میڈیکل کی تعلیم میں پرائیویٹ سیکٹر آگے آئیں۔ مودی

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 26-02-2022
میڈیکل کی تعلیم میں پرائیویٹ سیکٹر آگے آئیں۔ مودی
میڈیکل کی تعلیم میں پرائیویٹ سیکٹر آگے آئیں۔ مودی

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

وزیراعطم نریندر مودی  نے کہا کہ ہماری کوشش اہم حفظانِ صحت خدمات کو بلاک کی سطح پر، ضلعی سطح پر، اور مواضعات کے قریب فراہم کرانا ہے۔ اس بنیادی ڈھانچہ کو برقرار رکھنے اور وقتاً فوقتاً اس کی تجدید کاری کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے نجی شعبہ اور دیگر شعبوں کو مزید توانائی کے ساتھ آگے آنا ہوگا۔‘‘ وزیر اعظم نے مطلع کیا کہ بنیادی حفظانِ صحت نیٹ ورک کو مضبوط بنانے کے لیے ، صحت اور چاق و چوبند رہنے سے متعلق 1.5 لاکھ مراکز کی ترقی کے لیے بہت تیزی کے ساتھ کام کیا جا رہا ہے۔ اب تک 85000 سے زائد مراکز حسب معمول چیک اپ، ٹیکہ کاری اور جانچ سے متعلق خدمات فراہم کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے صحت و کنبہ بہبود کی وزارت کے مابعد مرکزی بجٹ ویبنار کا آغاز کیا۔ یہ وزیر اعظم کے ذریعہ خطاب کیے گئے مابعد بجٹ ویبناروں کے سلسلہ کا پانچواں ویبنار ہے۔

اس موقع پر مرکزی وزراء، سرکاری اور نجی شعبہ کے حفظان صحت پیشہ واران، اور نیم طبی، نرسنگ، صحتی انتظام کاری، تکنالوجی اور تحقیق کے شعبہ کے پیشہ واران بھی موجود تھے۔ شروعات میں، وزیر اعظم مودی نے دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم کو کامیابی کے ساتھ انجام دینے کے لیے صحتی شعبہ کو مبارکباد پیش کی، جس نے بھارت کے حفظانِ صحت نظام کی مشن پر مرتکز فطرت اور اثر انگیزی کو قائم کیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بجٹ صحتی شعبہ میں اصلاحات متعارف کرانے اور اسے تبدیل کرنے کے لیے ان کوششوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تیارکیا گیا ہے، جو گذشتہ 7 برسوں کے دوران انجام دی گئی ہیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے اپنے حفظانِ صحت نظام میں ایک جامع نقطہ نظر اختیار کیا ہے۔ آج ہماری توجہ محض صحت پر ہی نہیں بلکہ چاق و چوبند رہنے پر بھی مساوی طور پر مرتکز ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے صحتی شعبہ کو جامع اور مبنی بر شمولیت بنانے سے متعلق کوششوں کو اجاگر کرنے والے تین عناصر کو تفصیل کے ساتھ پیش کیا۔ پہلا عنصر ہے، جدید طبی سائنس سے متعلق بنیادی ڈھانچے اور انسانی وسائل کی توسیع ۔ دوسرا عنصر ہے، آیوش جیسے روایتی بھارتی طبی نظام میں تحقیق کو فروغ اور حفظانِ صحت نظام میں فعال شمولیت۔ اور تیسرا عنصر ہے، جدید اور مستقبل کی تکنالوجی کے ذریعہ ملک کے ہر ایک شہری اور ہر خطہ کے لیے قابل استطاعت حفظانِ صحت خدمات فراہم کرانا۔

انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں، ذہنی حفظانِ صحت سے متعلق سہولت کا بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ طبی انسانی وسائل میں اضافہ کو لے کر، وزیر اعظم نے کہا کہ ’’چونکہ حفظانِ صحت خدمات سے متعلق مطالبہ میں اضافہ ہو رہا ہے، اس لیے ہم باہنر صحتی پیشہ واران بھی تیار کر رہے ہیں۔ اس لیے، گذشتہ برس کے مقابلے ، صحتی تعلیم اور حفظانِ صحت سے متعلق انسانی وسائل کی ترقی کے لیے بجٹ میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے حفظانِ صحت برادری سے ایک معینہ مدت کے اندر، تکنالوجی کی مدد سے ان اصلاحات کو آگے لاجانے کے لیے کام کرنے کی اپیل کی اور اس سلسلے میں طبی تعلیم کے معیار کو بہتر بناتے ہوئے اسے مزید مبنی بر شمولیت اور قابل استطاعت بنانے پر زور دیا۔

طبی شعبہ میں جدید اور مستقبل کی تکنالوجی کے عنصر پر بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم مودی نے کووِن جیسے پلیٹ فارموں کی تعریف کی جنہوں نے ڈجیٹل صحتی حل سے متعلق دنیا میں بھارت کو شہرت دلائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ، اسی طرح آیوشمان بھارت ڈجیٹل صحتی مشن صارف اور حفظانِ صحت فراہم کار کے درمیان آسان انٹرفیس فراہم کرتا ہے۔ آیوشمان بھارت ڈجیٹل صحتی مشن کے فوائد کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ’’اس کے ساتھ ہی، ملک میں معالجاتی خدمات حاصل کرنا اور فراہم کرانا دونوں ہی کام آسان ہو جائیں گے۔ صرف یہ ہی نہیں، یہ مشن بھارت کے معیاری اور قابل استطاعت حفظانِ صحت نظام تک عالمی رسائی میں بھی مدد فراہم کرے گا۔

وزیر اعظم نے وبائی مرض کے دوران دور دراز علاقوں تک حفظانِ صحت اور ٹیلی میڈیسن خدمات جیسی تکنالوجیوں کے مثبت کردار کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے شہری اور دیہی بھارت کے درمیان حفظانِ صحت رسائی سے متعلق تفریق کو کم کرنے میں ان تکنالوجیوں کے کردار کو اجاگر کیا۔ آئندہ 5 جی نیٹ ورک اور ہر گاؤں کے لیے آپٹیکل فائبر نیٹ ورک پروجیکٹ کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے نجی شعبہ سے اپنی شراکت داری میں اضافہ کرنے کے لیے آگے آنے کے لیے کہا۔

انہوں نے طبی مقاصد کے لیے ڈرون تکنالوجی کو فروغ دینے پر بھی زور دیا۔ وزیر اعظم نے عالمی سطح پر آیوش کی بڑھتی قبولیت کا ذکرکیا اور اس حقیقت پر فخر کا اظہار کیا کہ عالمی صحتی تنظیم ہندوستان میں روایتی ادویہ کا اپنا واحد عالمی مرکز قائم کرنے جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ، ’’اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم کیسے اپنے اور دنیا کے لیے آیوش کے بہتر حل پیش کریں۔‘