دہلی یونیورسٹی کے نصاب سیاسیات سےعلامہ اقبال کا باب خارج

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | 10 Months ago
دہلی یونیورسٹی کے نصاب سیاسیات سےعلامہ اقبال کا باب خارج
دہلی یونیورسٹی کے نصاب سیاسیات سےعلامہ اقبال کا باب خارج

 

نئی دہلی: دہلی یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل نے جمعے کو پولیٹیکل سائنس کے نصاب سے پاکستان کے قومی شاعر محمد اقبال پر ایک باب خارج کرنے کی قرارداد منظور کی۔ قانونی ادارے کے ارکان نے اس کی تصدیق کی۔ 1877 میں غیر منقسم ہندوستان کے سیالکوٹ میں پیدا ہونے والے اقبال نے مشہور نغمہ 'سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا' لکھا تھا۔ انہیں اکثر تصور پاکستان کا خالق قرار دیا جاتا ہے۔

عہدیداروں نے بتایا کہ 'ماڈرن انڈین پولیٹیکل تھاٹ' کے عنوان سے باب بی اے کے چھٹے سمسٹر کے نصاب کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ اب یونیورسٹی کی ایگزیکٹو کونسل کے سامنے رکھا جائے گا جو حتمی فیصلہ کرے گی۔ اکیڈمک کونسل کے ایک رکن نے کہا، “سیاسیات کے نصاب میں تبدیلی کے حوالے سے ایک تجویز لائی گئی تھی۔ تجویز کے مطابق اقبال پر ایک باب تھا جسے نصاب سے خارج کر دیا گیا ہے۔

دریں اثنا، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے وابستہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) نے اس پیشرفت کا خیرمقدم کیا ہے۔ دہلی یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کورس کے نصاب کا مقصد طلباء کو جدید ہندوستانی فکر کی تنقیدی سمجھ فراہم کرنا ہے۔ اس میں مختلف مفکرین، جیسے رام موہن رائے، پنڈتا رما بائی، سوامی وویکانند، مہاتما گاندھی، اور بھیم راؤ امبیڈکر کے ذریعے اہم موضوعات کا مطالعہ شامل ہے۔ یہ کورس ہندوستانی سیاسی فکر کے اندر موجود تنوع کو تلاش کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان اور سیاستدان تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ جنوبی ایشیا کے اردو اور ہندی بولنے والے لوگ محمد اقبال کو شاعر مشرق کے طور پہ جانتے ہیں۔

محمد اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ برصغیر کے لوگوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔ یہی وجہ ہے کہ کلام اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے۔ ان کے کئی کتب کے انگریزی، جرمنی، فرانسیسی، چینی، جاپانی اور دوسری زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔ جس سے بیرون ملک بھی لوگ آپ کے متعرف ہیں۔ بلامبالغہ علامہ اقبال ایک عظیم مفکر مانے جاتے ہیں۔