آواز دی وائس، اورنگ آباد
ریاست مہاراشٹر کے ضلع اورنگ آباد میں آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کے چیرمین سید نصیرالدین چشتی نے صوفیا کرائم اور اہل علم کے درمیان خطاب کیا۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ مذہب کے کچھ بنیاد پرستوں کی وجہ سے آج کی دنیا تشدد کے سونامیوں سے گزر رہی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سارے تشدد مذہب کے نام پر کئے جاتے ہیں؛جب کہ کوئی بھی مذہب انسان کو تشدد اور نفرت کی تعلیم نہیں دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مذہب بنیاد پرست نہیں ہے۔ کسی کو کسی بھی مذہب پر بنیاد پرستی کا لیبل نہیں لگانے اختیار نہیں ہےاور مجھے یقین ہے کہ تصوف بنیاد پرستی اور دہشت گردی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
سید نصیرالدین چشتی نے کہا کہ ہمیں تصوف کو دوبارہ قائم کرنے اور اسے زمینی سطح پرفروغ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب دنیا تصوف کی چھتری تلے تھی تو دنیا میں امن قائم تھا۔ جب حکمران اپنی خود غرضی کے لیے تصوف کی چھتری سے باہر نکلے تو دنیا نفرت اور تشدد کا شکار ہوتی چلی گئی۔
صوفیا اور اہل علم کا اجتماع
انھوں نے دعویٰ کیا کہ درگاہیں اور خانقاہیں امن اور بھائی چارے کا مرکز ہیں۔ تصوف کی معراج انسانیت سے محبت ہے، دنیا میں امن کے حصول کے لیے تصوف کے پیغام کو عام کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کا مقصد تصوف کو فروغ دینا ہے۔ تمام مذاہب کے درمیان امن اور محبت پھیلانا ہے۔یہ قوم کی تعمیر کے لیے بہت اہم ہے اور وقت بھی یہی تقاضا کر رہا ہے۔
ہر لحاظ سے آئن ہند کی پاسداری کرنی چاہئے اور حکومت کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ اس کے قوانین کسی بھی مذہب کے بنیادی اصولوں کے خلاف نہ ہوں۔
اسلام ہندوستان میں عظیم صوفی بزرگ حضرت سید خواجہ معین الدین چشتیؒ کے ذریعے آیا۔ ان کی انسانیت سے محبت اور احترام کو دیکھ کر ہزاروں لوگ ان کے پاس آتے چلے گئے۔
اجتماع میں موجود شرکا
آج دنیا المناک واقعات کا مشاہدہ صرف اس لیے کر رہی ہے کہ دنیا نے جان بوجھ کر تصوف کو نظر انداز کردیا اور اپنے خود غرضانہ مقاصد کے لیے بنیاد پرست قوتوں کے گرد طواف کر رہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں قیام امن کے لیے کے لیے تصوف کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
آخر میں سید نصیر الدین چشتی نے دنیا کے تمام لوگوں کے درمیان امن اور بھائی چارے کی دعا کی۔