کرناٹک: سر’ ڈھکنے’ پر بھی ہنگامہ، انکوائری کا مطالبہ

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-03-2022
کرناٹک: سر’ ڈھکنے’ پر بھی ہنگامہ، انکوائری کا مطالبہ
کرناٹک: سر’ ڈھکنے’ پر بھی ہنگامہ، انکوائری کا مطالبہ

 

 

منگلورو: کرناٹک میں حجاب تنازعہ جاری ہے حالانکہ کرناٹک ہائی کورٹ کی فل بینچ نے حجاب کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے لیکن اس پر تناو اور ٹکراو جاری ہے۔ جمعہ کو بھی کرناٹک میں مسلمان طالبات کا سر ڈھکنے پر بھی تنازعہ ہوگیا۔

منگلورو کے رکن اسمبلی یو ٹی قادر نے دکشن کنڑا کے ڈپٹی کمشنر سے حجاب تنازعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا جو جمعہ کو منگلورو کے کار اسٹریٹ پر ڈاکٹر پی دیانند پائی، پی ستیش پائی گورنمنٹ فرسٹ گریڈ کالج کے طلبا کے درمیان جھگڑے کی وجہ بنا۔

تحقیقات سے یہ سچائی باہر آنی چاہیے کہ طلباء کو کون مشتعل کررہا ہے۔ کالج کے پرنسپل کو اُن طلباء کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جنہوں نے کالج میں باحجاب طالبات سے جھگڑا کیا۔ طلباء کو جھگڑا کرنے نہیں بلکہ تعلیم حاصل کرنے کالج آنا چاہیے۔ قواعد و ضوابط سے متعلق تمام مسائل پر طلباء کو نہیں بلکہ کالج پرنسل اور انتظامیہ کوتبادلہ خیال کرکے فیصلہ کرنا چاہیے۔ حجاب تنازعہ پر طلباء کے جھگڑے پر ضلع انتظامیہ کیوں خاموش رہا؟ ہم چاہتے ہیں کہ طلباء کالجوں اور اسکولوں میں یکجہتی برقرار رکھیں۔“ عوام میں خوف اور نفرت پیدا کرنے والوں کے خلاف ضلع انتظامیہ اور پولیس کو سخت کارروائی کرنی چاہیے۔

یاد رہے کہ حجاب پر عبوری پابندی کے سبب مسلم طالبات کو انتظامیہ نے حجاب کے بجائے ڈوپٹے سے سر ڈھکنے کی اجازت دیدی تھی مگر کار اسٹریٹ پر واقع دیانند پائی اور ستیش پائی گورنمنٹ کالجوں میں مسلم طالبات اپنے سر ڈھک کر امتحانات کے لئے حاضر ہونے پر بی جے پی کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی سے وابستہ طالب علموں نے ان مسلم طالبات کے خلاف جو ہنگامہ کھڑا کیا تھا اس کے نتیجہ میں بدامنی پیدا ہونے کے امکانات محسوس کرتے ہوئے ان کالجوں میں غیرمعینہ مدت کے لئے چھٹی کا اعلان کیا گیا ۔

بتایا جاتا ہے کہ اڈپی ضلع سے شروع ہونے والے حجاب تنازعہ کو اس کالج کے پرنسپل نے حکمت کے ساتھ سنبھالا تھا اور مسلم طالبات کو اپنے سر ڈھک کر کالج میں حاضر ہونے اور لائبریری میں بیٹھ کر اپنی پڑھائی جاری رکھنے کی اجازت دی تھی ۔

حجابی طالبات کی ساتھی ہِبا شیخ کا کہنا ہے کہ پرنسپل نے انہیں باضابطہ حجاب کے بجائے ایک عام سے کپڑے سے سر ڈھانک کر امتحان ہال میں حاضر ہونے کی اجازت دی تھی ۔ مگر پرسوں جب وہ سب امتحان ہال میں جا کر بیٹھ گئیں تو اے بی وی پی سے تعلق رکھنے والے چار پانچ طالب علموں نے وہاں پہنچ کر تکرار شروع کی اور امتحان ہال سے باہر نکل جانے کو کہا ۔ اس سے بحث و مباحثہ اور زبانی تکرار شروع ہوگئی ۔ پھر کالج کے گیٹ پر متعلقہ لڑکوں اور مسلم طالبات کے درمیان زبانی جھڑپ ہوگئی جس کے بعد ماحول کشیدہ ہوگیا ۔ مگر پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کر لیا ۔ اس کے بعد مسلم طالبات نے مذکورہ طالب علموں کے خلاف بندر روڈ پولیس اسٹیشن میں باقاعدہ شکایت درج کروائی ۔

 حالات کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ضلع ڈُپٹی کمشنر نے کالج کو غیر معینہ مدت کے لئے بند کرنے اور امتحانات کو ملتوی کرنے کے احکام جاری کیے ۔