کرناٹک : شیو موگا میں فرقہ وارانہ کشیدگی، 60 افراد حراست

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 02-10-2023
کرناٹک : شیو موگا میں فرقہ وارانہ کشیدگی، 60 افراد حراست
کرناٹک : شیو موگا میں فرقہ وارانہ کشیدگی، 60 افراد حراست

 



بنگلور: کرناٹک کے شیوموگا شہر میں عید میلاد کے جلوس کے دوران ہندو اور مسلم برادریوں کے درمیان جھگڑا ہوا۔ ٹیپو سلطان کے کٹ آؤٹ پر مبینہ جھگڑا پرتشدد تصادم میں بدل گیا، جس میں دو پولیس اہلکاروں سمیت چھ افراد زخمی ہو گئے۔

یہ واقعہ اتوار کی شام کو پیش آیا، جس کے بعد پولیس نے احتیاطی اقدام کے طور پر علاقے میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 نافذ کر دی۔کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے پیر کو کہا کہ تقریباً 60 لوگوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے اور امن و امان کی صورتحال اب قابو میں ہے۔ اتوار کی شام اس وقت بحث چھڑ گئی جب کچھ لوگوں نے میسور کے اس وقت کے حکمران ٹیپو سلطان کے کٹ آؤٹ پر اعتراض کیا۔

اس کٹ آؤٹ میں مبینہ طور پر زعفرانی لباس میں ملبوس جنگجو ٹیپو سلطان کے ہاتھوں مارے جا رہے تھے۔ جھگڑے کے بعد پولیس نے کٹ آؤٹ کو پردے سے ڈھانپ دیا۔

 کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کے باوجود راگی گڈا علاقے میں عید کے جلوس کے دوران حالات خراب ہو گئے۔ مبینہ طور پر گھروں پر پتھر پھینکے گئے جس کے بعد مقامی لوگوں نے جوابی کارروائی کی۔ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے پولیس نے بھیڑ کو منتشر کیا اور لاٹھی چارج کا سہارا لیا۔ دو پولیس اہلکاروں سمیت چھ افراد زخمی ہوئے جنہیں علاج کے لیے ضلع اسپتال لے جایا گیا۔ جھڑپوں کے دوران کئی مکانات اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔

 بنگلور: دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور حساس علاقوں میں اضافی حفاظتی اقدامات (بشمول ریپڈ ایکشن فورس، کرناٹک اسٹیٹ ریزرو پولیس فورس، ڈسٹرکٹ آرمڈ ریزرو اور مقامی پولیس کی تعیناتی) کو نافذ کیا گیا ہے۔ شیواموگا کے ایس پی جی کے متھن کمار نے میڈیا کو بتایا کہ حالات قابو میں ہیں اور شیواموگہ شہر کے راگی گوڈا علاقے میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے

 کرناٹک کے وزیر تعلیم مدھو بنگارپا نے کہا کہ "کل ایک عظیم الشان عید میلاد جلوس کا انعقاد کیا گیا تھا۔ یہاں تک کہ گنیش اتسو کا بھی شاندار طریقے سے اہتمام کیا گیا ہے۔ پولیس فورس کو تعینات کیا گیا تھا اور دونوں برادریوں سے کہا گیا تھا کہ وہ ایک دوسرے کا باہمی احترام برقرار رکھیں۔ عید میلاد کے جلوس میں کچھ شرپسندوں نے جان بوجھ کر پتھراؤ کیا اور پولیس نے ان کے خلاف کارروائی کی ہے