غیرمسلموں کے لئے بھی کھل گئے مسجدوں کے دروازے

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 01-06-2021
گرین پارک،نئی دہلی کی مسجدکی عمارت میں کوڈسنٹر
گرین پارک،نئی دہلی کی مسجدکی عمارت میں کوڈسنٹر

 

 

غوث سیوانی،نئی دہلی

یوں تو مسجدوں کا استعمال نمازکے لئے ہوتا رہا ہے لہٰذایہاں آنے والوں میں سو فیصد مسلمان ہی رہے ہیں مگر پہلی بار ایسادیکھا جارہا ہے کہ مسجدوں کا استعمال خدمت خلق کے لئے ہورہاہے،ایسے میں اب یہاں آنے والوں میں غیرمسلم بھی شامل ہیں۔کورونا کی دوسری لہر میں جس طرح لوگوں کو آکسیجن اور دواکے بغیرمرتے دیکھاگیاوہ دردناک تھا۔اس نے اہل مساجد کو بھی متاثرکیا اور انھوں نے کہیں مسجدوں سے متعلق اضافی جگہ کوکوڈسنٹر میں تبدیل کیا تو کہیں آکسیجن اور دوائوں کی تقسیم کا مرکزبنادیا۔ لکھنو میں کئی مساجد نے آکسیجن اور دوائوں کے ساتھ انتم سنسکار کے لئے لکڑیاں تک فراہم کیں۔ دہلی اورحیدرآباد میں مساجدکوڈکیئرسنٹر میں تبدیل ہوئیں۔ظاہرہے کہ استفادہ کرنے والوں میں سبھی طبقات کے لوگ شامل تھے۔

گرین پارک مسجدکاکوڈسنٹر

گرین پارک مسجد میں ایمس کے ڈاکٹروں کی خدمات حاصل

معروف اسپتال دہلی ایمس کے قریب واقع گرین پارک مسجدکی اضافی جگہ کوجب کوڈ کئرسنٹر بنایاگیااور اس کی تصویریں میڈیا میں آئیں توبہتوں نے حیرت کا اظہارکیا۔واضح ہوکہ گرین پارک مسجد میں 10 بستروں پرمشتمل ایک کوویڈ سنٹر بنایاگیا ہے۔الانصار ویلفیئرٹرسٹ نامی ایک این جی او نے آکسیجن سلینڈر اور دیگرطبی سازوسامان کا انتظام کیا۔ مسجد کی کمیٹی کے ایک رکن عرفان وانی نے بتایا کہ یہ آئیسولیشن سنٹران لوگوں کے لئے ہے جو کوویڈ مثبت ہوں اور نارمل حالت میں ہوں۔ ادویات ، طبی سامان بھی یہاں موجود ہے ، ایمس کے کچھ ڈاکٹر مسجد میں نماز پڑھنے آتے ہیں ، وہ مریضوں کو دیکھیں گے۔

مسجدبنی کوڈکیئرسنٹر

جہانگیرپورہ مسجدسے متصل کوڈسنٹر

گجرات کے شہر بڑودہ میں جب کورونا وائرس تیزی سے پھیلا اور تمام ہاسپٹلز میں مریضوں کے لیے بیڈز کی کمی محسوس ہوئی تو جہانگیر پورا مسجد کے ایک حصے کو کووڈ سینٹر میں تبدیل کر دیا گیا اور یہاں کورونا مریضوں کے لیے آکسیجن کے ساتھ 50 بیڈرز لگائے گئے۔مسجد کے منتظم عرفان شیخ نے کہا کہ ایسے وقت میں حکومت کو نشانہ بنانے کی بجائے سب کو مدد کے لیے آگے آنا چاہیے اسی لیے ہم نے مسجد کو کووڈ سینٹر بنا دیاہے۔

بڑودا میں ہی ایک دوسری تالنجہ مسجدمیں بھی کوڈکئرسنٹربنایاگیاجہاں آکسیجن کی سہولیات کے ساتھ 143 بیڈز ہیں۔دارالعلوم مسجد کے مفتی عارف فلاحی کا کہنا ہے کہ اس کووڈ سینٹر میں ڈاکٹروں کے علاوہ میڈیکل عملہ سمیت 20 افراد کا مجموعی عملہ ہے ۔اس کے ساتھ ہی 3 ایم ڈی ڈاکٹر بھی شامل ہیں جو کورونا مریضوں کا علاج کرنے کے لیے کمربستہ ہیں۔

حیدرآبادکی مسجد میں سنٹر

راجندرنگر،حیدرآباد کی محمدی مسجد میں کوروناکئرسنٹربنایاگیاہے جہاں پچاس مریضوں کے لئے گنجائش ہے۔ یہاں سنٹرکے لئے پچاس افراد کا عملہ بھی تیارکیا گیا ہے جوتین شفٹوں میں کام کرتاہے۔

ساگرکی مسجدکے دروازے کھلے

ساگرضلع کے دموہ کی ہٹانگرجامع مسجد نے اپنے دروازے سب کے لئے کھول دیئے ہیں۔ مسجد نے آکسیجن کا انتظام کیاہے جس سے سب لوگ مستفید ہوسکتے ہیں۔ کسی کا مذہب نہیں پوچھا جاتاہے۔ تمام ضروت مندوں کو آکسیجن مہیاکرایاجاتاہے، وہ ہندوہوں یا مسلمان۔ اس طرح سےکروناکی اس مشکل گھڑی میں ، مسلم سماج نے انسانیت کا پیغام دیاہے۔

مقامی مسلمانوں نے جامع مسجد میں آکسیجن بینک قائم کیا ہے تاکہ کورونا سے متاثرہ مریضوں اور دیگر ضرورت مدنوں کی مدد کی جاسکے۔جامع مسجد سے ضرورت مندوں کو آکسیجن سلنڈر مفت دیئے جارہے ہیں۔ یہاں ، ہندو مسلم اتحاد کا پیغام دیتے ہوئے ، تمام مذاہب کے لوگوں کو آکسیجن سلنڈر مہیا کیے جارہے ہیں۔ یہاں آنے والوں کا احساس ہورہاہے انسانیت ہی سب سے بڑا مذہب ہے۔

مسجدکے ایک ذمہ دار حاجی عبدالرشید نے کہا کہ اسلام انسانیت کی تعلیم دیتا ہے۔ ہر ایک اس وبا سے پریشان ہے۔ اس سے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ایسے میں معاشرے کے نوجوانوں نے اچھا اقدام اٹھایا ہے۔ جس مریض کو آکسیجن سلنڈر کی ضرورت ہوگی۔ ہمارے نوجوان اس کے گھر سلنڈر پہنچانے میں مدد کریں گے۔ 8 سلنڈروں والا آکسیجن بینک مسلم کمیونٹی نے شروع کیا ہے۔واضح ہوکہ آکسیجن بینک کے افتتاح کے موقع پر ، سابق ایم ایل اے ڈاکٹر وجے سنگھ راجپوت ، سٹی انسپکٹر منیش مشرا ، ڈاکٹر ودیش شرما ، صدرمسجد کمیٹی عبدالمجیدوغیرہ موجود تھے۔

مسجدومدرسہ میں اسپتال

کیرل کے مالاعلاقے میں اسلامک سروس ٹرسٹ کے زیراہتمام چلنے والی جامع مسجدومدرسہ میں کوڈ کیئرسنٹربنایاگیاہےیہاں پچاس بستروں کا انتظام ہے۔مقامی مسلمانوں نے یہ فیصلہ اس وقت لیا جن انھوں نے دیکھا کہ علاقے میں تیزی سے کورونا کے مریض بڑھ رہے ہیں۔مریضوں کو قریبی اسپتال تک پہنچانے کے لئے مسجد کی جانب سے امبولنس کا انتظام بھی کیاگیا ہے۔

مسجدمیں ویکسین سنٹر

مسجدوں نے صرف کیئرسنٹر ہی نہیں بنائے ہیں بلکہ اب تو ویکسین مہم میں بھی وہ بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ ممبئی کی محمدی مسجد میں ویکیسنیشن سنٹربنایاگیاہے۔ سنٹر کا افتاح این سی پی لیڈر سپریہ سولے نے کیا۔ محمدی مسجد ،محمدعلی روڈ پر واقع ہے اور اس کا انتظام دائودی بوہرہ فرقہ کے لوگ کرتے ہیں۔منتظمین میں سے ایک فخرالدین پلان پوروالا نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ مسجد میں ویکیسن لگانے کے لئے سنٹرقائم کیاگیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ مسجد کوانتظامی لحاظ سے تین حصوں میں منقسم کیا گیا ہے۔ یہاں ایک وقت میں تین سو افراد کو ویکیسن لگائی جاسکتی ہے۔

جب ہندووں کے لئے کھلے مسجدوں کے دروازے

یادش بخیرچندسال قبل کی بات ہے کہ کوچی(کیرل) کی مسجد وادی حرا نے ان غیرمسلم والدین کے لئے اپنے دروازے کھول دیئے تھے جواپنے بچوں کو نیٹ کا اکزام دلانے کے لئے لائے تھے اور دھوپ وبارش سے بچنے کے لئے ان کے پاس کوئی جگہ نہیں تھی۔مسجدکے منتظمین نے مذکورہ افراد کے لئے کھانے اور پانی کا بھی انتظام کیا تھا۔

اسی طرح چند سال قبل کیرل میں آئی باڑھ میں بھی بہت سی مسجدوں نے پناہ گزینوں کے لئے دروازے کھول دیئے تھے جن میں ہندواور مسلمان شامل تھے۔