آواز دی وائس : نئی دہلی
ملک میں گنگا جمنی تہذیب کی ایک تاریخ ہے،جسے ہم ملک کی طاقت بھی کہتے ہیں۔ اس تہذیب کے علمبردار ہی معاشرے کے وہ ستون ہیں جن پر ملک کا اتحاد و اتفاق ٹکا ہوا ہے۔ ایسا ہی ایک نام ہے زبیدالرحمان عرف ببن میاں۔ بلند شہر کے ببن میاں کو ملک میں گائیوں سے ان کی محبت کے لیے جانا جاتا ہے جس کے لیے اب انہیں ایک بار پھر ایوارڈ سے نوازا گیا ہے ۔انہیں راجدھانی میں پوئٹری فیسٹول میں چیف گیسٹ کے طور پر مدعو کیا گیا تھا اور گائیوں کے تعلق سے ان کی خدمات کی سراہنا کی گئی اور ایوارڈ سے نوازاگیا ۔پچھلے ماہ ہی زبید الرحمان کو ’’بلند شہر رتن‘‘ ایوارڈ سے نوازہ گیا تھا
ملک میں آج جو ماحول ہے اس میں زبیدالرحمان جیسے چہرے ملک کی روایات اور تہذیب کے نگہبان نظر آتے ہیں ۔
آپ سوچئے کہ نام ہے ‘مدھوسودن گوشالہ’۔ یاد رہے کہ مدھوسودن ’بھگوان کرشنا‘ کا ایک نام ہے۔ یعنی کہ گو شالہ کو بھگوان کرشن کے نام پر آباد کیا گیا ہے۔ اس کے کرتا دھرتا ہیں زبید الرحمان ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت 90 گائے اور 16 بچھڑے پرورش اور پروان پا ’رہے ہیں ،جبکہ اس گوشالہ کا واحد مقصد ’خدمت‘ ہے کاروبار نہیں ۔
ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ بلند تصویردراصل اتر پردیش کے بلند شہر کی ہے جو پورے ہندوستان کو اس کی نزاکت اور نفاست کے ساتھ مذہبی رواداری،بھائی چارے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا آئینہ دکھا رہی ہے۔
زبیدالرحمان نے ثابت کردیا ہے کہ گائے سے محبت یا لگاو کے لیے آپ کا ہندو ہونا ضروری نہیں۔یہی وجہ ہے کہ آئے دن گائے سے محبت اور احترام کی الگ الگ کہانیا ں سامنے آتی ہیں ۔بے سہارا گائیوں کی خدمت کے لیے انہیں اس سے قبل 'بھارت گورو' ایوارڈ سے نوازا گیا تھا جو کیرالہ کے گورنر عارف محمد خا ن کے ہاتھوں ملا تھا
ببن میاں نے کہا کہ ۔’’ گائے کی خدمت کا جذبہ والدہ مرحومہ حمیدالنسا سےملا ہے،جو گھر میں چار یا پانچ گائے رکھتی تھیں۔خدمت کے جذبے سے گائیوں کی دیکھ بھال کیا کرتی تھیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کی والدہ کہا کرتی تھیں کہ میری خواہش ہے کہ یہ کام ہمیشہ جاری رہے لیکن مجھے نہیں معلوم کہ ایسا ہوسکے گا یا نہیں۔انہیں ‘گنگا‘ سے بھی محبت اور لگاو تھا‘‘۔
زبیدالرحمان کا کہنا ہے کہ گائیوں کی خدمت کا جذبہ نسلوں سے جاری ہے اور آنے والی نسلوں تک جاری رہے گا۔