پاکستان:عمران خان پر فوجی عدالت میں مقدمہ، حکومت میں اختلاف رائے

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | 9 Months ago
پاکستان:عمران خان پر فوجی عدالت میں مقدمہ، حکومت میں اختلاف رائے
پاکستان:عمران خان پر فوجی عدالت میں مقدمہ، حکومت میں اختلاف رائے

 

 اسلام آباد: پاکستان میں نو مئی کو ہونے والے پر تشدد واقعات کے تناظر میں ان واقعات کی منصوبہ بندی کے الزام میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف مقدمہ فوجی عدالت میں چلائے جانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ 

وفاقی کابینہ کے اہم وزراء اپنی پریس کانفرنسوں میں اس کا عندیہ بھی دے چکے ہیں تاہم معلوم ہوا ہے کہ اس معاملے پر حکمراں اتحاد اور خود مسلم لیگ ن کے اندر بھی تقسیم پائی جا رہی ہے۔
 حکمراں اتحاد نے بتایا ہے کہ اس معاملے پر نہ صرف حکومت میں شامل جماعتوں میں مشاورت ہوئی ہے بلکہ تمام اتحادی جماعتوں نے اپنے طور پر بھی غور کیا ہے۔
’اس غور و خوض کے نتیجے میں ابھی تک جو رائے سامنے آئی اور جس کے حوالے سے وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ عمران خان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے سے گریز کیا جائے۔ تاہم مسلم لیگ ن کے اندر سے کچھ رہنما اور جمیعت علمائے اسلام ف کی جانب سے اس معاملے پر لچک نہ دکھانے کی تجویز سامنے آئی ہے۔‘
حکمراں اتحاد میں شامل بڑی جماعت مسلم لیگ ن کے اندر بھی عمران خان کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کے حوالے سے رائے منقسم ہے۔ جہاں مریم نواز، رانا ثناءاللہ اور کسی حد تک خواجہ آصف ان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کے حامی ہیں وہیں شاہد خاقان عباسی، خواجہ سعد رفیق اور دیگر اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔
 ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلائے جانے کی مخالفت کرنے والے رہنماؤں کا موقف ہے کہ ’یہ ایک غلط روایت ہے جس کے اثرات مستقبل پر بھی مرتب ہوں گے۔ اگر آج ایک سابق وزیراعظم کا ٹرائل فوجی عدالت میں ہوگیا تو پھر یہ دروازہ کھل جائے گا اور ہمارے وزیراعظم کی باری بھی آ سکتی ہے۔‘  
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اگرچہ عمران خان کے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرچکے ہیں لیکن وہ خود بھی ابھی تک عمران خان کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کے بارے میں پورئ طرح قائل نہیں ہیں۔ 
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ واضح طور پر یہ کہہ چکے ہیں کہ ’اگر سابق وزیراعظم 9 مئی کے واقعات کی منصوبہ بندی میں ملوث پائے گئے تو ان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔‘  
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف بھی عمران خان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلائے جانے کے بارے میں کہہ چکے ہیں کہ یہ خارج از امکان نہیں ہے۔  
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے حتمی فیصلہ لندن سے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کریں گے۔  
حکمراں اتحاد میں شامل دوسری بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی ہے جو سیاسی کارکنان بالخصوص قیادت کی فوجی عدالتوں کے ٹرائل کی حامی نہیں ہے لیکن تاحال عمران خان کے حوالے سے حتمی رائے قائم نہیں کرسکی