عبدالحئی خان، نئی دہلی
یوپی کے تمام شہروں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مدرسوں کے سرکاری سروے کا کام پرامن طور پر جاری ہے۔ شروع میں کچھ لوگوں نے مخالفت کی تھی، لیکن بعد میں دارالعلوم دیوبند کے استاد اور جمیعت کے صدر مولاناارشد مدنی کے سروے کی حمایت میں بیان کے بعد کہیں سے مخالفت کی اآواز نہیں اٹھی۔
سرکار کی پالیسی ہے کہ ان مدرسوں کا سروے کرنا جو منظور شدہ نہیں اور جنھوں نے سرکار سے اجازت بھی نہیں لی ہے۔ ایسی اطلاعات بھی ملی ہیں کہ مدرسوں کے سروے کی خبر سن کر ایسے مدرسے جو گلی کوچوں اور جھگی جھونپڑیوں میں قائم تھے۔ انھوں نے اپنے بورڈ ہٹا دیے۔ اور فی الحال مسجدوں میں بچوں کو قرآن اور دینیات پڑھانا شروع کر دیا ہے۔
علی گڑھ میں ڈی ایم نے بیسک ایجوشن بورڈ ، اقلیتی بہبودی محکمہ اور تحصیل کی ٹیموں کو مدرسوں کے سروے کے لیے تعینات کیا ہے۔ ریاست بھر میں 15 اکتوبر 2022 تک سروے مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اور 25 اکتوبر کو رپورٹ حکومت کو سونپ دی جائے گی ۔ دراصل مدرسوں کے سروے کا مقصد انہیں قومی دھارے میں لانا ہے۔ لیکن مدرسوں کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ حکومت کا اصل مقصد ان کی آمدنی کا تخمینہ لگانا ہے۔ سروے ٹیمیں بڑے مدرسوں میں جا رہی ہیں، ان کے حساب کتاب کی تفصیل بھی طلب کر رہی ہیں۔
لیکن کورونا وائرس کی وبا کے بعد زیادہ تر مدرسے دوبارہ شروع ہوئے ہیں۔ ان میں بچے بھی کم ہیں اور استاد بھی دو تین سے زیادہ نہیں ہے۔ اور ابھی انہوں نے رجسٹریشن بھی نہیں کرایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف چندے سے کام چلایا جاسکتا ہے۔ کوئی مستقل آمدنی نہیں ہے۔ وہیں علی گڑھ کی سروے ٹیم نے اقصیٰ نامی ایک مدرسے کے بارے میں بتایا کہ وہاں کے ذمہ داروں نے گیارہ نکات میں سے ایک بھی نکات کے بارے میں صحیح جانکاری نہیں دی۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ مدرسوں کا سروے کرنے والی ٹیم کے ذمہ دار پاس کے اسکولوں سے کہہ رہے ہیں وہ غیر منظور شدہ مدرسوں کے بچوں کو اپنے یہاں داخلے کا بندو بست کریں۔ تاکہ اپنی قابلیت کی بنیاد پر اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔ کانپور میں سروے کا کام مکمل ہوگیا ہے۔
ایس ڈی ایم صدر ہمانشو ناگپال کی قیادت سروے ٹیم نے جاج مئو میں واقع دو مدرسوں میں عمارت ، نصاب، مدرسوں اور طلبہ کی تعداد اور آمدنی کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔ ان مدرسوں کا نام جامعہ محمودیہ اشرالعلوم ، دارلتعلیم والسنہ ہے۔۔ ان مدرسوں میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ انگریزی ،ہندی، ریاضی پڑھائے جا رہے ہیں ۔ سروے ٹیم نے مدرسے کی زمین کے کاغذات بھی دیکھے۔ کھانے پینے کا انتظام بھی دیکھا اور طلبا سے بات چیت بھی کی۔
ٹیم کے ذمہ داروں نے بتایا کہ مدرسہ سروے میں مدارس کے ذمہ دار پوری طرح تعاون کر رہے ہیں۔ تمام سوالوں کے جواب دے رہے ہیں اور دستاویز بھی فراہم کر رہے ہیں۔ اور بھی کئی ضلعوں میں سروے کرنے والے اہلکاروں کے بیانات سے معلوم ہوا ہے کہ سروے کا کام اطمینان بخش طریقے سے چل رہا ہے۔