دس کروڑ مالیت کی ’وہیل کی قے‘ ضبط ،جانئے اتنی قیمتی کیوں ہے یہ ؟

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 08-09-2022
دس کروڑ مالیت کی ’وہیل کی قے‘ ضبط ،جانئے اتنی قیمتی کیوں ہے یہ ؟
دس کروڑ مالیت کی ’وہیل کی قے‘ ضبط ،جانئے اتنی قیمتی کیوں ہے یہ ؟

 

 

 نئی دہلی : پولیس نے وہیل کی قے (ایمبر گریس) کی سمگلنگ میں ملوث چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔ چھاپے کے دوران اترپردیش کی پولیس سپیشل ٹاسک فورس نے چار اعشاریہ 12 کلوگرام وہیل کی قے ضبط کی ہے جس کی مالیت 10 کروڑ روپے ہے۔ وائلڈ لائف (تحفظ) ایکٹ 1972کے تحت وہیل کی قے کی فروخت پر پابندی ہے۔ وہیل کے نظام انہضام سے نکالے جانے والے اس مواد کو دنیا کی مہنگی ترین خوشبوؤں اور ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ مواد نایاب سپرم وہیل یا دانتوں والی بڑی وہیل کی ہوتی ہے۔ اس کو ’گرے ایمبر‘ یا ’تیرتا ہوا سونا‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس ’تیرتے سونے‘ کی سمگلنگ میں ملوث چار افراد کی گرفتاری پہلا واقعہ نہیں۔ رواں برس کئی افراد کو وہیل کی قے کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ ٹھوس اور موم جیسا مادہ اکثر اسمگل کیا جاتا ہے کیونکہ یہ سونے سے زیادہ مہنگا ہوتا ہے۔

رواں برس جولائی میں کیرالہ کے ماہی گیروں کے ایک گروپ نے 28 کروڑ مالیت کی وہیل کی قے حکام کے حوالے کی تھی۔ سوشل میڈیا پر یہ خبر سامنے کے آنے کے بعد ماہی گیروں کے اس اقدام کو سراہا گیا تھا۔

ایمبر گریس وہیل کے نظام انہضام میں پیدا ہوتی ہے۔ یہ مادہ کاسمیٹکس اور ادویات میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ وہیل کی قے کو کئی برسوں سے استعمال میں لایا جا رہا ہے تاہم اس کا استعمال کب اور کیسے شروع ہوا، یہ ایک طویل عرصے سے معمہ ہے۔ زمانہ قدیم سے وہیل کی قے کو قیمتی خوشبوؤں اور دیسی ادویات میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ سال ممبئی پولیس نے کہا تھا کہ ایک کلو وہیل کی قے کی قیمت ایک کروڑ روپے ہے۔ مصری اس کو ’بخور‘ اور چینی اس کو ’ڈریگن کی تھوکنے والی خوشبو‘ کہتے ہیں۔ اس قے کو خشک کرنے کے بعد اس کی قیمت مزید بڑھ جاتی ہے۔