یاد آتا ہے ماں نے کیسے 'عباس' کو خاندان کا حصہ بنایا تھا:مودی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
یاد آتا ہے ماں نے کیسے  'عباس' کو خاندان کا حصہ بنایا تھا:مودی
یاد آتا ہے ماں نے کیسے 'عباس' کو خاندان کا حصہ بنایا تھا:مودی

 

 

 آواز دی وائش، نئی دہلی،

وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی ماں ہیرا بین کی 100 ویں سالگرہ پر دلی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے آج انکشاف کیا کہ ان کی ماں اپنے بیٹے کے گجرات کے وزیراعلی بننے اور اور پھر ملک کا وزیراعظم بننے کو بھگوان کا وردان مانتی ہیں اور اسی لئے انہوں نے ہمیشہ ان کی عوامی زندگی سے دوری بنانئے رکھی ہے۔

 ماں کی 100 ویں سالگرہ کے شروع ہونے پر ماں کے نام لکھے ایک لمبے بلاگ میں  مودی نے اپنی نجی زندگی کے سفر اور ماں اور والد کو یاد کیا۔

انہوں نے لکھا کے ان کے گھر چھوڑنے کے فیصلے کے سلسلے میں ماں باپ دکھی ہوئے تھے لیکن اس کے بعد انہیں ایشور کی تحریک اور نعمت کا احساس ہوگیا تھا۔

اسی لئے ان کی عوامی زندگی کے پروگراموں میں صرف دو موقوں پر ماں آئیں تھیں۔

ایک جب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جےپی) کے اس وقت کے صدر ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی کی ایکتا یاترا کے بعد احمدآباد میں ہوئے شہری اعزاز اور دوسری بار جب پہلی بار وزیراعلی کے طورپر انہوں نے حلف لیا تھا۔

مودی نے لکھا کہ ایک بار جب انہوں نے ماں سے ایک  پروگرام میں آنے کی درخواست کی تو ان کی ماں نے ان سے کہا تھا کہ دیکھ بھائی ،میں تو بس ایک ساز ہوں، تمہارا میرا کوکھ سے جنم تک لینا لکھا ہوا تھا۔

تمہیں میں نے نہیں بھگوان نے گڑھا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ جب آج لوگ ماں کے پاس جا کر پوچھتے ہیں کہ آپ کا بیٹا وزیراعظم ہے، آپ کو فخر ہوتا ہوگا، تو ماں کا جواب بڑا گہرا ہوتا ہے۔

ماں انہیں کہتی ہے جتنا آپ کو فخر ہوتا ہے، اتنا ہی مجھے بھی ہوتا ہے،ویسے بھی میرا کچھ نہیں ہے۔ میں تو صرف وسیلہ ہوں۔وہ تو بھگوان کا ہے۔ 

میرے ان خیالات سے آپ بھی اتفاق کریں گے اور انہیں پڑھتے ہوئے یقیناً آپ کی نظروں کے سامنے آپ کی ماں کی تصویر آئی ہوگی۔‘ انہوں نے لکھا ’میری ماں بھی ہر ماں کی طرح سادہ اور غیر معمولی ہے۔۔۔ ماں ایک فرد نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی شخصیت، ماں ہونا ایک اخلاقی خصوصیت ہے۔ہے۔

انہوں نے اپنی والدہ کی انتہائی مشکل زندگی کے چند واقعات بتاتے ہوئے لکھا کہ بچپن میں ہی انہوں نے اپنی ماں کو کھو دیا تھا اور شادی کے بعد بھی زندگی کی جدوجہد جاری رہی، لیکن پھر بھی ہمت اور اطمینان کے ساتھ ماں نے تمام خاندان کو اکھٹا رکھا۔

وزیراعظم نریندر مودی نے بلاگ میں اپنے گھر کے بارے میں لکھا کہ ’وادنگر میں ہم ایک چھوٹے سے گھر میں رہتے تھے جس کی کھڑکی بھی نہیں تھی اور نہ ہی باتھ روم جیسی آسائش۔۔ میرے والدین نے روزانہ کی جدوجہد سے جڑی پریشانیوں کو کبھی بھی گھر کے ماحول پر حاوی نہیں ہونے دیا تھا۔

میرے والد صبح چار بجے گھر سے کام کے لیے نکل جاتے تھے۔۔۔ میری ماں چند گھروں میں برتن دھو کر گھر کا خرچہ چلانے میں مدد کرتی تھیں۔۔۔ ماں نے کبھی بھی ہم بچوں سے یہ توقع نہیں کی تھی کہ پڑھائی چھوڑ کر گھر کے کاموں میں ان کی مدد کریں۔‘ ’ماں دوسروں کی خوشیوں میں خوشی تلاش کرتی تھی۔ ہمارا گھر بے شک چھوٹا سا تھا لیکن ماں کا دل بہت بڑا تھا‘

نریندر مودی نے اپنی تحریر میں والد کے ایک قریبی مسلمان دوست کا بھی ذکر کیا جن کی موت کے بعد ان کے بیٹے عباس ساتھ ہی رہنا شروع ہو گئے تھے۔

عباس ہمارے ساتھ ہی رہنے لگا اور اپنی تعلیم مکمل کی۔ ماں کا رویہ اس کے ساتھ بھی بہت ہی شفقت والا تھا اور اس کا بھی اسی طرح خیال رکھتی جیسے وہ ہم سب بہن بھائیوں کا رکھتی تھی۔ ہر سال عید پر وہ عباس کے پسندیدہ کھانے بناتی تھی۔

میرے والد صبح چار بجے گھر سے کام کے لیے نکل جاتے تھے۔۔۔ میری ماں چند گھروں میں برتن دھو کر گھر کا خرچہ چلانے میں مدد کرتی تھیں۔۔۔ ماں نے کبھی بھی ہم بچوں سے یہ توقع نہیں کی تھی کہ پڑھائی چھوڑ کر گھر کے کاموں میں ان کی مدد کریں۔

ماں دوسروں کی خوشیوں میں خوشی تلاش کرتی تھی۔ ہمارا گھر بے شک چھوٹا سا تھا لیکن ماں کا دل بہت بڑا تھا-

نریندر مودی نے اپنی تحریر میں والد کے ایک قریبی مسلمان دوست کا بھی ذکر کیا جن کی موت کے بعد ان کے بیٹے عباس ساتھ ہی رہنا شروع ہو گئے تھے۔ ’عباس ہمارے ساتھ ہی رہنے لگا اور اپنی تعلیم مکمل کی۔ ماں کا رویہ اس کے ساتھ بھی بہت ہی شفقت والا تھا اور اس کا بھی اسی طرح خیال رکھتی جیسے وہ ہم سب بہن بھائیوں کا رکھتی تھی۔ ہر سال عید پر وہ عباس کے پسندیدہ کھانے بناتی تھی۔

نریندر مودی نے لکھا کہ ان کی ماں کو ان پر بہت زیادہ یقین تھا اور آج بھی اگر ان سے کوئی پوچھتا ہے کہ انہیں بیٹے کے وزیراعظم بننے پر فخر ہے تو ان کا جواب یہی ہوتا ہے ’مجھے بھی اتنا ہی فخر ہے جتنا کہ آپ کو ہے۔ میرا کچھ بھی نہیں ہے۔ میں تو خدا کے منصوبوں کی تکمیل کے لیے صرف ایک آلہ ہوں۔‘ نریندر مودی کے مطابق آج بھی ان کی والدہ کے نام پر کوئی اثاثے نہیں ہیں۔ ’میں نے کبھی ماں کو سونے کے زیورات پہنے نہیں دیکھا اور نہ ہی انہیں کوئی دلچسپی ہے۔ پہلے کی طرح وہ اب بھی اپنے چھوٹے سے کمرے میں سادہ زندگی گزار رہی ہیں۔

’آج بھی جب میں اپنی ماں اور ان کے جیسی کروڑوں خواتین کو دیکھتا ہوں تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ انڈین خاتون کے لیے کچھ حاصل کرنا ناممکن نہیں ہے۔‘ تحریر کے اختتام میں وزیراعظم مودی نے اپنی والدہ کو سالگرہ کی مبارکباد پیش کی اور اچھی صحت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔