افغانستان پر این ایس اے کانفرنس : پاکستان کی عدم شرکت افسوسناک ۔ہندوستان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-11-2021
افغانستان پر این ایس اے کانفرنس : پاکستان کی عدم شرکت افسوسناک ۔ہندوستان
افغانستان پر این ایس اے کانفرنس : پاکستان کی عدم شرکت افسوسناک ۔ہندوستان

 

 

نئی دہلی : آواز دی وائس

افغانستان میں امن اور سیکورٹی کی صورت حال پر غوروخوض کے لیےہندوستان پڑوسی ملکوں کے قومی سلامتی مشیروں کی ایک میٹنگ 10نومبر کو نئی دہلی میں منعقد کررہاہے۔ روس، ایران اور وسطی ایشیائی ممالک نےہندوستان میں افغانستان پر قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے ) کی سطح کے اجلاس میں شرکت کی تصدیق کر دی ہے۔ اس اجلاس میں مختلف ممالک کے قومی سلامتی کے مشیر شرکت کریں گے اور ہندوستان کے اجیت ڈو بھال اس کی صدارت کریں گے۔

  ہندوستان نے کہا کہ 10نومبر کو مجوزہ نئی دہلی افغان میٹنگ کے حوالے سے پڑوسی ملکوں کی دلچسپی کافی حوصلہ افزاء ہے، تاہم پاکستان کا عدم شرکت کا فیصلہ افسوس ناک ہے۔ اس اجلاس میں طالبان کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔   اس میں روس، ایران اور پانچ وسط ایشیائی ممالک قازقستان، تاجکستان، کرغزستان، ازبکستان اور ترکمانستان نے اپنی شرکت کی تصدیق کردی ہے۔

 ہندوستان کے قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال کی صدارت میں اس مجوزہ میٹنگ میں چین اور پاکستان کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ چین نے فی الحال کوئی جواب نہیں دیا ہے لیکن پاکستان نے اس میٹنگ میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔

پاکستان کا فیصلہ افسوس ناک

وزارت خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ نئی دہلی میں 10نومبر کو مجوزہ افغان میٹنگ کے حوالے سے متعدد ملکوں کی جانب سے جس طرح کا حوصلہ افزا ردعمل سامنے آیا ہے وہ اس بات کا مظہر ہے کہ افغانستان میں امن اور سیکورٹی کے فروغ کے لیے علاقائی کوششوں کے حوالے سے ہندوستان کے کردارکو کتنی اہمیت دی جاتی ہے۔

ذرائع نے تاہم کہاکہ''پاکستان کا فیصلہ افسوس ناک تو ہے لیکن اس سے کوئی حیرت نہیں ہوئی ہے۔ یہ پاکستان کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جو افغانستان کو اپنے زیرنگیں سمجھتا ہے۔ پاکستان اس فارمیٹ کے تحت ما ضی میں بھی ہونے والی میٹنگوں میں شریک نہیں ہوا تھا اورہندوستان کے خلاف پاکستانی میڈیا میں پاکستان کے بیانات افغانستان میں اس کے تخریبی کردار سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے۔

خیال رہے کہ جنگ زدہ ملک افغانستان میں سیکورٹی کی صورت حال کے حوالے سے مذکورہ فارمیٹ کے تحت بات چیت کا یہ تیسرا دور ہے۔ اس سے قبل بات چیت کے دو دور ایران میں ستمبر 2018 اور دسمبر 2019میں ہوئے تھے جبکہ تیسرے دور کی میٹنگ2020میں ہندوستان میں ہونے والی تھی لیکن کووڈ وبا کی وجہ سے منعقد نہیں ہوسکی تھی۔ اس دوران 15اگست کوافغانستان سے امریکی اور دیگر بین الاقوامی افواج کے انخلاء اور ملک پر طالبان کے کنٹرول حاصل کر لینے کے بعد سے صورت حال یکسر بدل گئی ہے۔

  نئی دہلی اجلاس میں شرکت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں پاکستان کے قومی سلامتی مشیر معید یوسف نے منگل کے روز کہا تھا کہ میں تو نہیں جاؤں گا، ایک بگاڑ پیدا کرنے والا آخر امن قائم کرنے کی کوشش کیسے کر سکتا ہے؟

افغانستان کے حوالے سے اب تک پاکستان کی پالیسی رہی ہے کہ وہ کسی ایسی میٹنگ میں شامل ہونے کا قائل نہیں جس میں طالبان کا کوئی نمائندہ شریک نہ ہو۔ہندوستان نے نئی دہلی میں جو اجلاس طلب کیا ہے اس میں طالبان کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔ اس قسم کی بہانہ بازی در اصل کہیں نہ کہیں پاکستان کی کمزوری کو عیاں کرتی ہے۔