مفتی منظور ضیائی
چیئرمین علم و ہنر فاؤنڈیشن و عالمی صوفی کارواں
گزشتہ شب ہندوستانی فضائیہ نے ایک نہایت حساس اور جری کارروائی انجام دی، جس کے تحت پاکستان کی سرزمین پر قائم مخصوص دہشت گرد کیمپوں کو نہایت کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا۔ اس دلیرانہ آپریشن کو ’’آپریشن سندور‘‘ کا نام دیا گیا، جو صرف ایک عسکری کارروائی نہیں بلکہ ہندوستان کا ایک واضح، دوٹوک اور پُرعزم پیغام ہے — کہ ہم دہشت گردی کے خلاف یکجہتی، قوت اور تدبر کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یہ کارروائی اُن دہشت گرد عناصر کے خلاف کی گئی جو پہلگام جیسے اندوہناک واقعات کے پس منظر میں سرگرم تھے، اور جنہوں نے بےگناہ شہریوں، عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنا کر انسانیت کی تذلیل کی تھی۔ یہ آپریشن دراصل اُن سازشوں کا مؤثر جواب ہے جو ملک کے امن و امان کو تہہ و بالا کرنے کے درپے تھیں۔ ہندوستانی حکومت نے ایک بار پھر دنیا کو بتا دیا کہ ہماری امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھا جائے، اور اگر ہماری سرزمین یا شہریوں کو کسی جانب سے خطرہ لاحق ہوا، تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
آپریشن سندور کی ایک انفرادیت یہ بھی ہے کہ اس کی قیادت دو باہمت، تجربہ کار اور نڈر خواتین افسران — کرنل صوفیہ قریشی اور ایئر کموڈور ویومیکا سنگھ — کے سپرد تھی۔ یہ انتخاب محض عسکری حکمتِ عملی نہیں بلکہ اُن تمام خواتین کو خراجِ عقیدت تھا جنہوں نے دہشت گردی کے نتیجے میں اپنے پیاروں کو کھویا، اور جو غم کی چادر اوڑھ کر بھی حوصلے کی دیوار بنی رہیں۔ اس اقدام نے یہ واضح کر دیا کہ آج کی ہندوستانی عورت صرف ماتم کی علامت نہیں بلکہ قیادت، بہادری اور جواب دہی کی تصویر بھی ہے۔
ملک کے طول و عرض میں، خصوصاً مسلمانوں نے اس کارروائی کو سراہا اور حکومتِ ہند و افواجِ ہند کے لیے دل کی گہرائیوں سے دعائیں کیں۔ علما، دانشور اور مسلم نوجوانوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، اور جو عناصر مذہب کے نام پر معصوم جانوں کا خون بہاتے ہیں، وہ نہ صرف دین اسلام کے دشمن ہیں بلکہ انسانیت کے مجرم بھی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، اس کارروائی میں مکمل احتیاط برتی گئی؛ کسی فوجی یا شہری تنصیب کو نقصان نہیں پہنچایا گیا۔ صرف اُن مخصوص دہشت گرد کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے ہندوستان کے خلاف کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔ یہ عمل ہندوستان کے عسکری ضبط و حکمت کا مظہر ہے اور اس کی عالمی ذمے داریوں کی گواہی بھی۔
آپریشن سندور، بلاشبہ، ہندوستان کے دفاعی اور اخلاقی نظریے کا ایک فیصلہ کن لمحہ ہے۔ یہ صرف ایک حملہ نہیں، بلکہ ایک عہد ہے — کہ ہم متحد ہیں، باہوش ہیں اور بیدار ہیں۔ یہ آپریشن دشمن کے لیے پیغام ہے اور عوام کے لیے اعتماد کا علمبردار۔
دعا ہے کہ ہمارا ملک ہمیشہ امن، ترقی اور اتحاد کا گہوارہ رہے، اور دنیا دہشت گردی کے سائے سے نکل کر امن و انصاف کے اجالے میں سانس لے۔