ناسا کے مشن مریخ میں ہندوستانی دماغ اور ہاتھ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-02-2021
ایک نازک ذمہ داری سواتی موہن کے سپرد
ایک نازک ذمہ داری سواتی موہن کے سپرد

 

 

نئی دہلی

امریکی خلائی ایجنسی نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) نے جیجورو کریٹر پر کامیابی کے ساتھ اپنے روور کو اتارا ہے۔ یہ مریخ کا ایک بہت دور رس علاقہ ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ ہندوستانی نژاد امریکی سائنس داں سواتی موہن عملی طور پر اس مشن کی قیادت کررہی ہیں۔

لینڈنگ کے دوران سات منٹ تک روور کو قیامت خیز امتحان کا سامنا رہا جسے بعد میں '7 منٹ کی دہشت ' سے موسوم کیا گیا۔ کامیابی سے اترنے کے بعد سواتی نے امریکہ میں ناسا کے صدر دفتر سے خوشی سے سرشار ہو تے ہوئے کہا کہ ٹچ ڈاؤن کی تصدیق ہوگئی ہے۔ روور نے مریخ کو بحفاظت چھو لیا ہے۔ اب ماضی میں ہونے والے واقعات کی تحقیق کا کام شروع ہوگا۔

سواتی جو ناسا کے دوسرے بڑے مشن جیسے کیسینی اور گریل میں شامل رہی ہیں، ایک سال کی عمر میں ہندوستان سے امریکا آکر بس گئیں تھیں - نو سال کی عمر میں وہ "اسٹار ٹریک" کے سلسلے سے بہت متاثر ہوئی تھیں۔ سواتی نے کارنیل یونیورسٹی سے مکینیکل اور ایرو اسپیس انجینئرنگ میں بی ایس کیا ہے اور اس کے بعد انہوں نے ایم آئی ٹی سے ایروناٹکس ، ایسٹورنوٹکس میں ایم ایس اور پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ناسا کے پرسیورینس نے خلا میں 12 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر طے کرکے مریخ پر لینڈ کیا جس کی تصاویر ناسا کی جانب سے جاری بھی کی گئی ہیں جبکہ مشن کے لینڈنگ کا سگنل ناسا کو موصول ہونے میں 11 منٹ لگے۔ یہ مشن 2 سال کے لیے بھیجا گیا تھا جس کا مقصد مریخ پر زندگی کی تلاش ہے، مشن پر 2 ارب 20 کروڑ ڈالر کی لاگت آئی جبکہ مشن 249 ملین میل کا سفر طے کر کے اپنی منزل پر پہنچا ہے اور مریخ سے پتھروں کے نمونے 2030 کی دہائی میں زمین پر لائے جائیں گے۔

واضح رہے کہ پرسیورینس درحقیقت ایک روبوٹ ہے جو ایسٹروبائیلوجسٹ یعنی مریخ کی سطح پر زندگی کے آثار تلاش کرے گا، ناسا کی جانب سے مریخ پر بھیجے جانے والا پرسیورینس اب تک کا سب سے بڑا روور ہے، 1970 کی دہائی کے بعد امریکی خلائی ایجنسی کا یہ 9 واں مریخ مشن ہے۔