مکہ مسجد کی رونق لوٹی، جمعۃ الوداع پرنمازیوں کا ازدہام

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 30-04-2022
مکہ مسجد کی رونق لوٹی
مکہ مسجد کی رونق لوٹی

 

 

محمد اکرم/حیدرآباد

کورونا وبا کے دو سال بعد حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد پرانی شان واپس آگئی ہے۔ یہاں جمعۃ الوداع کے دن نمازی مسجد میں بڑی تعداد میں جمع ہوتے تھے۔ یہاں رمضان میں خاص طور پر بھیڑ رہتی ہے مگر گزشتہ دو برسوں سے کورونا کے سبب نمازیوں کی آمد ورفت کم ہوگئی تھی۔

واضح ہوکہ مکہ مسجد 1693 میں تعمیر کی گئی تھی لیکن اس کے بعد 2020 میں پہلی بار اور 2021 میں دوسری بار مسجد میں ازدہام کے ساتھ نماز اور افطاری پر پابندی لگی۔ لیکن اس سال کورونا کی دوسری لہر کے خاتمے کے بعد رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں مکہ مسجد اپنی شان وشوکت میں واپس آگئی ہے۔

ہر روز شام ہوتے ہی بڑی تعداد میں روزہ دار یہاں پہنچنا شروع ہو جاتے ہیں لیکن الوداع کے دن مسجد میں نمازیوں کی زیادہ آمد ہوئی اور افطار کے وقت مکہ مسجد کے طویل وعریض صحن میں جگہ نہیں بچی۔ رمضان المبارک کے موقع پر مسجد کو رنگ برنگی روشنیوں سے خوبصورتی سے سجایا گیا ہے۔

مکہ مسجد دور سے ہی نظر آتی ہے۔ مسجد انتظامیہ کی طرف سے افطاری کا انتظام کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اکثر لوگ افطاری کا سامان اپنے ساتھ لاتے ہیں۔

awaz

مسجد کا ایک حصہ خواتین کے لئے مختص ہوتا ہے جہاں صرف خواتین جمع ہوتی ہیں جب کہ صحن میں مردوں کے لئے افطار کا انتظام ہوتا ہے۔

یہاں لوگ دعائوں اور افطار میں مصروف نظر آتے ہیں۔ افطار سے کچھ دیر پہلے پورا صحن بھر جاتا ہے۔ رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعۃ الوداع میں سینکڑوں لوگ ایسے تھے جو نماز کے بعد گھروں کو نہیں لوٹے بلکہ افطار تک مسجد میں نمازوتلاوت اور ذکر اوذکار میں مصروف رہے۔

چارمینار اور مکہ مسجد کے سپرنٹنڈنٹ محمد عبدالقادر صدیقی نے آواز دی وائس کو بتایا کہ مکہ مسجد سے تمام مسلمانوں کو لگائو ہے۔ حیدرآباد شہر اور دور دراز کے اضلاع سے لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ رمضان کے دوران مکہ مسجد آتے ہیں۔ دو سال تک ہم نے حکومت کی ہدایات پر عمل کیا لیکن اس سال صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے شام کے وقت مکہ مسجد کے اندر قدم رکھنے کی جگہ نہیں ہے۔

رمضان کے مقدس مہینے میں حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے روزیداروں کے لیے افطاری کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس میں کام کرنے والے زوہیب کلیم نے بتایا کہ جو لوگ افطاری نہیں لاتے۔ کارپوریشن کی جانب سے ان کے لیے افطار کٹس کا انتظام کیا گیا ہے۔

اس کٹ میں مختلف قسم کے پھل، جوس، کھجور، پانی، کیلے، تربوز وغیرہ شامل ہیں۔

شعیب کلیم نے بتایا کہ وہ ہر شام افطاری کا اہتمام کرتے ہیں۔ یوم الوداع کے موقع پر جمع ہونے والے ہجوم کو دیکھتے ہوئے افطار کٹس کی تعداد بڑھا دی گئی تھی۔

اسماء فاطمہ، جو خاندان کے ساتھ شہر کے چندر کٹہ سے مسجد پہنچی تھیں، نے بتایا کہ دو سال بعد افطار کے لیے مسجد آ کر بہت اچھا لگا۔ بہت خوشی ہوئی اور یہ اللہ کا کرم ہے کہ اس نے ہمیں مکہ مسجد میں فیملی کے ساتھ افطار کرنے کی توفیق دی۔ ہر حیدرآبادی اور مسلمان کے دل میں مکہ مسجد کے لیے الگ جگہ ہے۔ یہاں افطار کر کے بہت خوشی ہوتی ہے۔

ایک اور خاتون نے بتایا کہ مکہ مسجد وہ جگہ ہے جہاں سے ہمارے بزرگوں کی یادیں وابستہ ہیں۔ دو سال بعد لوگوں کا ہجوم دیکھ کر اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کتنے لوگ افطار اور نماز پڑھنے آتے ہیں۔ ہمیں خوشی ہے کہ اس سال میں اپنی فیملی کے ساتھ مکہ مسجد میں افطار اور نماز ادا کرنے آئی ہوں۔

شہر کے ایک رہائشی سید مبین نے بتایا کہ اس مسجد میں شہر اور ریاست کے اضلاع سے لوگ اہل خانہ کے ساتھ افطار اور نماز ادا کرنے آتے ہیں۔ کورونا کی رفتار کم ہونے کے بعد مکہ مسجد میں رمضان کی رونق لوٹ آئی ہے۔ پہلے کی طرح شہر اور گردونواح سے لوگ یہاں پہنچتے ہیں۔

الوداع کے دن مکہ مسجد میں افطار کے وقت لوگوں کی بھیڑ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نماز مغرب کے بعد بڑی تعداد میں مین گیٹ سے نکلنے کا سلسلہ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا۔ جبکہ یہاں سے چند سیکنڈ کی مسافت پر واقع چارمینار تک پہنچنے میں 10 تا 15 منٹ لگے۔