سر پر منڈلاتے لاک ڈاؤن کی قیاس آرائیاں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 03-05-2021
کیا پھر نافذ ہوگا ملک گیر لاک ڈاؤن
کیا پھر نافذ ہوگا ملک گیر لاک ڈاؤن

 

 

منجیت ٹھاکر / نئی دہلی

جس طرح سے ملک میں کورونا کی وبا پھیل چکی ہے، عوام میں اس بات پر سخت تشویش ہے ۔ اتوار کے روز سپریم کورٹ نے بھی اس سلسلے میں احکامات جاری کردیئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے مرکز اور ریاستوں سے لاک ڈاؤن نافذ کرنے پر سنجیدگی سے غور کرنے کو کہا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ان سرگرمیوں پر پابندی لگائیں جہاں بڑی تعداد میں لوگوں کے جمع ہونے کا امکان ہے۔ حکومت اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے عوامی مفاد میں لاک ڈاؤن بھی عائد کرسکتی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے مشاہدے میں یہ بھی کہا کہ اس لاک ڈاؤن سے پسماندہ طبقات اور مہاجر مزدوروں پر نقصان دہ اثر پڑ سکتا ہے۔ ایسے میں اگر حکومت لاک ڈاؤن نافذ کرتی ہے تو اسے ان طبقات کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے پہلے سے کچھ انتظامات کرنے چاہئے ۔

اس تناظر میں قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ مرکزی حکومت مئی اور جون کے لئے راشن کی فراہمی کا پہلے ہی اعلان کر چکی ہے۔ اسی کے ساتھ ہی ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈ (ایس ڈی آر ایف) کے لئے 8873.6 کروڑ روپئے کی پہلی قسط بھی گذشتہ ہفتے جاری کی گئی تھی۔ ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈ کی آدھی رقم کوو ڈ سے بچاؤ کے اقدامات پر خرچ کی جاسکتی ہے۔ ایک نامعلوم ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ سب ممکنہ لاک ڈاؤن کی تیاری ہے ۔

اعلی سطح کے ماہرین کے مطابق ، مرکزی حکومت کو پہلے ہی ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ وہ ملک گیر لاک ڈاؤن نافذ کردے ۔ لیکن مرکز خاص طور پر ملک گیر لاک ڈاؤن مسلط کرنے سے گریزاں تھی کیونکہ اس کا براہ راست اثر نہ صرف مہاجر مزدوروں کی معاشرتی اور معاشی زندگی پر پڑے گا بلکہ اس سے پہلے سے کمزور ہو چکی معیشت مزید تباہ ہو سکتی ہے۔

انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق مرکزی حکومت ریاستی حکومتوں کو مشورہ دے سکتی ہے کہ وہ کسٹومایزد لاک ڈاؤن نافذ کریں۔ تاکہ کورونا کے پھیلاؤ کی چین کو توڑا جاسکے۔

ویسے دیکھا جائے تو ان 10 ریاستوں میں جہاں کورونا کی صورتحال نازک ہے ، ان میں سے بیشتر نے لاک ڈاؤن کو کسی نہ کسی طریقے سے نافذ کیا ہوا ہے ، لہذا ایسا لگتا ہے کہ ملک گیر لاک ڈاؤن لگانے سے کوئی بڑا فائدہ نہیں ہوگا۔

اہم بات یہ ہے کہ وزارت صحت نے پہلے ہی حکومت کو سفارش کی ہے کہ وہ ملک کے 150 اضلاع میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کرے ، جہاں ا نفیکشن کے مثبت آنے کی شرح 15 فیصد سے زیادہ ہے۔ ایسے میں یہ ممکن ہے کہ حکومت ضلع وار لاک ڈاؤن نافذ کرے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق وزارت صحت کے اہلکار کومبھ سے واپس آنے والوں کو سپر اسپریڈر ماں رہے ہیں جو ٹیر 2 اور 3 والے شہروں میں کورونا پھیلا سکتے ہیں۔

در حقیقت ہفتے کے روز 24 گھنٹوں میں 3،92،488 نئے کیس درج ہوئے جو اتوار کے روز قدرے کم ہوکر 3،68،147 رہ گئے۔ مہاراشٹر ، اترپردیش ، دہلی ، کرناٹک ، کیرالہ ، چھتیس گڑھ ، مغربی بنگال ، تمل ناڈو ، آندھرا پردیش اور راجستھان سمیت دس ریاستوں میں نئے معاملات میں 72.72 فیصد کا حصہ ہے۔ مہاراشٹر میں روزانہ 63،282 کیسز کے ساتھ سب سے زیادہ تعداد ریکارڈ کی گئی ، اس کے بعد کرناٹک 40،990 اور کیرالہ میں 35،636 نئے کیس آئے۔

لوگ کووڈ کے بڑھتے ہوئے معاملات اور عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد لاک ڈاؤن کے حوالے سے مرکز کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ دوسری جانب ہریانہ اور دہلی این سی آر کے شہروں میں لاک ڈاؤن کی مدت 10 مئی تک بڑھا دی گئی ہے۔

ادھر کورونا وائرس کی دوسری لہر مہاراشٹرا میں اموات کا نیا ریکارڈ قائم کررہی ہے۔ ریاست میں 15 مئی تک منی لاک ڈاؤن نافذ ہے اور اس سے جڑی پابندیاں بھی عائد ہیں۔ تاہم وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے واضح کیا ہے کہ گذشتہ سال کی طرح اس بار مہاراشٹر میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ نہیں کیا جائے گا۔

راجستھان میں 3 مئی تک عوامی نظم و ضبط کے تحت لاک ڈاؤن تھا۔ کیرل نے لاک ڈاون جیسی پابندیاں عائد کردی ہیں ، لیکن حکومت اب سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں مکمل لاک ڈاؤن پر غور کررہی ہے۔ جھارکھنڈ میں بھی ایسا ہی ہے جہاں ہیمنت سورین حکومت نے 6 مئی تک لاک ڈاؤن نافذ کردیا ہے۔