اورریشم شامل ہیں۔یہ علاقہ علمی شخصیات کے کے لئے بھی جاناجاتا ہے جن میں کئی بڑے بڑے ادیب اورسیرت نگار پیدا ہوئے۔یہاں کئی بڑے تعلیمی ادارے بھی ہیں جن کے فارغین نے خطے کے نام کو عرب وعجم میں پھیلانے کا کام کیا۔

یہ قصبہ راجہ سید مبارک شاہ (م 965ھ)کے نام پر بسا ہواہےجو پہلے قاسم آباد کہلاتا تھا۔ یہ قصبہ ہمیشہ سے قومی یکجہتی اورسرودھرم سمابھائو کا مرکز رہا ہے۔گنگا،جمنی تہذیب کے دھارے یہاں سے پھوٹتے رہے ہیں اورسماج دشمن عناصر کبھی کبھی مذہب کے نام پر انتشار پھیلانے کی کوششوں میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ مبارک پورکے تحت ہی کوڑیالوہیاگائوں ہے جہاں کا رہنے والا گلاب یادو،مقامی مسلمانوں کے درمیان بے حدمقبول ہے جو رمضان کے ایام میں روزہ داروں کو جگانے کا کام کرتا ہے۔

نفرت نہیں محبت

گلاب یادوجیسے لوگ آج کے دور میں کسی غینمت کی طرح ہیں جومذہبی تفریق سے بالاتر ہوکردوسروں کے کام آتے ہیں اورنفرت کے اس زہر سے دور ہیں جوسماج میں پھیلانے کی کوشش ہورہی ہے۔ آج جب پورا ملک ذات پات اور مذہب کے نام پر منقسم ہے تو کچھ لوگ ایسے ہیں جو اپنی ساری زندگی ہم آہنگی اور بھائی چارے کو برقرار رکھنے میں صرف کرتے ہیں۔ ایسا ہی ایک خاندان ہے گلاب یادو کا۔

گلاب یادوکے اجداد ، پچھلے 47 سالوں سے روزے داروں کے لئے جاگتے رہے ہیں اور اب اس روایت کو وہ خودنبھارہے ہیں۔ یہ کام اس خاندان کی کئی نسلوں نے کیا ہے۔ اب ایسے میں مطالبہ شروع ہواہے کہ گلاب یادوکی عزت افزائی کی جائے اور حکومت ان کے کام کی ستائش کرے تاکہ دوسرے لوگ بھی قومی اتحاد کے لئے کام کریں۔

سحری کے لئے بیدارکرنے کی ڈیوٹی

مبارک پور تھانہ کے تحت گاؤں کوڑیا لوہیا میں تقریبا 3 ہزار مسلمان آباد ہیں۔ یہاں ہندووں کے بھی گھر ہیں۔ اسی گاؤں میں 42 سالہ گلاب یادو کا خاندان بھی ہے۔ یہ خاندان محنت مزدوری کرکے جیتا ہے۔ یہ خاندان اپنا فرض سمجھتا ہے کہ دوسرے مذاہب کا احترام کرے اور لوگوں کی مدد کرے۔ یہی وجہ ہے کہ روزہ گرمیوں میں پڑےیا سردیوں میں یاپھر موسم برسات میں ، وہ روزے دار کی مدد کے لئے کھڑے ہیں۔ رمضان کے مہینے میں ، گلاب یادو دن بھر محنت،مزدوری کرتے ہیں اوررات کو روزے داروں کے لئے جاگتے ہیں۔

ہررات کی ذمہ داری

ہر رات، ایک بجے گلے میں الارم والی ایک بڑی گھڑی لٹکا کر گلاب نکلتے ہیں اور لوگوں کو سحری کی تیاری کے لئے رات کے تین بجے تک جگاتے ہیں۔ وہ ہر مسلمان کےدروازے پر جاتے ہیں اور جب تک کہ گھر کے اندر سے آواز نہ آئے گلاب کسی دروازے سے آگے نہیں بڑھتے ہیں۔

خاندانی کام

اس سے قبل یہ کام گلاب یادو کے والد چرکیت یادو کرتے تھے۔ اس کے بعد ، گلاب کے بڑے بھائی وکرم یادو نے یہ ذمہ داری سنبھالی اور اب گلاب یادو پچھلے دس سالوں سے لوگوں کو بیدار کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ گلاب کے ساتھ ، ان کا 18 سالہ بیٹا ابھیشیک یادو ، جو کلاس 10 کا طالب علم ہے ، بھی 2 سال سے گھر گھر جاکرجگا رہا ہے۔ اس طرح گلاب یادو کے کنبے کے لوگ لگ بھگ 47 سالوں سے یہ ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ موجودہ دور میں توسحری کے وقت جاگناآسان ہوگیاہے کہ ہرشخص کے پاس موبائل ہے جس میں الارم لگایاجاسکتا ہے مگر پہلے یہ مشکل کام تھا اورعلاقے کے مسلمان اسی خاندان کے بھروسے آرام سے سوتے تھے۔

قابل ستائش کام

گلاب کی اہلیہ رادھیکا دیوی اپنے شوہر کے کام سے خوش ہیں اور انھیں شوہر پر فخرہے۔ گلاب کا کہنا ہے کہ وہ ایک کثیرمذہبی علاقہ میں رہتے ہیں۔ مبارک پورقصبے میں تمام ذات و مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کے مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔ کاروبار، غم اور خوشی میں تعاون کرتے ہیں۔ یہ انسانیت ہے۔ میں بھی اپنا کام کر رہا ہوں۔ کوئی بھی مذہب آپس میں نفرت کا درس نہیں دیتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ بھگوان ایک ہے ، کچھ اسے ایشور کہتے ہیں اور کچھ اسے اللہ کے نام سے پکارتے ہیں۔ سب اس کے بچے ہیں۔ ایسی صورتحال میں مذہب کی بنیاد پر ایک دوسرے کو تقسیم کرنا غلط ہے۔

سرکاری اعزاز کا مطالبہ

سماجی کارکن لال بہاری مرتک کا کہنا ہے کہ گلاب معاشرے کے لئے ایک مثال ہے۔ ہم سب کو اس سے سبق لینا چاہئے۔ اسی کے ساتھ، حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے لوگوں کا احترام کرے تاکہ لوگ ان کے بارے میں جان سکیں اور انسپائریشن حاصل کرسکیں۔