ہندوؤں مذہبی کتابوں کی ریکارڈ توڑ فروخت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 17-12-2021
 ہندوؤں مذہبی کتابوں کی ریکارڈ توڑ فروخت
ہندوؤں مذہبی کتابوں کی ریکارڈ توڑ فروخت

 

 

گورکھپور:  ایودھیا کے مسئلے کے حل اور کاشی کے احیاء کے بعد، لوگوں کا سناتن دھرم کے تئیں اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ 98 برسوں میں س سےزیادہ گزشتہ 5 ماہ میں ریکارڈ توڑ ہندو مذہبی کتابیں فروخت ہوئی ہیں۔ جس میں زیادہ تر لوگوں نے بھگوان شری رام سے متعلق رام چرت مانس اور بھگوت گیتا خریدی ہے۔

اور اب بھی گورکھپور کے گیتا پریس میں اس کی مانگ مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ ماحول بدل گیا ہے دراصل پہلے جب ایودھیا کا نام زبان پر آتا تھا تو سب سے پہلے لوگوں کے ذہنوں میں جھگڑے فساد کی تصویریں آتی تھیں۔ لیکن حالیہ دنوں میں ماحول بدل گیا ہے۔

شری رام جنم بھومی کا مسئلہ حل ہونے کے بعد اور کاشی کے کایا کلپ کی تصویریں منظر عام پر آرہی ہیں۔ اس بدلے ہوئے ماحول کی وجہ سے سناتن دھرم میں بھی لوگوں کا اعتماد بڑھتا ہوا نظر آرہا ہے۔ لوگ ہندو مت کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ کچھ عرصے سے ہندو مذہب سے متعلق کتابوں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔

ایودھیا میں بھگوان شری رام اور کاشی میں بھگوان شنکر کے درشن کے ساتھ ہی مذہبی کتابوں کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ عالم یہ ہے کہ گزشتہ 98 سالوں میں جتنی مذہبی کتابیں ہر سال فروخت نہیں ہوتی تھیں اس سے زیادہ مذہبی کتابیں پچھلے پانچ مہینوں میں فروخت ہوئی ہیں۔

اس میں شری رام چرت مانس اور بھگوت گیتا سب سے زیادہ فروخت ہوئی ہیں۔ گیتا پریس کے ٹرسٹی دیوی دیال اگروال کے مطابق گیتا پریس 1923 میں گورکھپور میں ایک ٹرسٹ کے ذریعے قائم کی گئی تھی۔ اس کے بعد سے یہاں کئی زبانوں میں صرف مذہبی کتابیں شائع ہوتی ہیں۔ لیکن ہر سال اتنی مذہبی کتابیں کبھی فروخت نہیں ہوئیں جتنی پچھلے پانچ مہینوں میں ہوئی ہیں۔ جون کے مہینے میں 4 کروڑ 93 لاکھ کتابیں، جولائی کے مہینے میں 6 کروڑ 64 لاکھ کتابیں، اگست کے مہینے میں 6 کروڑ 31 لاکھ کتابیں، ستمبر کے مہینے میں 7 کروڑ 60 لاکھ کتابیں،اکتوبر کے مہینے میں 8 کروڑ 68 لاکھ کتابیں اورنومبر کے مہینے میں 7 کروڑ 15 لاکھ سے زائد کتابیں فروخت ہوئیں۔

گیتا پریس کے ٹرسٹیوں کا بھی ماننا ہے کہ پہلے بھی مذہبی تنازعات چل رہے تھے۔ اس کے بعد اب تعمیراتی کام جاری ہے۔ ایسے میں لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ اس کے پیچھے کیا کہانی ہے؟ دراصل حکومت اور ان کے سناتن دھرم میں لوگوں کا اعتماد بھی بڑھ رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مذہبی کتابوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔