معروف عالم دین مولانا رابع حسنی ندوی کا انتقال

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 13-04-2023
 معروف عالم دین مولانا رابع حسنی ندوی کا انتقال
معروف عالم دین مولانا رابع حسنی ندوی کا انتقال

 

لکھنؤ: معروف عالم دین، درالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم و آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی کا آج لمبی علالت کے بعد انتقال ہوگیا مولانا 94برس کے تھے یہاں مصدقہ ذرائع سے موصول اطلاع کے مطابق مولانا لمبے عرصے علیل چل رہے تھے آج ندوہ میں مولانا نے آخری سانس لی

مولانا کے انتقال سے عالم اسلام میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے اور پورا ماحول سوگوا ر ہے مولانا گذشتہ 21سالوں سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر تھے- ایک ممتاز عالم دین، عربی اور اردو زبانوں میں تقریباً 30 کتابوں کے مصنف، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر کے ساتھ دار العلوم ندوۃ العلماء کے ناظم اور اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا کے صدر تھے۔ وہ عالمی ربطہ ادب اسلامی، ریاض کے نائب صدر اور رابطہ عالم اسلامی کے رکن تاسیسی بھی تھے۔ ان کا شمار دنیا کے 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات میں ہوتا تھا

پیدائش اور تعلیم

مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی ولادت اترپردیش کے ضلع رائے بریلی کے تکیہ کلاں کے ایک مشہور علمی، دینی اور دعوتی خانوادہ میں یکم اکتوبر 1929ء کو ہوئی تھی۔ آپ کے والد کا نام سید رشید احمد حسنی تھا، ابتدائی تعلیم اپنے خاندانی مکتب رائے بریلی میں ہی مکمل کی، اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخل ہوئے جہاں سے 1948ء میں فضیلت کی سند حاصل کی۔

سن1948ء میں دار العلوم ندوة العلماء سے فضیلت کی سند حاصل کی۔ اس دوران 1947ء میں ایک سال دار العلوم دیوبند میں بھی قیام رہا۔ 1949ء میں تعلیم مکمل ہونے کے بعد دار العلوم ندوۃ العلماء میں معاون مدرس کے طور پر تقرر ہوا۔ اس کے بعد دعوت و تعلیم کے 1951-1950 کے دوران حجاز، سعودی عرب میں قیام رہا۔ 1955ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء کے کلیۃ اللغۃ العربیۃ کے وکیل منتخب ہوئے اور 1970ء کو عمید کلیۃ اللغۃ مقرر ہوئے۔ 
مولانا نے فقہ، تفسیر، حدیث اور بعض فنون کی کتابیں پر دسترس کے لئے دارالعلوم دیوبند میں بھی ایک سال گزارا ۔ 1949ء سے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں بحیثیت معاون مدرس کے ملازمت اختیار کرلی۔۔ 1950ء سے 1951ء کے درمیان حصولِ تعلیم کے سلسلے میں حجاز میں بھی قیام کیا۔آپ کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں آپ کو صوبائی وقومی اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے۔
  متعدد کتابوں کے مصنف 
سید محمد رابع حسنی ندوی کی تاحال عربی زبان میں 15 کتابیں اور اردو میں 12 کتابیں شائع ہوچکی ہیں، اس کے ساتھ غیر مطبوعہ مسودات کی بھی کافی تعداد ہے۔ اس کے علاوہ مولانا رابع حسنی کے مضامین متعدد رسائل و مجلات مثلاتعمیر حیات لکھنؤ، البعث الاسلامی لکھنؤ، الرائد لکھنؤ اور کاروان ادب وغیرہ میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ذیل میں کچھ کتابوں کے نام درج ہیں
جزیرۃ العرب
دو مہینے امریکا میں
رہبر انسانیت
الادب العربي، بين عرض و نقد
معلم الانشاء، سوم
  ان کی کتابوں میں کئی ایسی کتابیں ہیں جو دارالعلوم ندوۃ العلماء کے نصاب تعلیمی کا حصہ ہیں اور بعض یونیورسٹیوں میں اور بعض مدرسہ بورڈ میں بھی پڑھائی جاتی ہیں، نصاب کی کتابوں میں الادب العربی بین عرض ونقد،منثورات من ادب العرب، جزیرۃ العرب (جغرافیہ) معلم الانشاء حصہ سوم ہیں، اور آپ کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی سیرت نبوی پر کتاب ’’رہبرانسانیت‘‘ (اردو، انگریزی، ہندی، عربی زبانوں میں) ہے، اور قرآن مجید کے مضامین پر مشتمل کتاب ’’قرآن مجید ایک رہبر کامل ‘‘ ہے جو اسی طرح کئی زبانوں میں عام ہے۔
 
بڑے عہدے اور ذمہ داریاں
اور حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کی وفات کے بعد 2000ء میں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم (ڈائریکٹر) منتخب کئے گئے۔سال 2002ء میں جب مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کا انتقال ہوگیا تو متفقہ طور پر آپ کو بورڈ کے صدر کی بھی ذمہ داری سونپ دی گئی۔
چنانچہ آپ 1970ء میں آپ ندوۃ کے کلیۃ اللغۃ کے ڈائرکٹر نائب مہتمم کی حیثیت سے بھی اپنے فرائض انجام دئیے۔
آپ مولانا ابوالحسن علی میاں ندویؒ کے بھا نجے تھے۔ آپ کئی کتابوں کے مصنف بھی تھے، ان کے علاوہ رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمی کے رکن اساسی مولانا رابع حسنی ندوی عالمی رابطہ ادب اسلامی سعودی عرب کے نائب صدر ، مجلس تحقیقات و نشریات ،اسلام لکھنؤ، دینی تعلیمی کونسل اترپردیش اور دار ،عرفات، رائے بریلی کے صدر نیز دارء المصنفين، اعظم گڑھ کے رکن آکسفرڈ یونیورسٹی کے آکسفرڈ سینٹر برائے اسلامک اسٹڈیز کے ٹرسٹی، تحریک پیام انسانیت اور اسلامی فقہ اکیڈمی انڈیا کے سرپرستوں میں شامل تھے۔
عربی زبان کی خدمات کے لیے انڈیا کونسل اتر پردیش کے جانب سے اعزاز دیا گیا اس کے بعد اسی سال صدارتی اعزاز بھی دیا گیا۔
سن 1993ء میں دار العلوم ندوة العلماء کے مہتمم بنائے گئے، اس کے بعد 1999ء میں نائب ناظم ندوة العلماء اور 2000ء میں حضرت مولانا ابو الحسن علی حسنی ندوی کی وفات کے بعد ناظم ندوۃ العلماء مقرر ہوئے۔ دو سال بعد جون 2002ء میں حیدرآباد، دکن میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سابق صدر قاضی مجاہد الاسلام قاسمی مرحوم کی وفات کے بعد متفقہ طور پر صدر منتخب ہوئے۔ 
مولانا رابع حسنی ندوی نے دنیا کے متعدد ممالک میں سفر ہوئے۔ امریکا، جاپان ،مراکش ملائیشیا، مصر تونس سلسلہ میں الجزائر ،ازبکستان ،ترکی جنوبی افریقا اور متعدد عرب،یورپی اور افریقی ممالک کے اسفار ہوئے۔
 تعزیتی پیغامات
 
 آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کا انتقال ملت اسلامیہ ہند کے لئے ایک عظیم سانحہ ہے۔ ان کا الفاظ کا اظہار مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کے رکن اور ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کیا۔
ڈاکٹر الیاس نے کہا اس وقت جب کہ ملک انتہائی نازک حالات سے گزر رہا ہے اور ملت اسلامیہ ہند پر چاروں طرف سے یلغار ہورہی ہے، مولانا کا ہمارے درمیان سے گزر جانا ایک سانحہ عظیم ہے۔ بورڈ کے سابق صدر مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی صاحب کے انتقال کے بعد سے مولانا رابع صاحب بورڈ کے صدر چلے آرہے تھے۔
آپ کا اچانک انتقال بالخصوص مسلم پرسنل لا بورڈ اور بالعموم پوری ملت اسلامیہ ہند کے لئے ایک نا قابل تلافی نقصان ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ بورڈ اور ملت کو مولانا کا عمل البدل عطا فرمائے ، مولانا کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ، پس ماندگان اور ملت اسلامیہ ہند کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ 
وہیں جماعت اسلامی ہند یوپی مشرق کے امیر حلقہ ڈاکٹر ملک محمد فیصل فلاحی نے مولانا کے انتقال پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا شفقت و محبت، عاجزی و انکساری، اتحاد و اتفاق اور بردباری و تحمل کا عملی نمونہ تھے۔
لواحقین کے سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے امیر حلقہ نے کہا کہ جماعت اسلامی غم کی اس گھڑی میں مغموم اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ اللہ رب العالمین سے دعا گو ہوں کہ اللہ اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے۔ملک فیصل فلاحی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا رابع حسنی ندوی کے رخصت ہونے سے جو خلا پیدا ہوئی ہے اس کا نعم البدل انتہائی مشکل ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ کی سربراہی میں مسلم پرسنل لاز کے تحفظ کے لیے جو کام ہو رہے تھے، وہ انتہائی اہم تھے۔ ملک کی موجودہ صورتحال میں مولانا کا ہم سے رخصت ہوجانا ایک عظیم خسارہ ہے۔
اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے، ملت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل سے نوازے۔آمین
وہیں مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے مولانا کے انتقال پر اپنے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا مرحوم کی قیادت میں ہی پورے ملک میں پرسنل لاء کے تحفظ کی مہم جاری تھی۔آپ کے انتقال سے پورے عالم اسلام میں غم کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔اللہ رب العالمین مولانا کو کروٹ کروٹ جنت نصیب عطا کرے۔