کولکتہ : اسلامیہ اسپتال 95 سال سے مریضوں کی امیدوں کا مرکز

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 17-09-2021
اسلامیہ اسپتال: سو سال سے جاری  ہیں جس کی خدمات
اسلامیہ اسپتال: سو سال سے جاری ہیں جس کی خدمات

 

 

محمد شمیم حسین،کولکاتہ

ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتہ کا اسلامیہ اسپتال کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے ۔ یہ اسپتال 1926 میں اسلامیہ اسپتال کے نام سے ایک نمبر ، بولا ئی دتہ کے دو کمرے میں شروع کیا گیا تھا۔

یہ مکان ایک بنگالی شخص کا تھا۔ جو سونے کا کاروبار کرتے تھے۔ وہ نہایت ہی شریف انسان تھا۔ بعد میں اس جگہ کو علی گڑھ کے ایک شخص تنویر بھائی نے ان سے پوری بلڈنگ خرید لی۔ جہاں غریبوں کا مفت علاج کیا جاتا تھا۔ اس کے روحِ رواں دین محمد ( پنجاب، پاکستان) اور بھو لا میاں (گجرات) کےتھے۔ جو میمن برادر ی سے تعلق رکھتے تھے۔

کئی سال بعد اس طبی مرکز کو بلائی دتہ سے چترنجن ایونیو کولکاتہ: 12 میں منتقل کر دیا گیا۔

اس کی وجہ یہ تھی کہ دن بہ دن مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی تھی۔ ہندوستان۔ پاکستان بٹوارہ کے بعد جب اسلامیہ اسپتال کے بانی پنجاب چلے گئے۔  آزادی کے بعد اس اسپتال کو چلانے کے لئے ایک ٹرسٹ کا بنیاد رکھی گئی۔

اسپتال کے ٹرسٹی نے اس اسپتال کو ملت کے لئے اور خدمت خلق کے لئے بچا کر رکھا۔ ملا محمد جان کا بہت بڑا رول رہا ہے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی اس کام کے لئے وقف کر دی۔ وہ روزآنہ اسلامیہ اسپتال کے گیٹ پر ایک کرسی پر بیٹھ جاتے اور سب پر نظر رکھتے۔

اس زمانے میں موصوف مچھوا پھل منڈی کے تا جروں سے اور دیگر کاروباری سے اسپتال کو چلانے کے لئے ان لوگوں سے رقم وصول کرتے تھے۔ لوگ ان سے اتنا متا ثر ہوتے کے ان کی موجودگی کا مطلب سمجھ جاتے اور بغیر کچھ کہے اپنی تجوری سے رقم دے دیا کرتے تھے۔

اس زمانے میں سیاسی مداخلت بالکل نہیں تھی۔ لوگ خدمت خلق کے نام پر اس طرح کے کارخیر میں حصہ لیتے تھے۔ 95سال پرانے اسلامیہ اسپتال کے منیجنگ کمیٹی نے نیک نیتی سے کا م کیا۔ جو آج نو منزلہ عمارت میں تبدیل ہو چکا ہے ۔ اس میں تقریباً 12 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔

تیس ہزار اسکوائر فٹ پھیلا ہے اسپتال

اس میں مجموعی طور پر 30,000 ہزار اسکوائر فٹ پرآج کا جدید اسلامیہ اسپتال قائم کیا گیا ہے۔ جو جدید تکنیکی خصوصیات سے لیس ہے۔ ملت اسلامیہ کے لئے یقینا یہ خوشی کی بات ہے۔یہ اسپتال عطیہ ، زکواۃ اور فطرہ کی رقم سے اپنی خرچ پورا کرتا ہے۔

آج بھی غریبوں کے لئے مفت علاج کا انتظام ہے۔ جو صاحب نصاب ہیں ان سے ایک مناسب خرچ وصول کیا جاتا ہے۔ 2016 میں چار منزلہ عما رت کو پوری طرح مخدوش کر کے ازسر نو تعمیر کیا گیا ہے۔جس میں ایک اندازہ کے مطابق 12 سے 13 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔

وزیراعلیٰ کا تعاون

وزیراعلیٰ ممتا بینرجی کی حکومت نے اپنے ویلفیئر فنڈ سے3 کروڑ 75 لاکھ روپے اسلامیہ اسپتال کے ٹرسٹی کو دیئے۔اس کیے علاوہ منیجنگ کمیٹی کے رکن اور دیگر ممبران ،کولکاتہ کے صاحب ما ل روساء ، تاجر ، اور دیگر تنظیموں کی جا نب سے اور مخصوص سیاسی لیڈران بڑھ چڑھ کر اس کار خیر میں حصہ لیتے رہیں ہیں۔

انتظامیہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ ضرورت کے مطابق اس پر ایک دو فلور کا اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ اسپتال میں ابھی بھی بہت کام باقی ہے۔کروڑوں کا خرچ ہے۔ اس اسپتال میں 250 بیڈ کا انتظام کیا جائے گا۔ فی الحال 30 مئی2021 کو اسلامیہ اسپتال کو 110 بیڈ پر مستعمل کویڈ یونٹ کا افتتاح کیا گیا ہے.

awaz

۔ چیرنگ کراس نرسنگ ہوم کے اشتراک سے تاکہ کورونا مریضوں کا علاج کیا جا سکے۔ فی الحال اس نرسنگ ہوم کے ڈاکٹر اور نرس اور ٹیکنیسین سے طبی خدمات لیے جائیں گے۔ اسپتال کی دوسری اور تیسری منزل کو، کویڈ یونٹ میں تبدیل کیا گیا ہے۔

پورے اسپتال کو۔پرما ننٹ آکسیجن گیس پائپ لائن سے کنکٹ کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ 15 آئی سی سی یو بیڈ، 50 بیڈ والا با ئی پپ مشین،400 جمبو سلنڈر، 45 جنرل بیڈ کے علاوہ بہت جلد آکسیجن پلانٹ بھی نصب کیا جائے گا ۔جس میں تقریباً 75 لاکھ کا خرچ ہوگا۔

اس کے علاوہ فیئر پرائز میڈیسن فا رمیسی بھی اسپتال کے احاطے میں کھولا جائے گا۔ اس کا بھی انتظام بہت جلد کر لیا جائے گا۔ کئی NGOs اس کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔

اسی میں ایک NGO کا نام سامنے آیا ہے۔جو مفت میں آکسیجن سلنڈر سپلائی کر رہی۔ہے۔یہ سکھوں کا ایک این،جی،او ہے ۔جس کا نام IHA ہے۔

awaz

ملا جان محمد کی نایاب تصویر

اس طرح کے اور بھی کئی ارگنایز ر ہیں۔جو اپنی بساط کے مطابق مدد کر نے کے لئے آگے آئیں ہیں۔ اسلامیہ اسپتال کا صدر اور بنگال کے ریاستی و زیر فرہاد حکیم نے افیسلی کویڈ یونٹ کا 30 مئی 2021 کو افتتاح کر کے گرین سگنل دے دیا ہے۔

واضح ہو کہ 2جون 2021 سے کورونا مریضوں کا ایڈمیشن شروع کر دیا گیا ۔اس دوران آوٹ ڈ و ر بند رہا۔ کیونکہ اس دوران صرف کورونا مریضوں کا ہی علاج کا انتظام کیا گیا ہے۔ کورونا ختم ہوتے ہی اسپتال کے تمام شعبہ پھر سے بحال کر دیا جائے گا۔ یہ اسپتال بغیر بھید بھاؤ کے اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔

غریبوں کا علاج بالکل مفت کیا جاتا ہے۔ جب کہ برسرِ روزگار لوگوں کے لئے مناسب رقم وصول کیے جاتے ہیں۔ سواستھیہ ساتھی کارڈ کے ذریعہ مفت علاج کرا سکتے ہیں۔

پورے بنگال کے عوام کے لئے یہ فخر کی بات ہے۔کہ اس اسپتال کا 2026 میں ایک سو سال مکمل ہونے جا رہا ہے۔

کسی بھی ٹرسٹ کے لئے یہ اسپتال ایک مثال بنا ہوا ہے۔

مقامی افراد نے اسپتال کے منجنگ کمیٹی سے گزارش کی ہےکہ ما ضی میں جن لوگوں نے اسپتال کی مدد کی تھی۔ ان کے نام کی تختی اور چیریٹی کو منظر عام پر لایا جائے اور سنہری حرفوں سے انکا تعارف کرا یں۔

مثلاً دین محمد اور بھولا میا ں (بانی اسلامیہ اسپتال)، عبدالحافظ بو ہرہ، جمشید علی، عمر برادر س،ملا محمد جان و دیگر جنہوں نے ایک شعبہ کا پورا نظام اپنے ذمہ لے رکھا تھا۔ان لوگوں کے نام یقینی طور ہسپتال میں لگائے جانے چاہئے۔